ایرانی وزیرخارجہ نے جنرل قاسم سے متعلق اپنی لیک آڈیو پر معافی مانگ لی
جواد ظریف نے لیک ہونے والی آڈیو میں ایرانی سیاست اور جنرل قاسم سلیمانی پر کڑی تنقید کی تھی
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف اپنی اُس لیک ہونے والی آڈیو کلپ پر معافی مانگ لی ہے جس میں امریکی حملے میں ہلاک ہونے والے انتہائی مقبول جنرل قاسم سلیمانی پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دو ماہ بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور ایرانی عوام سے ''لیک آڈیو'' کے مندرجات پر معافی مانگ لی ہے۔
جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ ایران کے عظیم لوگ جنرل قاسم سلیمانی سے محبت کرنے والے ہیں۔ میں گزشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی آڈیو کلپ پر معافی مانگتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ جنرل قاسم سلیمانی کے اہل خانہ مجھے معاف کردیں گے۔
ایران میں مقبولیت رکھنے والے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دو ماہ بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان بھی کیا تاہم انہوں نے اس کی وجہ نہیں بتائی جس سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آڈیو لیک ہونے کے بعد جواد ظریف کی مقبولیت اور حیثیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ ہفتے وزیر خارجہ جواد ظریف کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے روس کے ساتھ علیحدہ تعلقات پر اعتراض کیا تھا اور شام میں کارروائیوں کے لیے قومی ائیر لائن کا استعمال روکنے کی درخواست کی تھی جسے جنرل صاحب نے مسترد کردیا تھا۔
سات گھنٹے کی آڈیو میں جواد ظریف بار بار یاد دہانی کراتے رہے کہ یہ انٹرویو پبلک کرنے کے لئے نہیں ہے۔ اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بھی جواد ظریف نے کہا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ اس انٹرویو کا ایک جملہ بھی عام کر دیا جائے گا تو میں ان باتوں کا کبھی تذکرہ نہیں کرتا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دو ماہ بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور ایرانی عوام سے ''لیک آڈیو'' کے مندرجات پر معافی مانگ لی ہے۔
جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ ایران کے عظیم لوگ جنرل قاسم سلیمانی سے محبت کرنے والے ہیں۔ میں گزشتہ ہفتے منظر عام پر آنے والی آڈیو کلپ پر معافی مانگتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ جنرل قاسم سلیمانی کے اہل خانہ مجھے معاف کردیں گے۔
ایران میں مقبولیت رکھنے والے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دو ماہ بعد ہونے والے صدارتی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا اعلان بھی کیا تاہم انہوں نے اس کی وجہ نہیں بتائی جس سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آڈیو لیک ہونے کے بعد جواد ظریف کی مقبولیت اور حیثیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
گزشتہ ہفتے وزیر خارجہ جواد ظریف کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہوئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے روس کے ساتھ علیحدہ تعلقات پر اعتراض کیا تھا اور شام میں کارروائیوں کے لیے قومی ائیر لائن کا استعمال روکنے کی درخواست کی تھی جسے جنرل صاحب نے مسترد کردیا تھا۔
سات گھنٹے کی آڈیو میں جواد ظریف بار بار یاد دہانی کراتے رہے کہ یہ انٹرویو پبلک کرنے کے لئے نہیں ہے۔ اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بھی جواد ظریف نے کہا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ اس انٹرویو کا ایک جملہ بھی عام کر دیا جائے گا تو میں ان باتوں کا کبھی تذکرہ نہیں کرتا۔