بھارت میں سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل پر 30 سال قبل بھارتی فوج کے حملے کی منصوبہ بندی میں برطانوی اسپیشل فورسز کے ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے برطانوی رکن پارلیمان ٹام واٹسن کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ انتہائی خفیہ دستاویزات کے مطابق اس وقت کی برطانوی وزیرِ اعظم مارگریٹ تھیچر نے برطانیہ کی اسپیشل ایئر سروسز (ایس اے ایس) کو 1984 میں بھارتی شہر امر تسر میں واقع گولڈن ٹیمپل آپریشن میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی مدد کی منظوری دی تھی جس کے بعد بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والے پسند سکھوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا۔
دستاویزات کے مطابق بھارت کی جانب سے 6 فروری 1984 کو برطانوی حکومت کو ایک خط لکھا گیا جس میں بھارتی حکومت نے گولڈن ٹیمپل میں چھپے علیحدگی پسند سکھوں کے خلاف آپریشن سے متعلق برطانیہ سے مشورہ مانگا تاہم 23 فروی 1984 کو لکھے گئے ایک اور خط میں برطانوی وزیر خارجہ نے بھارتی درخواست پر مثبت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے ایس اے ایس کے ایک اعلیٰ افسر نے وزیر اعظم کی منظوری سے بھارت کا دورہ کیا جس کے بعد بننے والے منصوبے کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے منظوری دی۔
واضح رہے کہ 1984 میں بھارتی فوج نے سکھوں کے خلاف ''آپریشن بلیو اسٹار'' کے نام سے آپریشن شروع کیا اس دوران نہ صرف سکھوں کے مقدس مقامات ''گولڈن ٹیمپل'' پر چڑھائی کی گئی بلکہ ہزاروں سکھوں کو بھی قتل کردیا گیا۔