حکومت سندھ کی جانب سے اعلیٰ پولیس افسران کے تبادلوں سے کراچی آپریشن متاثر ہوسکتا ہے ڈی جی رینجرز
آپریشن سے قبل یہ طے پایا تھا کہ میری، سی سی پی او اورآئی جی سندھ کی مشاورت سےپولیس میں تبادلےکئےجائینگے، ڈی جی رینجرز
RAWALPINDI:
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر نے صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے تبادلوں سے کراچی میں جرائم پییشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن متاثرہوسکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ڈی آئی جی ساؤتھ عبدالخالق شیخ کو ایس این جی ڈی رپورٹ کرنے، ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کی جگہ آصف اعجاز شیخ کو نیا ڈی آئی جی تعینات کرنے جبکہ ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ کا بھی تبادلہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح ایس پی راؤ انوار احمد کو ایس ایس پی ملیر اور ایس ایس پی نیاز کھوسو کو ایس ایس پی کورنگی تعینات کرنے جبکہ شہید چوہدری اسلم کی جگہ عرفان بہادر یا فاروق اعوان کو ایس ایس پی سی آئی ڈی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈی جی رینجرز کی زیر صدارت رینجرز ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں کراچی آپریشن کے مستقبل پر غور کیا گیا، اس موقع پر میجر جنرل رضوان اختر کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ وسیع تر مفاد میں پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلے نہ کرے کیونکہ پولیس سیٹ اپ میں تبدیلی سے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن سے قبل ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل طے پائی تھی جس میں سی سی پی او کراچی، آئی جی سندھ اور میں خود شامل تھا اور یہ طے پایا تھا کہ پولیس میں اہم تبادلے اور تقرریاں مشاورت سے کی جائیں گی تاہم سندھ حکومت کمیٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلے کرنا چاہتی ہے جس سے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہوسکتا ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آپریشن روکنے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر نے صوبائی حکومت کی جانب سے پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے تبادلوں سے کراچی میں جرائم پییشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن متاثرہوسکتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ڈی آئی جی ساؤتھ عبدالخالق شیخ کو ایس این جی ڈی رپورٹ کرنے، ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کی جگہ آصف اعجاز شیخ کو نیا ڈی آئی جی تعینات کرنے جبکہ ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ کا بھی تبادلہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح ایس پی راؤ انوار احمد کو ایس ایس پی ملیر اور ایس ایس پی نیاز کھوسو کو ایس ایس پی کورنگی تعینات کرنے جبکہ شہید چوہدری اسلم کی جگہ عرفان بہادر یا فاروق اعوان کو ایس ایس پی سی آئی ڈی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈی جی رینجرز کی زیر صدارت رینجرز ہیڈ کوارٹر میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں کراچی آپریشن کے مستقبل پر غور کیا گیا، اس موقع پر میجر جنرل رضوان اختر کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ وسیع تر مفاد میں پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلے نہ کرے کیونکہ پولیس سیٹ اپ میں تبدیلی سے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن سے قبل ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل طے پائی تھی جس میں سی سی پی او کراچی، آئی جی سندھ اور میں خود شامل تھا اور یہ طے پایا تھا کہ پولیس میں اہم تبادلے اور تقرریاں مشاورت سے کی جائیں گی تاہم سندھ حکومت کمیٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلے کرنا چاہتی ہے جس سے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن متاثر ہوسکتا ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آپریشن روکنے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