یہ وقت کرکٹ کھیلنے کا نہیں انسانی جانیں بچانے کا ہے جاوید میانداد
پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل کے بقیہ مقابلے کرائے جانے کی کوشش بھی درست نہیں، جاوید میانداد
سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے عظیم بیٹسمین جاوید میانداد نے کہا ہے کہ یہ وقت کرکٹ کھیلنے کا نہیں انسانی جانیں بچانے کا ہے، کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال میں کرکٹ کی بجائے انسانوں کی زندگیاں بچانے پر توجہ دی جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید میانداد نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ساری دنیا مسائل کا شکار ہے، بھارت میں بھی اس حوالے سے تشویشناک صورتحال درپیش ہے جہاں پر عالمی کپ کا انعقاد ہونا ہے، میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ایسے وقت میں کرکٹ کا انعقاد درست نہیں، پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل 6 کے بقیہ مقابلے یو اے ای میں کرائے جانے کی کوشش بھی درست نہیں، اپنے فائدے کی خاطر انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، اگر میرے ہاتھ میں ہو تو میں پی ایس ایل 6 کرانے کا چانس نہیں لوں گا، بالفرض اگر یہ ایونٹ ہو بھی جائے اور اس کے منفی اثرات بھی سامنے آئے تو کون ذمہ دار ہوگا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اور ممتاز بیٹسمین بابر اعظم کے حوالے سے سوال کے جواب میں جاوید میانداد نے کہا کہ بلاشبہ بابر اعظم ایک بہت بڑا بیٹسمین ہے، وہ گراؤنڈ کا بادشاہ ہے، بابر اعظم ہم اب بننے والے ریکارڈز سے بالاتر ہے اسے ان چیزوں کا سوچنا بھی نہیں چاہیے آئے آئے ریکارڈ تو ٹوٹنے ہی کے لیے بنتے ہیں، بابر اعظم کی خوبی یہ ہے کہ وہ گیند کو میرٹ پر کھیلتا ہے اور اس کی تحقیق بہت شاندار ہے، بابر اعظم ملک کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے آگے چل کے مزید کرکٹ کھیلنی ہے، تاہم کھیل میں اونچ اور نیچے آتی رہتی ہے جب کسی کھلاڑی پر اچھا وقت آتا ہے تو اسے برے وقت کے لئے بھی تیار رہنا چاہیے، بابر اعظم وکٹ کا بادشاہ ہے دیگر کرکٹرز کو بھی باور اعظم کی پیروی کرتے ہوئے خود کو تسلیم کرانا ہوگا، آنے والے کھلاڑیوں کواس عظیم کھلاڑی سے سیکھنا چاہیے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید میاں داد نے کہا کہ کہ کھلاڑی کو خود کو مقابلوں کے لیے تیار کرنا چاہیے پورے سال پریکٹس کرنا الگ بات ہے لیکن کسی ایونٹ کے لیے گراؤنڈ پر کارکردگی ہی کی اہمیت ہوتی ہے، کھلاڑی کی کارکردگی ایسی ہو کہ وہ خود کو ظاہر کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں ہر سیریز میں مختلف کھلاڑی اسکواڈ کا حصہ بن رہے ہیں، میرا خیال ہے کہ جب کوئی کھلاڑی کارکردگی دکھائے تو اسے ٹیم سے الگ نہیں کرنا چاہیے، پرفارم کرنے والا کوئی بھی پروفیشنل کھلاڑی گراؤنڈ سے باہر بیٹھنا پسند نہیں کرتا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جاوید میانداد نے کہا کہ کوچ کا کام اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوتا ہے، اس کو اچھے کھلاڑیوں پر نظر رکھنی چاہیے، وہ اپنا تجربہ شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے، میں بھی بحیثیت ہیڈ کوچ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ایسا کیا کرتا تھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید میانداد نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ساری دنیا مسائل کا شکار ہے، بھارت میں بھی اس حوالے سے تشویشناک صورتحال درپیش ہے جہاں پر عالمی کپ کا انعقاد ہونا ہے، میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ایسے وقت میں کرکٹ کا انعقاد درست نہیں، پی سی بی کی جانب سے پی ایس ایل 6 کے بقیہ مقابلے یو اے ای میں کرائے جانے کی کوشش بھی درست نہیں، اپنے فائدے کی خاطر انسانی جانوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے، اگر میرے ہاتھ میں ہو تو میں پی ایس ایل 6 کرانے کا چانس نہیں لوں گا، بالفرض اگر یہ ایونٹ ہو بھی جائے اور اس کے منفی اثرات بھی سامنے آئے تو کون ذمہ دار ہوگا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اور ممتاز بیٹسمین بابر اعظم کے حوالے سے سوال کے جواب میں جاوید میانداد نے کہا کہ بلاشبہ بابر اعظم ایک بہت بڑا بیٹسمین ہے، وہ گراؤنڈ کا بادشاہ ہے، بابر اعظم ہم اب بننے والے ریکارڈز سے بالاتر ہے اسے ان چیزوں کا سوچنا بھی نہیں چاہیے آئے آئے ریکارڈ تو ٹوٹنے ہی کے لیے بنتے ہیں، بابر اعظم کی خوبی یہ ہے کہ وہ گیند کو میرٹ پر کھیلتا ہے اور اس کی تحقیق بہت شاندار ہے، بابر اعظم ملک کے لیے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے آگے چل کے مزید کرکٹ کھیلنی ہے، تاہم کھیل میں اونچ اور نیچے آتی رہتی ہے جب کسی کھلاڑی پر اچھا وقت آتا ہے تو اسے برے وقت کے لئے بھی تیار رہنا چاہیے، بابر اعظم وکٹ کا بادشاہ ہے دیگر کرکٹرز کو بھی باور اعظم کی پیروی کرتے ہوئے خود کو تسلیم کرانا ہوگا، آنے والے کھلاڑیوں کواس عظیم کھلاڑی سے سیکھنا چاہیے۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید میاں داد نے کہا کہ کہ کھلاڑی کو خود کو مقابلوں کے لیے تیار کرنا چاہیے پورے سال پریکٹس کرنا الگ بات ہے لیکن کسی ایونٹ کے لیے گراؤنڈ پر کارکردگی ہی کی اہمیت ہوتی ہے، کھلاڑی کی کارکردگی ایسی ہو کہ وہ خود کو ظاہر کرے۔
ایک اور سوال کے جواب میں سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں ہر سیریز میں مختلف کھلاڑی اسکواڈ کا حصہ بن رہے ہیں، میرا خیال ہے کہ جب کوئی کھلاڑی کارکردگی دکھائے تو اسے ٹیم سے الگ نہیں کرنا چاہیے، پرفارم کرنے والا کوئی بھی پروفیشنل کھلاڑی گراؤنڈ سے باہر بیٹھنا پسند نہیں کرتا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جاوید میانداد نے کہا کہ کوچ کا کام اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوتا ہے، اس کو اچھے کھلاڑیوں پر نظر رکھنی چاہیے، وہ اپنا تجربہ شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے، میں بھی بحیثیت ہیڈ کوچ پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیے ایسا کیا کرتا تھا۔