کابینہ کمیٹی نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی
خصوصی کمیٹی نے متفقہ طور پر وفاقی کابینہ کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی، وزیرداخلہ
وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی۔
وفاقی کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیب سفارشات کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی حتمی منظوری کابینہ دے گی۔
اجلاس میں وزیرقانون فروغ نسیم، وزیرداخلہ شیخ رشید ، مشیر احتساب شہزاد اکبر اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام شریک ہوئے۔ وفاقی کابینہ کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے متعلق ذیلی کمیٹی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی۔
اسلام آباد میں مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ خصوصی کمیٹی نے متفقہ طور پر وفاقی کابینہ کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے، 15 دن کے اندر اندر شہبازشریف ہمیں نظرثانی کی درخواست دے سکتے ہیں، شہباز شریف خود بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ بلیک لسٹ سے متعلق ہے، حالانکہ شہبازشریف کا نام بلیک لسٹ پر نہیں تھا، شہبازشریف نوازشریف کے ضامن ہیں، وہ باہر کیسے جا سکتے ہیں، آئین کے تحت کسی ایک ملزم کو خصوصی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ گیارہ سو قیدیوں کو سعودی عرب سے واپس لانے کا معاہدہ ہوگیا، قتل کے مقدمات میں ملوث 30 قیدیوں کو واپس نہیں لارہے، اپوزیشن کی سوچ فطرانے اور چاولوں والی ہے، عمران خان سعودی عرب اہم فیصلے کرنے گیا تھا۔
دوسری جانب شہزاد اکبر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے شہبازشریف کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا ہے، (ن) لیگ گمراہ کرنے کا بیانیہ دینے میں ماہر ہے، شہبازشریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، شہبازشریف کو جانے دیا جاتا تو کیسز التوا کا شکار ہو جاتے.
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپرملز مدر آف آل منی لانڈرنگ کیسز ہے جو ابھی حل نہیں ہوا، کسی بھی کیس میں نئی شہادت سامنے آئے تو اسے کھولا جا سکتا ہے، کیسز میں بری تب ہوتے ہیں جب ان کا ٹرائل ہو، حدیبیہ پیپرملز کیس تکنیکی بنیادوں پر بند ہوا تھا۔
واضح رہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی تاہم نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست وزارت داخلہ کو دے دی تھی۔
وفاقی کابینہ کی ای سی ایل سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نیب سفارشات کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور شہباز شریف کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی حتمی منظوری کابینہ دے گی۔
اجلاس میں وزیرقانون فروغ نسیم، وزیرداخلہ شیخ رشید ، مشیر احتساب شہزاد اکبر اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام شریک ہوئے۔ وفاقی کابینہ کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے متعلق ذیلی کمیٹی نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی۔
اسلام آباد میں مشیر احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ خصوصی کمیٹی نے متفقہ طور پر وفاقی کابینہ کو شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے، 15 دن کے اندر اندر شہبازشریف ہمیں نظرثانی کی درخواست دے سکتے ہیں، شہباز شریف خود بھی کمیٹی کے سامنے پیش ہو سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ بلیک لسٹ سے متعلق ہے، حالانکہ شہبازشریف کا نام بلیک لسٹ پر نہیں تھا، شہبازشریف نوازشریف کے ضامن ہیں، وہ باہر کیسے جا سکتے ہیں، آئین کے تحت کسی ایک ملزم کو خصوصی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہا کہ گیارہ سو قیدیوں کو سعودی عرب سے واپس لانے کا معاہدہ ہوگیا، قتل کے مقدمات میں ملوث 30 قیدیوں کو واپس نہیں لارہے، اپوزیشن کی سوچ فطرانے اور چاولوں والی ہے، عمران خان سعودی عرب اہم فیصلے کرنے گیا تھا۔
دوسری جانب شہزاد اکبر نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے شہبازشریف کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا ہے، (ن) لیگ گمراہ کرنے کا بیانیہ دینے میں ماہر ہے، شہبازشریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز چل رہے ہیں، شہبازشریف کو جانے دیا جاتا تو کیسز التوا کا شکار ہو جاتے.
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپرملز مدر آف آل منی لانڈرنگ کیسز ہے جو ابھی حل نہیں ہوا، کسی بھی کیس میں نئی شہادت سامنے آئے تو اسے کھولا جا سکتا ہے، کیسز میں بری تب ہوتے ہیں جب ان کا ٹرائل ہو، حدیبیہ پیپرملز کیس تکنیکی بنیادوں پر بند ہوا تھا۔
واضح رہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی تاہم نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست وزارت داخلہ کو دے دی تھی۔