چین مضرگیسوں کے اخراج میں سرفہرست

او ای سی ڈی کے رکن ممالک کی جانب سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا مجموعی اخراج 2019 میں تقریبا 30 ملین ٹن تھا

 باوجود دنیا بھر میں ہونے والےمضر گیسوں کے اخراج میں چین کا حصہ 27 فیصد ہے۔(فوٹو: اے ایف پی)

چین نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں تمام ترقی پذیر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔



امریکا کے ماحولیاتی ریسرچ گروپ رہوڈیم کے مطابق چین درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بننے والی گیسوں کا اخراج کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ چین میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ کے اخراج میں بے تحاشا اضافہ ہوگیا ہے۔


رپورٹ کے مطابق چین درجہ حرارت میں اضافہ کرنے والی 6 گیسوں بشمول کاربن ڈائی آکسائید، میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ کا اخراج 14 اعشاریہ 09 بلین ٹن ہوگیا ہے، جو OECD ( آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ) کے رکن 37 ممالک کے مجموعی اخراج سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ او ای سی ڈی کے رکن ممالک کی جانب سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا مجموعی اخراج 2019 میں تقریبا 30 ملین ٹن تھا۔


چینی صدر نے ژی جنگ پنگ نے چین میں بڑے پیمانے پر ہونے والی مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہوا ہے ، لیکن اس کے باوجود دنیا بھر میں ہونے والےمضر گیسوں کے اخراج میں چین کا حصہ 27 فیصد ہے۔ جب کہ 11 فیصد اخراج کے ساتھ امریکا دوسرے اور 6 اعشاریہ 6 فیصد اخراج کے ساتھ بھارت تیسرے نمبر پر ہے۔

Load Next Story