قائم مقام ایم ڈی پی ٹی وی مصطفی کمال کوبالآخر ہٹا دیا گیا
دومنصوبوں میں فوائد کیلیے ہائیکورٹ کے فیصلے کے3 ہفتے بعد تک عہدے پررکھا گیا،ذرائع
KARACHI:
وزارت اطلاعات ونشریات نے اسلام آبادہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے کے تین ہفتے بعد بالآخر پاکستان ٹیلی ویژن کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر مصطفی کمال قاضی کوعہدے سے ہٹادیا ہے۔
مصطفی کمال قاضی کانوٹیفکیشن سرے سے غیرقانونی قراردیاگیاتھا جس کیخلاف انھوں نے درخواست دائرکی جوڈویژن بینچ نے گزشتہ روز15جنوری کوابتدائی سماعت میں ہی خارج کردی۔ قانونی ماہرین کی رائے ہے اسلام آبادہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے فیصلے کے روزہی وزارت اطلاعات ونشریات کوقائم مقام ایم ڈی کوعہدے سے ہٹادیناچاہیے تھالیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پروزارت نے ایسانہیںکیااوروہ عہدے پرکام کرتے رہے۔ یہ امردلچسپی سے خالی نہیںکہ وزارت اطلاعات ونشریات کے وکیل نے دوران سماعت عدالت کوبتایاتھاکہ قائم مقام ایم ڈی مصطفی کمال قاضی کے دورمیں پی ٹی وی کو ریونیوکی مدمیں80کروڑکانقصان ہواہے۔یوسف بیگ مرزا نے سنگل بینچ کی جانب سے 12اپریل2013کو ایم ڈی پی ٹی وی کے عہدے سے ہٹانے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکی تھی ۔جسٹس ریاض احمدخان اورجسٹس نورالحق این قریشی پرمشتمل ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ غیرقانونی قراردیا تھا ۔پاکستان ٹیلی ویژن کے ذرائع نے بتایاکہ کچھ مشکوک وجوہات کی بنا پر عدالتی احکامات کے باوجودقائم مقام ایم ڈی کوہٹانے میں تین ہفتوںکی تاخیرکی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ قائم مقام ایم ڈی کوہٹانے سے پہلے کچھ بااثرشخصیات ان کے ذریعے مخصوص معاملات نمٹانا چاہتی تھیں،ان میں پی ٹی وی کی ڈیجیٹلائزیشن،ڈائریکٹ ٹوہوم پراجیکٹ (ڈی ٹی ایچ )میں پیشرفت اورکچھ اہم منصوبوںمیں بھرتیاں شامل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ قائم مقام ایم ڈی نے عہدے پربرقراررکھنے یاکم ازکم ڈپٹی ایم ڈی بنانے کی شرط پریہ تمام کام کرنے کاوعدہ کر لیاتھااسی بنا پرانہیں ہٹانے میں غیرقانونی تاخیرکی جاتی رہی۔ مصطفی کمال قاضی کی نااہلی اورعہدے پرغیرقانونی ہونے کی وجہ سے بعد میں ان کے مالیاتی اورانتظامی اختیارات کوکم کیاگیا تھا ۔ بطورقائم مقام ایم ڈی انھوں نے میرٹ سے صرف نظرکرتے ہوئے اپنی پسندکے لوگوںکوترقیاں دیں اورسب سے بڑھ کرپی سی بی کرکٹ کے نشریاتی حقوق لینے کے عمل میں مخالف نجی ٹی وی کے سامنے دستبردارہوئے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین پی ٹی وی نے پی ٹی وی کاچارج بھی اپنے پاس رکھاہوا ہے اورانھوں نے مصطفی کمال قاضی کی طرف سے بطورقائم مقام ایم ڈی احکامات واپس لے لیے ہیں، یہ بھی معلوم ہواہے کہ پی ٹی وی کا ڈیجیٹلائزیشن منصوبہ دوچینی کمپنیوں زیڈٹی ای ZTEاورہواوے Huaweiنے تجویزکیاہے اور زیادہ منافع کی وجہ سے دونوںکمپنیاں یہ منصوبہ لیناچاہتی ہیں۔اس منصوبہ کاتخمینہ لاگت لگ بھگ ساڑھے تین کروڑ ڈالرہے ۔یہ رقم چینی حکومت سے گرانٹ کی صورت میں ملنی ہے اوردونوںکمپنیوں نے یہ رقم دلانیکاوعدہ کیا ہے۔ پی ٹی وی کومحض پیشکش کے ٹیکنیکل امور سے اتفاق اورڈیجیٹلائزیشن کی لاگت کی منظوری دینا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب یہ کام بھی کردیاگیا ہے۔
