توہین مذہب قانون کے غلط استعمال کا پراپیگنڈا کرنیوالی این جی اوز کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ

پاکستان میں کام کرنیوالی غیر ملکی این جی اوز کے حوالے سے وزارت خارجہ سے معاونت لی جائے گی، ذرائع

بعض این جی اوز اور افراد ملکی مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں، طاہر اشرفی فوٹو: فائل

حکومت نے ملک میں توہین مذہب کے قانون اور غیرمسلم بچیوں کے جبری مذہب تبدیلی سے متعلق بے بنیاد اور غلط پراپیگنڈا کرنیوالی این جی اوز اور تنظیموں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایسی تنظیموں اور این جی اوز سے ان کے دعوؤں سے متعلق شواہد حاصل کیے جائیں جبکہ بے بنیاد پراپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی اور وزارت انسانی حقوق کے ذرائع کے مطابق حکومت نے اقدام یورپی یونین کی طرف سے پاکستان میں توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال اور غیرمسلم بچیوں کے جبری تبدیلی کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈا کو جواز بنا کر قرارداد منظور کی ہے۔


وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہرمحمود اشرفی نے ایکسپریس کوبتایا کہ بعض این جی اوز اور افراد ملکی مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں، انہوں نے کہا وہ ان تمام این جی اوز اور تنظیموں کو دعوت دیتے ہیں جو پاکستان میں انسانی حقوق اور مذہبی ہم آہنگی کے لیے کام کررہی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ایک مخصوص طبقے کی طرف سے یہ منفی پراپیگنڈاکیا گیا کہ پاکستان میں ہرسال سینکڑوں غیرمسلم بچیوں کا جبری مذہب تبدیل کرکے ان کی شادیاں کردی جاتی ہیں لیکن وہ لوگ آج تک اس کا کوئی ثبوت نہیں دے سکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ عید کے بعد ایسی تنظیموں اور این جی اوز کے خلاف تحقیقات اور کارروائی شروع ہونے کا امکان ہے، پاکستان میں کام کرنیوالی غیر ملکی این جی اوز کے حوالے سے وزارت خارجہ سے معاونت لی جائے گی۔
Load Next Story