ورلڈ ٹی 20 آسٹریلوی پلیئرز کی فلائٹس بھارت کے لیے بُک

بنگلہ دیشی صورتحال پر پریشان آئی سی سی کا حفظ ماتقدم کے تحت بندوبست


Sports Desk January 14, 2014
کرکٹ آسٹریلیا کے سیکیورٹی آفیسر صورتحال کا جائزہ لینے جلد ڈھاکا پہنچیں گے فوٹو: فائل

ورلڈ ٹوئنٹی 20 کیلیے آسٹریلوی پلیئرز کی فلائٹس بنگلہ دیش کے بجائے بھارت کیلیے بک کرالی گئیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے حفظ ماتقدم کے تحت یہ بندوبست کیا، کرکٹ آسٹریلیا کے سیکیورٹی آفیسر سین کارول صورتحال کا جائزہ لینے جلد ڈھاکا پہنچیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ 16 مارچ سے 6 اپریل تک بنگلہ دیش میں کھیلا جانا ہے،وہاں اس وقت سیاسی کشیدگی عروج پرہے جس کی وجہ سے مختلف ممالک کی جانب سے سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ظاہر کی جانے لگی،آئی سی سی بھی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل وہاں کے حالات کا مکمل جائزہ لے رہی ہے، لیکن حیران کن طور پر آسٹریلوی کھلاڑیوں کیلیے بنگلہ دیش کے بجائے بھارت کی فلائٹس بک کرلی گئی ہیں، آسٹریلین میڈیا رپورٹس کے مطابق چونکہ یہ آئی سی سی کا ایونٹ ہے اس لیے اسی نے ہی کینگروز کیلیے بھارت کی فلائٹس بک کرائیں ہیں، اس سے یہ امکان پیدا ہوتا ہے کہ ایونٹ بنگلہ دیش سے وہاں منتقل ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیا نے بھی صورتحال کا جائزہ لینے کیلیے اپنے سیکیورٹی آفیسر سین کارول کو بنگلہ دیش بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔



وہ 20 جنوری کو ڈھاکا میںآئی سی سی کے زیراہتمام سیکیورٹی کوآڈینیشن میٹنگ میں شریک ہونگے، وہاں پر ایونٹ کے بنگلہ دیش میں انعقاد یا منتقلی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ ملک کی موجودہ صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے، اپوزیشن نے ڈھاکاکے تمام روڈ ، ریلوے لائن اور پانی کے راستے بند کیے ہوئے ہیں جبکہ تشدد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان نے کہاکہ آسٹریلوی ٹیم اور اسٹاف کی سیکیورٹی ہمارے لیے سب سے مقدم ہے، ہم اس ایونٹ کے دوران ممکنہ خطرات اور دیگر معاملات پر آئی سی سی کے ساتھ مل کرکام کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن نے بھی میزبان ملک کی سیکیورٹی جائزہ لینے کیلیے ریگ ڈکسن کی خدمات حاصل کی ہیں۔ ایگزیکٹیو چیئرمین پال مارش نے کہاکہ ماضی میں بھی ریگ ہمیں اپنے ماہرانہ تبصروں سے نواز چکے، اس بار بھی ہم انکی کلیئرنس پر ہی ہم پلیئرز کو بنگلہ دیش جانے کی اجازت دینگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں