بھارت میں کورونا متاثرین پر ہلاکت خیز ’کالی پھپھوندی‘ کا حملہ

اس انفیکشن سے متاثر ہونے والے ہر دو میں سے ایک شخص ہلاک ہوجاتا ہے


ویب ڈیسک May 12, 2021
بھارت پر کورونا وائرس کے ساتھ ساتھ ’کالی پھپھوندی‘ کی ہلاکت خیزی بھی مسلط ہونے لگی ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بھارت میں کووِڈ 19 وبا سے متاثر ہو کر صحت یاب ہونے والے کئی افراد میں ''کالی پھپھوندی'' کہلانے والا ایک اور ہلاکت خیز انفیکشن بھی حملہ آور ہونے لگا ہے۔

اس تعدیہ (انفیکشن) میں ''میوکورمائیسیٹس'' قسم سے تعلق رکھنے والی پھپھوندیاں انسانی دماغ، پھیپھڑوں یا پھر ناک/ حلق میں جڑیں بنا لیتی ہیں اور بڑھنا شروع کردیتی ہیں۔

عام زبان میں ''کالی پھپھوندی'' کہلانے والے اس انفیکشن کو میڈیکل سائنس کی زبان میں ''میوکورمائیکوسس'' کہا جاتا ہے جو عام حالات میں بہت کم ہوتا ہے لیکن اپنے متاثرین میں سے 54 فیصد کو ہلاک کردیتا ہے۔

بھارتی طبّی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے کالی پھپھوندی/ میوکورمائیکوسس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

خبروں کے مطابق، بھارت میں کالی پھپھوندی کا انفیکشن پھیلنے کی بڑی وجہ اسٹیرائیڈ ہارمونز ہیں جو کورونا شدید متاثرہ میں تکلیف کم کرنے کےلیے ہنگامی طور پر استعمال کروائے جارہے ہیں۔ البتہ یہی اسٹیرائیڈز جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور بنا کر دوسرے طبّی مسائل کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

کالی پھپھوندی سے متاثر ہونے والوں میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد خاصی زیادہ ہے کیونکہ ان کا قدرتی دفاعی نظام پہلے ہی ذیابیطس کی وجہ سے کمزور ہوچکا ہوتا ہے۔

اسی کے ساتھ اگر انہیں کورونا وائرس کا سامنا بھی کرنا پڑ جائے تو اُن کی حالت مزید خراب ہوجاتی ہے جسے سنبھالنے کےلیے اسٹیرائیڈز دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہتا۔

اسٹیرائیڈز سے ان کا مدافعتی نظام اور بھی کمزور ہوجاتا ہے جس سے ان کے کالی پھپھوندی/ میوکورمائیکوسس میں مبتلا ہونے کا امکان بھی غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتا ہے۔ یعنی کووِڈ 19 سے صحتیاب ہوجانے کے باوجود بھی ان پر ناگہانی موت کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔

طبّی ماہرین کے مطابق، گزشتہ ایک ماہ میں کورونا وائرس کو شکست دے کر صحتیاب ہونے والے سیکڑوں افراد میں کالی پھپھوندی ہی یا تو موت کی وجہ بنی ہے یا پھر خطرناک آپریشن کے بعد انہیں متاثرہ اعضاء سے محرومی اور معذوری کا شکار ہونا پڑا ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کی پہلی لہر میں میوکورمائیکوسس کے متاثرین کی شرح بہت کم تھی لیکن دوسری لہر میں یہ شرح، پہلے کے مقابلے میں واضح طور پر بڑھ چکی ہے۔ البتہ، طبّی ماہرین اب تک سر پکڑے بیٹھے ہیں کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں