بابر اعظم کا بیٹ خاموش ہوتے ہی ناقدین بول اٹھے
پاکستانی کپتان کو قرنطینہ کے اندر ایک اور قرنطینہ کا سامنا ہے،شعیب اختر
بابراعظم کا بیٹ خاموش ہوتے ہی ناقدین بول اٹھے، سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا ہے کہ کپتان کو قرنطینہ کے اندر ایک اور قرنطینہ کا سامنا ہے۔
جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے خلاف وائٹ بال کرکٹ میں اچھا پرفارم کرنے والے پاکستانی کپتان بابر اعظم کا زمبابوے سے جاری ٹیسٹ سیریز میں بیٹ اچانک خاموش ہوگیا، پہلے ٹیسٹ میں وہ گولڈن ڈک کا شکار ہوئے جبکہ رواں میچ کی پہلی اننگز میں محض 2 رنز بنا سکے، سابق فاسٹ بولر شعیب اختر ان کی ناکامی کا بڑا سبب ٹاپ آرڈر کے فارم میں ہونے کو قرار دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بابر کو اپنی باری کیلیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے ایک پروگرام میں انھوں نے کہاکہ تشویش کی وجہ ایک بار پھر بابر اعظم ہیں، زمبابوے جیسی ٹیم کے خلاف وہ رنز نہیں کرسکے، اوپنرز اور اظہر علی چونکہ لمبی اننگز کھیل رہے ہیں اس لیے بابر کو اپنی باری کیلیے انتظار کرنا پڑ رہا ہے، اس دوران وہ پیڈز باندھ کر تیار رہتے ہیں، یہ ٹیسٹ کرکٹ کا بہترین اور خراب ترین حصہ ہے، آپ کو اپنی سیٹ پر تیار اور پوری توجہ کے ساتھ میچ دیکھنا پڑتا ہے، اس دوران زیادہ بات بھی نہیں کرسکتے، درحقیقت آپ قرنطینہ کے اندر قرنطینہ میں ہوتے ہیں، بابر کو اس سیریز کے دوران کم سے کم 300 سے 400 رنز بنانا چاہیے تھے۔
شعیب اختر نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے جب آپ رنز نہیں کرپاتے، مجھے یقین ہے کہ بابر نے اپنی پوری کوشش کی ہوگی، ہمیں ان سے بہت کچھ کرنے کی توقع ہے اس لیے مثبت رہنے کی ضرورت ہوگی۔
جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے خلاف وائٹ بال کرکٹ میں اچھا پرفارم کرنے والے پاکستانی کپتان بابر اعظم کا زمبابوے سے جاری ٹیسٹ سیریز میں بیٹ اچانک خاموش ہوگیا، پہلے ٹیسٹ میں وہ گولڈن ڈک کا شکار ہوئے جبکہ رواں میچ کی پہلی اننگز میں محض 2 رنز بنا سکے، سابق فاسٹ بولر شعیب اختر ان کی ناکامی کا بڑا سبب ٹاپ آرڈر کے فارم میں ہونے کو قرار دیتے ہیں، جس کی وجہ سے بابر کو اپنی باری کیلیے انتظار کرنا پڑتا ہے۔
سرکاری ٹی وی کے ایک پروگرام میں انھوں نے کہاکہ تشویش کی وجہ ایک بار پھر بابر اعظم ہیں، زمبابوے جیسی ٹیم کے خلاف وہ رنز نہیں کرسکے، اوپنرز اور اظہر علی چونکہ لمبی اننگز کھیل رہے ہیں اس لیے بابر کو اپنی باری کیلیے انتظار کرنا پڑ رہا ہے، اس دوران وہ پیڈز باندھ کر تیار رہتے ہیں، یہ ٹیسٹ کرکٹ کا بہترین اور خراب ترین حصہ ہے، آپ کو اپنی سیٹ پر تیار اور پوری توجہ کے ساتھ میچ دیکھنا پڑتا ہے، اس دوران زیادہ بات بھی نہیں کرسکتے، درحقیقت آپ قرنطینہ کے اندر قرنطینہ میں ہوتے ہیں، بابر کو اس سیریز کے دوران کم سے کم 300 سے 400 رنز بنانا چاہیے تھے۔
شعیب اختر نے مزید کہا کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے جب آپ رنز نہیں کرپاتے، مجھے یقین ہے کہ بابر نے اپنی پوری کوشش کی ہوگی، ہمیں ان سے بہت کچھ کرنے کی توقع ہے اس لیے مثبت رہنے کی ضرورت ہوگی۔