سالانہ 20 لاکھ افراد کو روزگار دینے کی ضرورت ہے شوکت ترین
آئندہ مالی سال میں مالیاتی خسارہ رواں مالی سال کے مقابلہ میں ایک یا ڈیڑھ فیصد کم ہوگا، شوکت ترین
وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال روزگار کے 20 لاکھ مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے، حکومت آئندہ مالی سال میں بنیادی ڈھانچہ کے بڑے منصوبوں پر6 ارب ڈالرخرچ کرنا چاہتی ہے، محصولات میں اضافہ ہمارا ہدف ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روزگار اور بڑھوتری میں اضافے کے لیے حکومت آئندہ مالی سال میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں پر6 ارب ڈالرخرچ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے چاہا اور اگر کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات بہترہوئے توآئندہ مالی سال میں 4 اعشاریہ 5 سے لے کر5 فیصد اور سال2022ء تا 2023ء میں 6 فیصد بڑھوتری کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے سائز اور تقریباً 110 ملین نوجوانوں کی موجودگی کے تناظر میں معاشی بڑھوتری میں اضافے اور سالانہ 20 لاکھ روزگار کے مواقع کی ضرورت ہے، اگر ہم بڑھوتری کی طرف نہ گئے تو بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہمیں زیادہ محصولات جمع کرنا ہوں گی، جاری مالی سال میں محصولات کا ہدف 4700 ارب روپے رکھا گیا، آنے والے مالی سال میں محصولات کا ہدف 6 ہزار ارب روپے رکھا جائے گا، اگر ہم نے ریونیومیں اضافہ نہ کیاتوپھرمعیشت کوترقی دینے کے لیے سہولیات کوبھول جانا ہوگا۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کےبارے میں وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمارا موقف ہے کہ محصولات میں اضافہ اور توانائی کے قرضوں میں کمی سمیت ہم اہداف کومتبادل طریقوں سے حاصل کرسکتے ہیں، ہمارامقصد یہ ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے آخری بیل آؤٹ ہو۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک اورعالمی بینک سے 20 ارب ڈالرکے وہ مختص فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کرے گاجو ابھی تک پاکستان نے حاصل نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکنالوجی کی برآمدات کا ہدف دو ارب ڈالرتک مقررکیا جائے گا، ہماراارادہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی برآمدات کو دو برس میں 8 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچایاجائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے، جب کہ آئندہ مالی سال میں مالیاتی خسارہ رواں مالی سال کے مقابلہ میں ایک یا ڈیڑھ فیصد کم ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روزگار اور بڑھوتری میں اضافے کے لیے حکومت آئندہ مالی سال میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں پر6 ارب ڈالرخرچ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ نے چاہا اور اگر کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات بہترہوئے توآئندہ مالی سال میں 4 اعشاریہ 5 سے لے کر5 فیصد اور سال2022ء تا 2023ء میں 6 فیصد بڑھوتری کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے سائز اور تقریباً 110 ملین نوجوانوں کی موجودگی کے تناظر میں معاشی بڑھوتری میں اضافے اور سالانہ 20 لاکھ روزگار کے مواقع کی ضرورت ہے، اگر ہم بڑھوتری کی طرف نہ گئے تو بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہمیں زیادہ محصولات جمع کرنا ہوں گی، جاری مالی سال میں محصولات کا ہدف 4700 ارب روپے رکھا گیا، آنے والے مالی سال میں محصولات کا ہدف 6 ہزار ارب روپے رکھا جائے گا، اگر ہم نے ریونیومیں اضافہ نہ کیاتوپھرمعیشت کوترقی دینے کے لیے سہولیات کوبھول جانا ہوگا۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کےبارے میں وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمارا موقف ہے کہ محصولات میں اضافہ اور توانائی کے قرضوں میں کمی سمیت ہم اہداف کومتبادل طریقوں سے حاصل کرسکتے ہیں، ہمارامقصد یہ ہے کہ یہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے آخری بیل آؤٹ ہو۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک اورعالمی بینک سے 20 ارب ڈالرکے وہ مختص فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کرے گاجو ابھی تک پاکستان نے حاصل نہیں کیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکنالوجی کی برآمدات کا ہدف دو ارب ڈالرتک مقررکیا جائے گا، ہماراارادہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی برآمدات کو دو برس میں 8 ارب ڈالرکی سطح پرپہنچایاجائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے، جب کہ آئندہ مالی سال میں مالیاتی خسارہ رواں مالی سال کے مقابلہ میں ایک یا ڈیڑھ فیصد کم ہوگا۔