سیاسی ریلیوں میں شرکت پرسزاکاٹنے والا حقیقی شیر
گھبر کے سامنے آپ عمران خان یا تحریک انصاف کا نام لیں تو یہ غصے میں آجاتا ہے، مالک کا دعویٰ
مختلف جنگلی جانوروں اور پرندوں کو شوقیہ پالنے کا رحجان عام ہے ، جنگلی جانورپالنے کے شوقین افراد نے گھروں اوربریڈنگ سنٹرزمیں شیراورٹائیگرپال رکھے ہیں لیکن لاہورمیں ایک شخص کے پاس افریقن نسل کا سیاسی شیر بھی ہے ،یہ شیرمختلف ریلیوں میں شریک ہوتا ہے اوراسی وجہ سے قید بھی کاٹ چکا ہے
سید امداد شاہ کو جنگلی جانوروں سے خاص لگاؤ ہے انہوں نے اپنے ڈیرے پرافریقن نسل کا شیربھی پال رکھا ہے جس کا نام گھبرہے۔ گھبرکی عمراس وقت دوسال کے قریب ہے اورجوانی میں قدم رکھ رہا ہے ۔ سید امداد شاہ اور شیرگھبرمیں خاصی دوستی ہے ، شیرکوعام طورپنجرے میں بند رکھاجاتا ہے تاہم اسے جب خوراک دینی ہوتی ہے تو سیدامداد خود اسے اپنے ہاتھوں سے گوشت کھلاتے ہیں
سیدامداد نے بتایا کہ گھبر ابھی صرف دوماہ کا ہوگا جب انہوں نے اسے خریدا تھا اوراب یہ ان کے بچوں کی طرح ہے۔ شیربظاہر ایک خطرناک درندہ ہے لیکن گھبر کو دیکھ کر اس کے برعکس گمان ہوتا ہے، سیدامداد کے علاوہ ان کے ملازم بھی شیرسے کافی مانوس ہیں۔ افریقن نسل کے شیر گھبر کو غصہ کب آتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں سید امداد نے بتایا کہ اس کے سامنے آپ عمران خان یا ان کی جماعت تحریک انصاف کا نام لیں تو یہ غصے میں آجاتا ہے ، لیکن اگر آپ نوازشریف کا نام لیں گے تو یہ خوشی کااظہار کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اجنبی افراد کو دیکھ کر بھی غصے کا اظہارکرتا ہے لیکن پھرجلد ہی اس کا مزاج ٹھنڈا ہوجاتا ہے.
افریقن شیر گھبر اکثرمسلم لیگ (ن) کی ریلیوں میں بھی شریک ہوتا ہے جہاں یہ عوام کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔ سید امداد شاہ اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر ریلی میں لے جاتے ہیں ، شیر گھبر کو زیادہ شہرت دسمبر2020 میں ملی جب پنجاب وائلڈ لائف نے زندہ شیر ریلی میں لانے پر شیرکو تحویل میں لے کر لاہور چڑیا گھر منتقل کردیا تھا اوراسے چند روز یہاں قید کاٹنا پڑی جبکہ اس کے مالک سید امداد شاہ کو 80 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔ اسی وجہ سے گھبر کو سیاسی شیرکہا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب اگروہ شیر کو ریلی میں لے کرجاتے بھی ہیں تو پنجرے میں لے کر جاتے ہیں۔
سیدامدادشاہ نے بتایا کہ اگر کبھی شیربیمار ہوجائے تواس کے لئے دوائی لندن سے منگوانا پڑتی ہے ،کئی ادویات پاکستان میں بھی میسر ہیں تاہم چند ادویات ایسی ہیں جو بیرون ملک سے ہی منگوانا پڑتی ہیں۔ آئندہ تین سے چارماہ کے دوران گھبر کے لئے مادہ شیرنی بھی لائی جائے گی تاکہ ان کا جوڑا بن سکے اور ان سے بچے حاصل کئے جاسکیں۔
دوسری طرف پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے بتایا کوئی بھی شہری پنجاب وائلڈلائف سے لائسنس لیکر شیر اور ٹائیگر رکھ سکتا ہے تاہم ان خطرناک جانوروں کو گھروں میں رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ بریڈنگ سینٹرمیں ان جانوروں کو رکھنے کے لئے مخصوص سائز کے پنجرے کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ان جانوروں کا امپورٹ پرمٹ ہونا چاہئے۔ شیر اور ٹائیگر خطرناک جانور ہیں یہ انسان سے جتنے چاہے مانوس ہوجائیں تاہم ان کی فطرت ہے کہ وہ کسی بھی وقت حملہ کرسکتے ہیں۔ دنیا میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جن میں ان خطرناک جانوروں نے اپنے کیپرز پر ہی حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے یا پھر ان کی موت ہوگئی ۔ اس لئے ان جانوروں کے قریب جانے سے گریز کرنا چاہیے ،یہ ایک خطرناک عمل ہے۔
