کاروباری برادری کے اعتراضات رد پہلی ٹیکس ڈائریکٹری 15 فروری کو جاری کرنے کا اعلان

ڈائریکٹری سے دولت نہیں ٹیکس ادائیگی کا پتا چلے گا،اسحاق ڈار،تاجربرادری کو نشانہ بنایا جائے گا،بزنس کمیونٹی

حکومت قانون کے تحت ٹیکس تفصیلات عام کرنے کی مجاز ہے،وزیرخزانہ۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایف بی آر کی ٹیکس ڈائریکٹری پر بزنس کمیونٹی کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے ملک کی پہلی ٹیکس ڈائریکٹری 15فروری کو جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مقامی ہوٹل میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے دیے گئے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس ڈائریکٹری کا اجرا پاکستان میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں اضافے کا سبب بنے گا، دنیا میں یہ چرچہ عام ہے کہ پاکستانی اراکین پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتے، حقیقت یہ ہے کہ بیشتر اراکین پارلیمنٹ لاعلمی کی وجہ سے ٹیکس دینے کے باوجود این ٹی این نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت ٹیکس گزاروں کے نام، این ٹی این نمبر اور ادا کیے گئے ٹیکس کی تفصیل پبلک کرنے کی مجاز ہے، اس معاملے میں پارلیمینٹیرین کو بھی کوئی رعایت نہیں ملے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستانی پارلیمنٹیرین کو ٹیکس کے حوالے سے غلط سمجھا جاتا ہے، بیشتر پارلیمنٹیرین لاعلم ہیں، بہت سوں کی ٹیکس کٹوتی سی این آئی سی پر ہورہی ہے تاہم اب حکومت نے ایف بی آر کو تمام پارلیمنٹیرین کے این ٹی این 31جنوری تک بنانے کی ہدایت جاری کردی ہے.




ٹیکس ڈائریکٹری 15فروری تک جاری کردی جائیگی، اس ٹیکس ڈائریکٹری سے یہ ظاہر نہیں ہوگا کہ ٹیکس گزار کتنا مالدار ہے، اس ڈائریکٹری سے معلوم ہو گا کہ کون کتنا ٹیکس ادا کرتا ہے۔ اس موقع پر کاروباری برادری کی جانب سے ٹیکس ڈائریکٹری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا کہ ٹیکس گزاروں کے بجائے پرتعیش زندگی بسر کرنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے والے ٹیکس چوروں کے کوائف پر مشتمل ٹیکس ڈائریکٹری جاری کی جائے، ٹیکس ڈائریکٹری کے اجرا سے جرائم پیشہ عناصر تاجربرادری کو آسانی سے نشانہ بناسکیں گے اور انہیں ڈائریکٹری کے ذریعے معلوم ہوسکے گا کہ کون کتنی موٹی مرغی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک بھر کے ٹیکس چوروں کے نام کسی الہام، خاص علم یا مراقبے کے ذریعے پتا چل سکتے ہوں تو ضرور ان کی ڈائریکٹری جاری کی جا سکے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس چوری کے نام پر اراکین پارلیمنٹ کے بعد بزنس کمیونٹی پر اعتراض کیا جاتا ہے، اس لیے ٹیکس ڈائریکٹری کے اجرا کے ذریعے ٹیکس گزار تاجروں کو کوئی خدشات نہیں ہوں گے۔
Load Next Story