تبدیلی سرکار کا قومی زبان کے ساتھ سلوک اردو لغت بورڈ ڈیڑھ سال سربراہ سے محروم رہا
90فیصدادارتی عملہ رٹائرہوچکا،صرف ایک ریسرچ افسرکام کررہا ہے، ڈیڑھ سال کے بعد رؤف پاریکھ کوادارے کا اضافی چارج دیاگیا۔
تبدیلی سرکار کی جانب سے پاکستان کی قومی زبان اردوکے ساتھ جاری رویے کی ایک نئی داستان سامنے آئی ہے اور پاکستانیوں کوقومی زبان اردوکی سرکاری سطح پر 22 جلدوں پر مشتمل لغت دینے والاادارہ ''اردو ڈکشنری بورڈ'' تقریباً ڈیڑھ سال سے کسی انتظامی سربراہ کے بغیر ہی کام کر رہا ہے۔
نواز شریف کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی اورعقیل عباس جعفری کے دورمیں ہی اردوڈکشنری بورڈنے لغت کوڈیجیٹلائزکرنے کامنصوبہ شروع کرکے اسے مکمل کیاگیاجس کے سبب پاکستان میں پہلی بارایک ایسی موبائل فون اپلیکیشن موجود ہے۔
موبائل اپلیکیشن پر اردولغت توموجود ہے تاہم اب ان میں سے کئی منصوبے مدیرسمیت ادارتی عملے کی شدیدکمی اورفندزکی عدم دستیابی کے سبب رکے ہوئے ہیں جبکہ اس ڈیڑھ برس میں کوئی نیایاقابل ذکرمنصوبہ شروع نہیں ہوسکا۔
''ایکسپریس''نے جب اس حوالے سے تفصیلات حاصل کی تومعلوم ہواہے کہ ماضی میں اردولغت کے حوالے سے منظورکیاگیاانتہائی اہم منصوبہ''بچوں کی لغت''اب ختم ہوگیاہے یہ ادارہ وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی اورمحقیقین کی عدم دستیابی کے سبب اس قوم کے نونہالوں کواردوکی لغت تیارکرکے نہیں دے سکا۔
یادرہے کہ اردوڈکشنری بورڈ کے سابق مدیراعلیٰ عقیل عباس جعفری کے عہدے کی مدت دسمبر2019میں پوری ہوگئی تھی جس کے بعدکچھ عرصے کے لیے وفاقی حکومت نے بورڈ ہی کے ادارتی عملے سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم شاہدضمیرکوادارے کے سربراہ کاعارضی چارج دیدیاتھاتاہم کچھ روز گزرنے پر وہ بھی ریٹائرہوگئے جس کے بعدعملی طورپر ادارے میں کوئی سربراہ ہی نہیں رہااورحال ہی میں 6اپریل کوایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے ڈاکٹررؤف پاریکھ ڈائریکٹرجنرل نیشنل لینگویج پروموشن ڈپارٹنمنٹ(ادارہ فروغ قومی زبان) کواردولغت بورڈکااضافی چارج دیاگیا۔
''ایکسپریس''نے جب سابق ایڈیٹرانچیف عقیل عباس جعفری سے اس سلسلے میں رابطہ کیاتوانھوں نے اپنے دورسربراہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ ''بچوں کی لغت کی تیاری اورمحاورات داغ پر فندزکی کمی یاعدم دستیابی کے سبب کام نہیں ہوسکا یہ منصوبے منظورکرلیے گئے تھے۔
''ایکسپریس''نے بورڈ میں ادارتی عملے سے تعلق رکھنے والے واحد ملازم ریسرچ افسر طارق بن آزاد سے بھی موجودہ صورتحال جاننے کے لیے رابطہ کیاجس پر ان کاکہناتھاکہ ''قائم مقام سربراہ ڈاکٹررؤف پاریکھ نے چارج سنبھالنے کے بعد ادارے کادورہ کیاتھاجس کے بعد ایک نئے منصوبے پر حال ہی میں کام شروع کیاگیاہے جس کے تحت اب لغت پر نظرثانی شروع کی گئی ہے۔
