یکطرفہ ٹیسٹ میچزکرکٹ کے ساتھ مذاق قرار
بے جوڑ مقابلوں پرشائقین دیگرکھیلوں کی جانب راغب ہوجائیں گے،رمیز راجہ
رمیز راجہ نے یکطرفہ ٹیسٹ میچز کو کرکٹ کے ساتھ مذاق قرار دیدیا۔
رمیز راجہ نے زمبابوے کیخلاف پاکستان کی یکطرفہ فتوحات کے حوالے سے کہاکہ دونوں ٹیموں میں کوئی جوڑ نہیں تھا، ایسی سیریز نہیں ہونا چاہیے،کرکٹ پہلے ہی مشکل صورتحال میں ہے اور کم لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں،اگر اس طرح کے دلچسپی سے خالی یکطرفہ میچز ہوئے تو شائقین فٹبال اور دیگر کھیلوں کی جانب راغب ہوجائیں گے،3روزہ ٹیسٹ تو ایک مذاق ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ کچھ لوگوں کے مطابق چھوٹی ٹیموں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ مشکل صورتحال پیدا ہوجائے تو اس سے کس طرح نکلنا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ زمبابوے نے کچھ بھی سیکھا ہوگا، زمبابوے کی ٹیسٹ کرکٹ بہت نیچے چلے گئی،اس کو صرف محدود اوورز کے میچز کھیلنا چاہئیں۔
سابق کپتان راشد لطیف نے کہاکہ گذشتہ 3ماہ میں 4ٹیسٹ میچز ملنا اچھی بات ہے مگر مستقبل کے پیش نظر پی سی بی کو دیکھنا ہوگا کہ کن ٹیموں کے ساتھ کھیل رہے ہیں،دورئہ جنوبی افریقہ میں ایک ٹیسٹ کا اضافہ کرتے ہوئے زمبابوے سے صرف ایک کھیل لیتے تو اچھا ہوتا،انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ آپس میں زیادہ میچز اسی لیے کھیلتے ہیں کہ شائقین ان کے میچ دیکھنا چاہتے ہیں،پاکستان کے بھارت سے میچز تو ہونہیں رہے،کوشش کرنا چاہیے کہ 5یا 6بڑی ٹیموں کیخلاف زیادہ مقابلے ہوں۔
رمیز راجہ نے زمبابوے کیخلاف پاکستان کی یکطرفہ فتوحات کے حوالے سے کہاکہ دونوں ٹیموں میں کوئی جوڑ نہیں تھا، ایسی سیریز نہیں ہونا چاہیے،کرکٹ پہلے ہی مشکل صورتحال میں ہے اور کم لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں،اگر اس طرح کے دلچسپی سے خالی یکطرفہ میچز ہوئے تو شائقین فٹبال اور دیگر کھیلوں کی جانب راغب ہوجائیں گے،3روزہ ٹیسٹ تو ایک مذاق ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ کچھ لوگوں کے مطابق چھوٹی ٹیموں کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ مشکل صورتحال پیدا ہوجائے تو اس سے کس طرح نکلنا ہے، مجھے نہیں لگتا کہ زمبابوے نے کچھ بھی سیکھا ہوگا، زمبابوے کی ٹیسٹ کرکٹ بہت نیچے چلے گئی،اس کو صرف محدود اوورز کے میچز کھیلنا چاہئیں۔
سابق کپتان راشد لطیف نے کہاکہ گذشتہ 3ماہ میں 4ٹیسٹ میچز ملنا اچھی بات ہے مگر مستقبل کے پیش نظر پی سی بی کو دیکھنا ہوگا کہ کن ٹیموں کے ساتھ کھیل رہے ہیں،دورئہ جنوبی افریقہ میں ایک ٹیسٹ کا اضافہ کرتے ہوئے زمبابوے سے صرف ایک کھیل لیتے تو اچھا ہوتا،انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ آپس میں زیادہ میچز اسی لیے کھیلتے ہیں کہ شائقین ان کے میچ دیکھنا چاہتے ہیں،پاکستان کے بھارت سے میچز تو ہونہیں رہے،کوشش کرنا چاہیے کہ 5یا 6بڑی ٹیموں کیخلاف زیادہ مقابلے ہوں۔