پاک آسٹریلیا سیریز پی سی بی کی آسٹریلیا کو 3کے بجائے 2ٹیسٹ کرانےکی تجویز
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3 ٹیسٹ میچوں کے بجائے 2 ٹیسٹ میچز کا امکان ہے، چیف ایگزیکٹیو کرکٹ آسٹریلیا
پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں برس آسٹریلیا سے سیریز میں ٹیسٹ میچوں کی تعداد کم کرکے اس کی جگہ ون ڈے اور ٹی20 مقابلوں کی تعداد بڑھانےکی تجویز دے دی ہے۔
کرکٹ سے متعلق بین الاقوامی ویب سائیٹ کرک انفو کے مطابق آسٹریلین کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جیمز سدر لینڈ نے ریڈیو پروگرام میں بات چیت کے دوران کہا ہے کہ رواں برس اکتوبر میں آسٹریلیا کو پاکستان کا دورہ کرنا ہے لیکن ابھی کئی باتیں طے کی جانی باقی ہیں کیونکہ دہشتگردی کے باعث پاکستان میں بین الاقوامی مقابلوں کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا ایسی صورت میں شائد دونوں ممالک کے درمیان سیریز متحدہ عرب امارات میں ہو اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 3 ٹیسٹ میچوں کے بجائے 2 ٹیسٹ میچ ہوں اور اس سلسلے میں پی سی بی کی جانب سے بات بھی کی گئی ہے۔
جیمز سدر لینڈ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کم از کم 3 ٹیسٹ میچز ضرور کھیلے جائیں لیکن ہمیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی مجبوریوں کو بھی دیکھنا ہوگا دونوں ممالک کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز کے بعد ورلڈ کپ میں زیادہ وقت نہیں رہے گا جو کہ آئندہ برس کے اوائل میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر ہونا ہے اور پاکستان اسی وجہ سے ٹیسٹ کے بجائے ایک روزہ مقابلوں کو ترجیح دے رہا ہے تاہم اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ دوطرفہ مفاد کو دکھ کر ہی کیا جائے گا۔
کرکٹ سے متعلق بین الاقوامی ویب سائیٹ کرک انفو کے مطابق آسٹریلین کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جیمز سدر لینڈ نے ریڈیو پروگرام میں بات چیت کے دوران کہا ہے کہ رواں برس اکتوبر میں آسٹریلیا کو پاکستان کا دورہ کرنا ہے لیکن ابھی کئی باتیں طے کی جانی باقی ہیں کیونکہ دہشتگردی کے باعث پاکستان میں بین الاقوامی مقابلوں کا انعقاد ممکن نظر نہیں آتا ایسی صورت میں شائد دونوں ممالک کے درمیان سیریز متحدہ عرب امارات میں ہو اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 3 ٹیسٹ میچوں کے بجائے 2 ٹیسٹ میچ ہوں اور اس سلسلے میں پی سی بی کی جانب سے بات بھی کی گئی ہے۔
جیمز سدر لینڈ کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کم از کم 3 ٹیسٹ میچز ضرور کھیلے جائیں لیکن ہمیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی مجبوریوں کو بھی دیکھنا ہوگا دونوں ممالک کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز کے بعد ورلڈ کپ میں زیادہ وقت نہیں رہے گا جو کہ آئندہ برس کے اوائل میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں مشترکہ طور پر ہونا ہے اور پاکستان اسی وجہ سے ٹیسٹ کے بجائے ایک روزہ مقابلوں کو ترجیح دے رہا ہے تاہم اس سلسلے میں کوئی بھی فیصلہ دوطرفہ مفاد کو دکھ کر ہی کیا جائے گا۔