''ایکسپریس''نے اردولغت بورڈ کودرپیش صورتحال پر قائم مقام سربراہ ڈاکٹررؤف پاریکھ سے ربطہ کرکے ان کی رائے جاننی چاہی توان کاکہناتھاکہ''وہ دوجلدوں کی ری پرنٹنگ کا کام کام شروع کراچکے ہیں کوشش کررہے ہیں کہ اس ادارے میں بہتری لائی جاسکے''۔
نواز شریف کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی اورعقیل عباس جعفری کے دورمیں ہی اردوڈکشنری بورڈنے لغت کوڈیجیٹلائزکرنے کامنصوبہ شروع کرکے اسے مکمل کیاگیاجس کے سبب پاکستان میں پہلی بارایک ایسی موبائل فون اپلیکیشن موجود ہے۔
موبائل اپلیکیشن پر اردولغت توموجود ہے تاہم اب ان میں سے کئی منصوبے مدیرسمیت ادارتی عملے کی شدیدکمی اورفندزکی عدم دستیابی کے سبب رکے ہوئے ہیں جبکہ اس ڈیڑھ برس میں کوئی نیایاقابل ذکرمنصوبہ شروع نہیں ہوسکا۔
''ایکسپریس''نے جب اس حوالے سے تفصیلات حاصل کی تومعلوم ہواہے کہ ماضی میں اردولغت کے حوالے سے منظورکیاگیاانتہائی اہم منصوبہ''بچوں کی لغت''اب ختم ہوگیاہے یہ ادارہ وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی اورمحقیقین کی عدم دستیابی کے سبب اس قوم کے نونہالوں کواردوکی لغت تیارکرکے نہیں دے سکا۔
یادرہے کہ اردوڈکشنری بورڈ کے سابق مدیراعلیٰ عقیل عباس جعفری کے عہدے کی مدت دسمبر2019میں پوری ہوگئی تھی جس کے بعدکچھ عرصے کے لیے وفاقی حکومت نے بورڈ ہی کے ادارتی عملے سے تعلق رکھنے والے ایک ملازم شاہدضمیرکوادارے کے سربراہ کاعارضی چارج دیدیاتھاتاہم کچھ روز گزرنے پر وہ بھی ریٹائرہوگئے جس کے بعدعملی طورپر ادارے میں کوئی سربراہ ہی نہیں رہااورحال ہی میں 6اپریل کوایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے ڈاکٹررؤف پاریکھ ڈائریکٹرجنرل نیشنل لینگویج پروموشن ڈپارٹنمنٹ(ادارہ فروغ قومی زبان) کواردولغت بورڈکااضافی چارج دیاگیا۔
''ایکسپریس''نے جب سابق ایڈیٹرانچیف عقیل عباس جعفری سے اس سلسلے میں رابطہ کیاتوانھوں نے اپنے دورسربراہی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ ''بچوں کی لغت کی تیاری اورمحاورات داغ پر فندزکی کمی یاعدم دستیابی کے سبب کام نہیں ہوسکا یہ منصوبے منظورکرلیے گئے تھے۔
''ایکسپریس''نے بورڈ میں ادارتی عملے سے تعلق رکھنے والے واحد ملازم ریسرچ افسر طارق بن آزاد سے بھی موجودہ صورتحال جاننے کے لیے رابطہ کیاجس پر ان کاکہناتھاکہ ''قائم مقام سربراہ ڈاکٹررؤف پاریکھ نے چارج سنبھالنے کے بعد ادارے کادورہ کیاتھاجس کے بعد ایک نئے منصوبے پر حال ہی میں کام شروع کیاگیاہے جس کے تحت اب لغت پر نظرثانی شروع کی گئی ہے۔
''ایکسپریس''نے اردولغت بورڈ کودرپیش صورتحال پر قائم مقام سربراہ ڈاکٹررؤف پاریکھ سے ربطہ کرکے ان کی رائے جاننی چاہی توان کاکہناتھاکہ''وہ دوجلدوں کی ری پرنٹنگ کا کام کام شروع کراچکے ہیں کوشش کررہے ہیں کہ اس ادارے میں بہتری لائی جاسکے''۔