61 فیصد پاکستانیوں کے نزدیک خواتین کو اپنی پسند کا لباس پہننا چاہیے سروے

43 فیصدپاکستانیوں کے نزدیک خواتین کو شوبروں کی اطاعت نہیں کرنی چاہیے، ایکسپریس ٹریبون سروے


January 14, 2014
ایکسپریس ٹریبون کے آن لائن سروے میں 2235 ووٹرز نے حصہ لیا۔

ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے کیے جانے والے ایک آن لائن سروے میں 61 فیصد پاکستانیوں نے خواتین کو اپنی مرضی کا لباس زیب تن کرنے کی حمایت کی ہے۔

ایکسپریس ٹریبون کے اس سروے میں عوام سے پوچھے گئے سوالات رواں ماں مشی گن یونی ورسٹی کی کی جانب سے اس حوالے کیے جانے والے سروے کی رپورٹ سے لیے گئےتھے۔ آن لائن سروے میں 2 ہزار 235 افراد نے حصہ لیا جن میں 74 فیصد مقامی، 18 فیصد بیرون ملک مقیم پاکستانی اور 8 فیصد دیگر ممالک کے باشندوں نے حصہ لیا۔ سروے میں 1692 مرد حضرات نے بھی حصہ لیا جو کہ کل سروے کا 76 فیصد بنتے ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں مشی گن یونیورسٹی کے سروے میں 3523 پاکستانیوں نے حصہ لیا جن ميں مرد ووٹرز کی تعداد 51 فیصد تھی۔

ایکسپریس ٹریبیون کے سروے میں سب سے زیادہ ووٹ چھٹے نمبر پر موجود خاتون کو دیئے گئے جب کہ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے گئے گئے سروے میں سب سے زیادہ 32 فیصد کا خیال تھا کہ نمبر 2 پر نقاب میں موجود خاتون کا لباس سب سے زیادہ مناسب ہے جب کہ اس میں صرف 2 فیصد پاکستانیوں نے نمبر 6 پر موجود بغیر اسکارف پہنے خاتون کو ووٹ دیا۔

مشی گن یونی ورسٹی کی رپورٹ جس میں عراق، سعودی عرب، مصر، تیونس، لبنان اور ترکی کے لوگوں سے بھی رائے لی گئی تھی، سب سے زیادہ صرف لبنان کے لوگوں نے نمبر 6 پر موجود خاتون کو ووٹ دیئے۔

یونی ورسٹی آف مشی گن نے اپنے سروے میں یہ سوال بھی پوچھا تھا کہ کیا خواتین کو اپنی مرضی کا ہی لباس زیب تن کرنا چاہیے؟ جس کے جواب میں صرف 22 فیصد کا خیال تھا کہ ہاں خواتین کو اپنی ہی مرضی کا لباس پہننا چاہیئے (4 فیصد پاکستانیوں نے بھی اس موقف کی بھرپور جب کہ 18 فیصد نے صرف حمایت کی)۔

اس کے مقابلے ميں ایکسپریس ٹریبیون کے آن لائن سروے میں61 فیصد پاکستانیوں نے خواتین کے اپنی مرضی کا لباس پہننے کی حمایت کی ہے جن میں سے 48 فیصد نے بھرپور جب کہ 13 فیصد نے صرف حمایت کی۔

مشی گن یونیورسٹی کے سروے میں صرف 8 فیصد پاکستانیوں نے اس بات کی مخالفت کی ہے کہ خواتین کو اپنے شوہروں کی اطاعت کرنی چاہیئے جبکہ ایکسپریس ٹریبیون کے سروے میں 43 فیصد پاکستانیوں نے اس موقف کی مخالفت کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں