عراق کے مختلف شہروں میں بم دھماکے 52 افراد ہلاک 80 سے زائد زخمی
بغداد میں 6 کار بم دھماکوں میں 38 جب کہ دارالحکومت سے60 کلومیٹر دور ایک گاؤں میں خودکش حملے میں 18 افراد ہلاک ہوئے
عراق کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک جب کہ 80 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے مختلف علاقوں میں 6 کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 34 افراد ہلاک جب کہ 70 سے زائد زخمی ہوئے، دوسری جانب بغداد سے 60 کلومیٹر شمال کی جانب گاؤں بہرز میں خودکش دھماکے کےنتیجے میں 18 افراد لقمہ اجل بنے اور 16 سے زائد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب 2 روز قبل ہلاک ہونے والے ایک فوجی کی ہلاکت کے بعد گھر کے باہر لگے ٹینٹ میں لوگ تعزیت کے لئے موجود تھے،دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کےلئے مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے دھماکوں کی فوری طور پر کسی گروپ کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم اس سے قبل اس طرز کے حملوں میں القاعدہ کے شدت پسند ملوث رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں 2008 سے فرقہ وارانہ فسادات، بم دھماکوں اور بدامنی کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں تاہم گزشتہ سال سے عراق کے مختلف شہروں میں کار بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد کے مختلف علاقوں میں 6 کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 34 افراد ہلاک جب کہ 70 سے زائد زخمی ہوئے، دوسری جانب بغداد سے 60 کلومیٹر شمال کی جانب گاؤں بہرز میں خودکش دھماکے کےنتیجے میں 18 افراد لقمہ اجل بنے اور 16 سے زائد زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب 2 روز قبل ہلاک ہونے والے ایک فوجی کی ہلاکت کے بعد گھر کے باہر لگے ٹینٹ میں لوگ تعزیت کے لئے موجود تھے،دھماکوں کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کےلئے مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ آج ہونے والے دھماکوں کی فوری طور پر کسی گروپ کی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم اس سے قبل اس طرز کے حملوں میں القاعدہ کے شدت پسند ملوث رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عراق میں 2008 سے فرقہ وارانہ فسادات، بم دھماکوں اور بدامنی کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں تاہم گزشتہ سال سے عراق کے مختلف شہروں میں کار بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