TLP پرپابندی نظرثانی درخواست کیلیے جائزہ کمیٹی قائم

کمیٹی نمائندہ وزارت قانون اور داخلہ کے 2جوائنٹ سیکریٹریز پرمشتمل ہوگی، وزیرداخلہ

حکومت کاکوئی بھی جلد ی کا فیصلہ عالمی سطح پر مسائل کھڑے کرسکتاہے،صدرپلڈاٹ۔ فوٹو: فائل

JAKARTA:
وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشیدنے وفاقی حکومت کیطرف سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست کا قانونی پہلوؤں سے جائزہ لینے کیلیے3رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔

وزارت داخلہ ذرائع کے مطابق وزیرداخلہ نے کالعدم ٹی ایل پی کیطرف دائر زیردفعہ 11سی(رائٹ آف ریویو )اورانسداددہشتگردی کے ایکٹ 11 ای ای (پروسکرپشن آف پرسن )کی نظرثانی کی درخواست کے بعد اجلاس کی صدارت کی۔

وزیرداخلہ نے انسداددہشتگردی ایکٹ کی زیردفعہ 11 سی سی کے تحت کمیٹی قائم کی ہے جوتین حکومتی افسران جن میں ایک وزارت قانون وانصاف کے نمائندہ اوروزارت داخلہ کے 2 جوائنٹ سیکرٹریز بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ یہ کمیٹی تیس دن کے اندردرخواستوں پرنظرثانی کریگی۔

شیخ رشید کی زیرصدارت اجلاس ہوا،مشاورتی اجلاس میں کالعدم ٹی ایل پی سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی درخواست کا جائزہ بھی لیا گیا۔ وفاقی حکومت نے جو دوہفتے پہلے ٹی ایل پی کوتحلیل کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائرکرنے کا کہاتھا لگتاہے، اس میں حکومت ناکام ہوگئی ہے ،15اپریل کو جب حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی لگائی تو وزیرداخلہ نے اعلان کیاتھاکہ حکومت ٹی ایل پی کی تحلیل کیلئے اقدامات کریگی۔

وزیرداخلہ نے یہ بھی کہاتھاکہ 16اپریل کو وفاقی کابینہ کو ایک الگ سمری بھیجی جائیگی اور اسکی منظوری کے بعددوتین دن میں ٹی ایل پی کی تحلیل کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائرکیاجائیگاتاہم یہ نہ ہوسکا،اس سے لگتاہے کہ وزیرداخلہ نے بغیرقانونی راستہ اختیارکئے یہ اعلان کردیاتھا، انسداددہشتگردی ایکٹ کے تحت ٹی ایل پی 30 دن کے اندروزارت داخلہ کے سامنے ریویوکرسکتی ہے۔


وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فوادچودھری نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ اگرٹی ایل پی کی تحلیل کے حوالے سے سمری کابینہ ارکان کو بھیجی جاسکتی ہے توپھرٹی ایل پی کیخلاف ریفرنس کیوں نہیں دائرہوسکتا۔

وزیراطلاعات نے کہاکہ ٹی ایل پی نے اپنے حقوق کو ایکسرسائزکیاہے تواب اس معاملے سے نمٹنااب وفاقی کابینہ کا نہیں وزارت داخلہ کا کام ہے،فوادچودھری نے زوردیاکہ قانون کے تحت سمری بھیجنے سے پہلے تیس دن کا عرصہ ضروری ہوتاہے۔

حکومت میں ظاہری تبدیلی اس وقت آئی جب اس نے اعلان کیاکہ ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں،یہ بھی شواہدہے کہ جب حکومت نے ٹی ایل پی کے مطالبے پر فرانسیسی سفیرکی بیدخلی کے حوالے سے پیش قراردادپر بحث کیلئے قومی اسمبلی کا فوری اجلاس بلایا۔ یہ بھی سب کچھ ہواجب حکومتی وزراء نے بیانات دیئے کہ حکومت بلیک میل نہیں ہوگی اورخلاف ورزی پر سخت ایکشن لیاجائیگا۔

حکومت کا موقف مضبوط ہوتاگیاخصوصاًجب لاہورمیں قانون نافذکرنیوالے اداروں اورٹی ایل پی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ تاہم اس کے بعد فوری مذاکرات کرناپڑے اور حکومت نے ٹی ایل پی کے کارکنوں کو رہاکرناشروع کردیا،پلڈاٹ کے صدراحمدبلال محبوب نے کہاکہ ٹی ایل پی کے ردعمل پر حکومت کا اندازہ ٹھیک نہ تھا ،حکومت اس حوالے کمزورنظرآئی کیونکہ انہوں نے جو کہاتھااس پرعمل کرتی نظرنہ آئی ۔

صدرپلڈاٹ نے کہاکہ مذاکرا ت کے دوران یہ فیصلہ ہواکہ حکومت ٹی ایل پی کی تحلیل پر موثرکارروائی نہیں کریگی اورجلد ہی نظرثانی درخواست کو لے لیاجائیگا۔انہوں نے کہاکہ جلد بازی کا کوئی بھی فیصلہ عالمی سطح پر حکومت کیلئے مسائل کھڑے کرسکتاہے جیساکہ یورپی پارلیمنٹ جی ایس پی پلس سٹیٹس پرپاکستان کو ریویوکیلئے کچھ کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نااہل اورحساس معاملات پر اس کوڈیل کرنانہیں آتا،اوریہی وجہ ہے کہ اس کو یورپی یونین اورملک کے اندرسے مسائل کا سامناہے۔
Load Next Story