سزائے موت کی منتظرخاتون کی بیٹی چائلڈپروٹیکشن بیورومیں پرورش پانے لگی
بچی کی والدہ کو قتل کیس میں سزائے موت سنائی جاچکی ہے
سینٹرل جیل میں سزائے موت کی منتظرایک خاتون قیدی کی سات سالہ بیٹی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے تحویل میں لے کر اس کی پرورش کا فیصلہ کیا ہے وہ گزشتہ چند ہفتوں سے چائلڈپروٹیکشن بیورو لاہور میں مقیم ہے اور گہرے صدمے کاشکار ہے جہاں اس بچی کی دیکھ بھال اورنفیساتی علاج کیاجارہا ہے ،چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد کاکہنا ہے عید کے بعد پنجاب کی تمام جیلوں کا دورہ کریں گی اوروہاں اپنی ماؤں کے ساتھ قید 6 سال سے بڑی عمر کے بچوں کوبیورومیں منتقل کرکے ان کی دیکھ بھال کی جائے گی۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی انتظامیہ کے مطابق بچی کی والدہ قتل کے کیس میں قید ہیں اور سیشن کورٹ کی طرف سے اسے سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔ بچی گزشتہ 3 سال سے اپنی والدہ کی گرفتاری کے وقت سے ان کے ساتھ جیل میں تھی تاہم سپرٹنڈنٹ جیل کی درخواست پر بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور منتقل کیا گیا تھا۔
چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ بچی بہت پیاری اورمعصوم ہے لیکن اپنی والدہ کی سزائے موت کی وجہ سے گہرے صدمے میں ہے، اسے جب یہاں لایا گیا تو وہ بہت جلدی غصے میں آجاتی اور دوسرے بچوں کو برتن مارتی تھی لیکن وہ ان بچوں کے ساتھ رہنے کی عادی ہوگئی ہے۔ اس کا غصہ کم ہونا شروع ہوگیا لیکن ابھی بھی وہ بہت زیادہ بولتی نہیں۔ عام بچوں کی طرح کھانے بھی نہیں کھاتی ہے اسے کھانا جلدی ہضم نہیں ہوتا اور بعض اوقات قے کردیتی ہے۔
سارہ احمد کے مطابق بچی کو صدمے سے نکالنے کے لئے اس کی کونسلنگ اورنفسیاتی علاج کروایا جارہا ہے ۔ اس بچی کو عدالتی حکم پرمہینے میں دوبار اس کی والدہ سے ملاقات کروائی جاتی ہے جو جیل میں اس کے لئے کارڈ لکھتی ہیں، اسے کوئی نہ کوئی تحفہ دیتی ہیں۔ اس کی والدہ اپنی بیٹی کے لئے جیل میں قید کے دوران ایک ڈائری بھی لکھ رہی ہیں، یہ ننھی بچی ابھی اپنی ماں کی لکھی ڈائری تو نہیں پڑھ سکتی لیکن وہ تحریریں اتنی جذباتی ہیں جو رلا دیتی ہیں۔
سارہ احمد نے ایکسپریس کوبتایا کہ عید کے بعد پنجاب کی تمام جیلوں کاوزٹ کریں گی اور وہاں اپنی ماؤں کے ساتھ قید کاٹنے والے 6 سال سے بڑی عمرکے بچے کو تحویل میں لیں گے تاکہ ان کوپڑھایاجاسکے، ایسے بچے جن کا کوئی جیل سے باہر کوئی اور رشتہ دار نہیں ہوگا ان کو بیورو اپنی تحویل میں لے گا، ان کی صحت،پرورش اورتعلیم کاخیال رکھا جائے گا تاکہ وہ معاشرے کے باوقار شہری بن سکیں۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی انتظامیہ کے مطابق بچی کی والدہ قتل کے کیس میں قید ہیں اور سیشن کورٹ کی طرف سے اسے سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔ بچی گزشتہ 3 سال سے اپنی والدہ کی گرفتاری کے وقت سے ان کے ساتھ جیل میں تھی تاہم سپرٹنڈنٹ جیل کی درخواست پر بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور منتقل کیا گیا تھا۔
چائلڈ پروٹیکشن بیوروکی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ بچی بہت پیاری اورمعصوم ہے لیکن اپنی والدہ کی سزائے موت کی وجہ سے گہرے صدمے میں ہے، اسے جب یہاں لایا گیا تو وہ بہت جلدی غصے میں آجاتی اور دوسرے بچوں کو برتن مارتی تھی لیکن وہ ان بچوں کے ساتھ رہنے کی عادی ہوگئی ہے۔ اس کا غصہ کم ہونا شروع ہوگیا لیکن ابھی بھی وہ بہت زیادہ بولتی نہیں۔ عام بچوں کی طرح کھانے بھی نہیں کھاتی ہے اسے کھانا جلدی ہضم نہیں ہوتا اور بعض اوقات قے کردیتی ہے۔
سارہ احمد کے مطابق بچی کو صدمے سے نکالنے کے لئے اس کی کونسلنگ اورنفسیاتی علاج کروایا جارہا ہے ۔ اس بچی کو عدالتی حکم پرمہینے میں دوبار اس کی والدہ سے ملاقات کروائی جاتی ہے جو جیل میں اس کے لئے کارڈ لکھتی ہیں، اسے کوئی نہ کوئی تحفہ دیتی ہیں۔ اس کی والدہ اپنی بیٹی کے لئے جیل میں قید کے دوران ایک ڈائری بھی لکھ رہی ہیں، یہ ننھی بچی ابھی اپنی ماں کی لکھی ڈائری تو نہیں پڑھ سکتی لیکن وہ تحریریں اتنی جذباتی ہیں جو رلا دیتی ہیں۔
سارہ احمد نے ایکسپریس کوبتایا کہ عید کے بعد پنجاب کی تمام جیلوں کاوزٹ کریں گی اور وہاں اپنی ماؤں کے ساتھ قید کاٹنے والے 6 سال سے بڑی عمرکے بچے کو تحویل میں لیں گے تاکہ ان کوپڑھایاجاسکے، ایسے بچے جن کا کوئی جیل سے باہر کوئی اور رشتہ دار نہیں ہوگا ان کو بیورو اپنی تحویل میں لے گا، ان کی صحت،پرورش اورتعلیم کاخیال رکھا جائے گا تاکہ وہ معاشرے کے باوقار شہری بن سکیں۔