پاکستان کو ملنے والی امریکی سویلین امداد کی ادائیگی وعدوں سے بہت کم ہے
امریکا کا ’’ پاک انفو‘‘ سسٹم صحیح کام نہیں کر رہا اور اور غلط اطلاعات فراہم کر رہا ہے،امریکی آڈٹ رپورٹ
5 سالہ کیری لوگر ایکٹ کے تحت امریکا نے پاکستان کو 7.5 ارب ڈالر کی سولین امداد فراہم کرنی ہے،تاہم ابھی تک تسلیم شدہ رقم اور ادائیگی وعدوں سے بہت کم ہے ، ۔
امریکا کے آفس آف انسپکٹرجنرل ( او آئی جی) کی ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کا '' پاک انفو'' سسٹم صحیح کام نہیں کر رہا اور اور غلط اطلاعات فراہم کر رہا ہے، یہ سسٹم واشنگٹن کی اسلام آباد کیلئے سویلین امداد کا ڈیٹا اکٹھا اور سٹور کرتا ہے، پاک انفو طاہر کرتا ہے کہ گورنمنٹ ٹو گورنمٹ امدادی پراجیکٹس کیلئے مجموعی طور پر 1.8 ارب ڈالر کی امداد تسلیم کی جا چکی ہے جبکہ یو ایس ایڈز پاکستان گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کی آڈٹ رپورٹ کیمطابق فوئینکس( ایک اورڈیٹا بیس) تقریباً 1.4 ارب ڈالر بتاتا ہے ، او آئی جی اس بات کی آڈٹ کرتا ہے کہ امریکی امداد لینے والا ملک پاکستان امداد سے لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری لا رہا ہے ۔
مخصوص ایریا میں استحکام لا رہا ہے عوام کیلئے روزگار اور تعلیم کے مواقع پیدا کر رہا ہے ،مزید براں امداد کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں، تقریباً 1.4 ارب ڈالر کی تسلیم شدہ امداد میں سے اب تک گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اسسٹنس کی مد میں 96 کروڑ کی ادائیگی ہو سکی ہے ، پاک انفو پراجیکٹ ڈیٹابیس اس حوالے سے غلط اطلاعات دے رہا ہے ، پاکستان کی اکنامک آفیئرز ڈویژن جو ڈیمانڈ یا اب تک کی ادائیگی کے اعدادوشمار دیتا ہے امریکی سفارتخانہ اس سے زیادہ ادائیگی ہی بتاتا ہے ، فونیکس ستپارہ ڈیم پراجیکٹ کیلئے 26 ملین ڈالر کی فنڈنگ شو کرتا ہے جبکہ پاک انفو صرف 19 ملین ڈالر شو کرتا ہے، پھر ایک منصوبے کے آغاز اور تکمیل کی تاریخوں میں بھی فرق ہے ، مثلاً سندھ میں میونسپلٹی سروسز پروگرام کا پہلا عملدرآمد معاہدہ جنوری 2011 میں سائن ہوا دوسرا اپریل 2012 میں ہوا، تاہم پاک انفو آغاز کی تاریخ جنوری 11 ء کی بجائے فروری 12ء ظاہر کرتا ہے۔
امریکا کے آفس آف انسپکٹرجنرل ( او آئی جی) کی ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا کا '' پاک انفو'' سسٹم صحیح کام نہیں کر رہا اور اور غلط اطلاعات فراہم کر رہا ہے، یہ سسٹم واشنگٹن کی اسلام آباد کیلئے سویلین امداد کا ڈیٹا اکٹھا اور سٹور کرتا ہے، پاک انفو طاہر کرتا ہے کہ گورنمنٹ ٹو گورنمٹ امدادی پراجیکٹس کیلئے مجموعی طور پر 1.8 ارب ڈالر کی امداد تسلیم کی جا چکی ہے جبکہ یو ایس ایڈز پاکستان گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کی آڈٹ رپورٹ کیمطابق فوئینکس( ایک اورڈیٹا بیس) تقریباً 1.4 ارب ڈالر بتاتا ہے ، او آئی جی اس بات کی آڈٹ کرتا ہے کہ امریکی امداد لینے والا ملک پاکستان امداد سے لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری لا رہا ہے ۔
مخصوص ایریا میں استحکام لا رہا ہے عوام کیلئے روزگار اور تعلیم کے مواقع پیدا کر رہا ہے ،مزید براں امداد کے مقاصد پورے ہو رہے ہیں، تقریباً 1.4 ارب ڈالر کی تسلیم شدہ امداد میں سے اب تک گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ اسسٹنس کی مد میں 96 کروڑ کی ادائیگی ہو سکی ہے ، پاک انفو پراجیکٹ ڈیٹابیس اس حوالے سے غلط اطلاعات دے رہا ہے ، پاکستان کی اکنامک آفیئرز ڈویژن جو ڈیمانڈ یا اب تک کی ادائیگی کے اعدادوشمار دیتا ہے امریکی سفارتخانہ اس سے زیادہ ادائیگی ہی بتاتا ہے ، فونیکس ستپارہ ڈیم پراجیکٹ کیلئے 26 ملین ڈالر کی فنڈنگ شو کرتا ہے جبکہ پاک انفو صرف 19 ملین ڈالر شو کرتا ہے، پھر ایک منصوبے کے آغاز اور تکمیل کی تاریخوں میں بھی فرق ہے ، مثلاً سندھ میں میونسپلٹی سروسز پروگرام کا پہلا عملدرآمد معاہدہ جنوری 2011 میں سائن ہوا دوسرا اپریل 2012 میں ہوا، تاہم پاک انفو آغاز کی تاریخ جنوری 11 ء کی بجائے فروری 12ء ظاہر کرتا ہے۔