سید امداد شاہ کو جنگلی جانوروں سے خاص لگاؤ ہے انہوں نے اپنے ڈیرے پرافریقن نسل کا شیربھی پال رکھا ہے جس کا نام گھبرہے۔ گھبرکی عمراس وقت دوسال کے قریب ہے اورجوانی میں قدم رکھ رہا ہے ۔ سید امداد شاہ اور شیرگھبرمیں خاصی دوستی ہے ، شیرکوعام طورپنجرے میں بند رکھاجاتا ہے تاہم اسے جب خوراک دینی ہوتی ہے تو سیدامداد خود اسے اپنے ہاتھوں سے گوشت کھلاتے ہیں
سیدامداد نے بتایا کہ گھبر ابھی صرف دوماہ کا ہوگا جب انہوں نے اسے خریدا تھا اوراب یہ ان کے بچوں کی طرح ہے۔ شیربظاہر ایک خطرناک درندہ ہے لیکن گھبر کو دیکھ کر اس کے برعکس گمان ہوتا ہے، سیدامداد کے علاوہ ان کے ملازم بھی شیرسے کافی مانوس ہیں۔ افریقن نسل کے شیر گھبر کو غصہ کب آتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں سید امداد نے بتایا کہ اس کے سامنے آپ عمران خان یا ان کی جماعت تحریک انصاف کا نام لیں تو یہ غصے میں آجاتا ہے ، لیکن اگر آپ نوازشریف کا نام لیں گے تو یہ خوشی کااظہار کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اجنبی افراد کو دیکھ کر بھی غصے کا اظہارکرتا ہے لیکن پھرجلد ہی اس کا مزاج ٹھنڈا ہوجاتا ہے.
افریقن شیر گھبر اکثرمسلم لیگ (ن) کی ریلیوں میں بھی شریک ہوتا ہے جہاں یہ عوام کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔ سید امداد شاہ اسے اپنی گاڑی میں بٹھا کر ریلی میں لے جاتے ہیں ، شیر گھبر کو زیادہ شہرت دسمبر2020 میں ملی جب پنجاب وائلڈ لائف نے زندہ شیر ریلی میں لانے پر شیرکو تحویل میں لے کر لاہور چڑیا گھر منتقل کردیا تھا اوراسے چند روز یہاں قید کاٹنا پڑی جبکہ اس کے مالک سید امداد شاہ کو 80 ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا تھا۔ اسی وجہ سے گھبر کو سیاسی شیرکہا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب اگروہ شیر کو ریلی میں لے کرجاتے بھی ہیں تو پنجرے میں لے کر جاتے ہیں۔
سیدامدادشاہ نے بتایا کہ اگر کبھی شیربیمار ہوجائے تواس کے لئے دوائی لندن سے منگوانا پڑتی ہے ،کئی ادویات پاکستان میں بھی میسر ہیں تاہم چند ادویات ایسی ہیں جو بیرون ملک سے ہی منگوانا پڑتی ہیں۔ آئندہ تین سے چارماہ کے دوران گھبر کے لئے مادہ شیرنی بھی لائی جائے گی تاکہ ان کا جوڑا بن سکے اور ان سے بچے حاصل کئے جاسکیں۔
دوسری طرف پنجاب وائلڈ لائف کے اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے بتایا کوئی بھی شہری پنجاب وائلڈلائف سے لائسنس لیکر شیر اور ٹائیگر رکھ سکتا ہے تاہم ان خطرناک جانوروں کو گھروں میں رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ بریڈنگ سینٹرمیں ان جانوروں کو رکھنے کے لئے مخصوص سائز کے پنجرے کا ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ان جانوروں کا امپورٹ پرمٹ ہونا چاہئے۔ شیر اور ٹائیگر خطرناک جانور ہیں یہ انسان سے جتنے چاہے مانوس ہوجائیں تاہم ان کی فطرت ہے کہ وہ کسی بھی وقت حملہ کرسکتے ہیں۔ دنیا میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے جن میں ان خطرناک جانوروں نے اپنے کیپرز پر ہی حملہ کیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے یا پھر ان کی موت ہوگئی ۔ اس لئے ان جانوروں کے قریب جانے سے گریز کرنا چاہیے ،یہ ایک خطرناک عمل ہے۔