الیکٹرانک ووٹنگ نظام پر الیکشن کمیشن کے تحفظات استعداد پر سوالات اٹھا دیے

کئی ممالک ای ووٹنگ کے ناکام تجربے کے بعدبیلٹ پیپر پرآگئے،الیکشن کمیشن،آزاد کشمیر انتخابات میں مشین کے تجربے کی تجویز

الیکٹرانک، بائیومیٹرک ووٹنگ مشین کام کرنا چھوڑ گئی تو متبادل کیا ہوگا، مشین کون بنائے گا، ہیکنگ سے کتنی محفوظ ہوگی۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ نظام سے متعلق حکومت کو تحفظات سے آگاہ کردیا جب کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی استعداد پر سوالات اٹھا دیے۔

ذرائع کے مطابق وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم ہی نہیں کیں، الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ الیکٹرانک ،بائیومیٹرک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ ووٹنگ آر ٹی ایس کی طرح کام کرنا چھوڑ گئی تو متبادل کیا ہو گا۔

ٹیکنالوجی میں جدت کے باعث مشینوں کے ایک بار استعمال کے بعد دوبارہ استعمال میں بھی پیچیدگیاں پیش آ سکتی ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی مینوفیکچرنگ لاگت اور استعمال کے بعد سٹوریج اور مرمت بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔


الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا ہے کہ الیکٹرانک اور بائیومیٹرک ووٹنگ مشینیں کون بنائے گا اور ہیکنگ سے کتنی محفوظ ہونگی۔

الیکشن کمیشن کے اجلاس میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئرلینڈ، ہالینڈ، جرمنی، فن لینڈ اور دیگر ممالک الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ناکام تجربے کے باعث دوبارہ بیلٹ پیپرز پر آگئے ہیں اور ماضی میں لاہور کے ایک حلقے کے ضمنی انتخاب کے دوران الیکٹرانک اور بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا تجربہ کامیاب نہیں رہا تھا۔

الیکشن کمیشن نے ای ووٹنگ اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق اپنے خدشات حکومت کے سامنے رکھتے ہوئے آزاد کشمیر انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے تجرباتی استعمال کی تجویز دی ہے۔

 
Load Next Story