سندھ حکومت کا نجی اسپتالوں میں عوام کومفت کورونا ویکسین لگانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  جمعرات 6 مئ 2021
گھروں ویکسین لگانے کا عمل ابتدائی طور پر کراچی اور حیدرآباد میں شروع کیا جائے گا۔(فوٹو:فائل)

گھروں ویکسین لگانے کا عمل ابتدائی طور پر کراچی اور حیدرآباد میں شروع کیا جائے گا۔(فوٹو:فائل)

 کراچی: حکومت سندھ نے نجی اسپتالوں میں عوام کی مفت کورونا ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ کرلیا، احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے والے اسپتال کا آپریشنل لائسنس منسوخ کردیا جائیگا۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی تیسری لہر کے پیش نظر این سی او سی نے نجی اسپتالوں میں عوام کی مفت کورونا ویکسی نیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ تمام نجی اسپتالوں میں بھی کورونا کی ویکسین مفت لگائی جائے گی۔

اس حوالے سے محکمہ صحت سندھ نے احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن کے سی ای او کو بھی ہدایات دے دی ہیں کہ تمام نجی اسپتالوں میں عوام کی مفت کورونا ویکسی نیشن کی جائے، محکمہ صحت سندھ نجی اسپتالوں کو مفت ویکسی نیشن فراہم کرنے کا پابند ہوگا، نجی اسپتالوں میں احکامات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، احکامات پر عمل نہ کرنے پر اسپتال کا آپریشنل لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔

ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن نے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے نجی اسپتالوں کو مفت کورونا ویکسی نیشن کے لیے پابند کرنے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ حکومتی احکامات پر من و عن عمل بھی کیا جائے گا۔

60 سال سے زائد العمر افراد کو گھروں پر ویکسین لگانے کا بھی فیصلہ

حکومت سندھ نے 60 سال سے زائد عمر، بیمار و معذور افراد کو ان کے گھروں پر ہی کورونا ویکسین لگانے کی سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، محکمہ صحت سندھ نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ غیر سرکاری تنظیم امن ہیلتھ کے تعاون سے گھر گھر جاکر کورونا ویکسی نیشن کے عمل کو یقینی بنایا جائے گا، گھروں ویکسین لگانے کا عمل ابتدائی طور پر کراچی اور حیدرآباد میں شروع کیا جائے گا۔

یہ سہولت صرف بیمار و معذور افراد اور  60 سال سے زائد العمر افراد کے لیے ہے، گھروں پر ویکسی نیشن ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) کے ذریعے شیڈول کی جائے گی، گھر میں ویکسی نیشن کروانے کے خواہشمند افراد موبائل فون سے براہ راست 9123 یا 1025 اور لینڈ لائن نمبر 021111119123پر رابطہ کرکے مزید تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