اس عمل میںکل لاگت کے لگ بھگ35 فیصد(ایک کروڑبیس لاکھ ڈالر)کی اضافی رقم شامل کی گئی ہے جس سے شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ قائم مقام ایم ڈی نے بات چیت میںابتدائی رکاوٹوںکودورکیااوراہم شخصیات کے کہنے پران کی پسندیدہ پارٹی کے حق میں سفارشات دیں۔اس عمل پرانھیں تمام امورجلدنمٹانے کاکہاگیاکیونکہ متعلقہ لوگوںکوانہیں نہ ہٹانے پر توہین عدالت درخواست دائرہونے کاخوف تھا۔ذرائع کے مطابق قائم مقام ایم ڈی کوہٹانے میں تاخیر اورمذکورہ بالا بات چیت کے تمام عمل اورمعاملات میں ایک اہم شخصیت کے بھائی بہت سرگرم رہے ہیں ۔ایک دوسرا شخص جو مصطفی کمال قاضی کی جانب سے بات چیت میںشامل رہا وہ اردواخبارکاایک مشہورکالم نویس ہے ،انھوں نے قاضی کے عہدے پر قائم رہنے میں توسیع کیلیے کرداراداکیا۔ اس معاملے میںدلچسپی لینے والوںکی خواہش تھی کہ نیاایم ڈی آنے سے پہلے تمام معاملات طے کرلیے جائیں۔ ابھی یہ پتا نہیںچل سکاآیا مصطفی کمال متعلقہ بڑے فریقوںکے مطالبات پورے کرگئے ہیں یاکچھ باقی رہ گیا ہے۔ایک دوسرا پرکشش منصوبہ ڈائریکٹ ٹوہوم ہے جس پر پی ٹی وی گزشتہ چندہفتوں سے سرگرمی کے ساتھ کام کررہا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اس منصوبہ پروزارت اطلاعات کومتعدد بریفنگزدی گئیں،اس میں بھی مارکیٹ کے کچھ بااثرلوگوں کے نام لیے جارہے ہیں جن کی خواہش ہے کہ یہ منصوبہ جلدشروع ہواوروہ فائدہ اٹھائیں۔اس میںبھی ان کیلیے وقت کم تھااورڈی ٹی ایچ کیلیے پیمرا سے لائسنس کے حصول سمیت کئی فنی رکاوٹیں تھیں ۔ پیمرا نے ماضی میںدونجی نشریاتی اداروں کیلیے ڈی ٹی ایچ لائسنسوں کی منظوری دی تھی لیکن ادائیگی نہ ہونے پریہ لائسنس جاری نہ ہوسکے اوریہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔ ڈی ٹی ایچ کامنصوبہ ماضی میںمختلف وجوہات کی بنا پر تاخیرکاشکارہوتا رہاہے ۔
اس منصوبہ پربارہ کروڑڈالرلاگت آئے گی۔یہ اس صورت میںقابل عمل ہوسکتاہے اگر پیمرا بھارتی موادنشر کرنے کی اجازت دے اورمارکیٹ میں پائریسی والابھارتی مواد روکاجائے۔وزارت اطلاعات کے ذرائع نے بتایاکہ وزیراطلاعات کوان منصوبوں پرپیشرفت کے بارے میںمکمل طورپرنہیں بتایاگیا، ضرورت اس امرکی ہے کہ یہی وقت ہے کہ وہ تمام امورکاجائزہ لیں۔ پی ٹی وی کے ایم ڈی کی تعیناتی کے حوالے سے وفاقی سیکریٹری اطلاعات و نشریات ڈاکٹر نذیر سعید نے کہا کہ فیصلہ میرٹ پرکیا جائے گا،انھوں نے کہا سابق ایم ڈی مصطفی کمال قاضی کی برطرفی عدالت کا فیصلہ ہے ۔انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی حکومت کا اہم ترین ادارہ ہے، بطور سیکریٹری اس ادارے کی کارکردگی، اہمیت اور دیگر امورکا بہتر اندازہ ہے۔انھوں نے کہا پی ٹی وی کاایم ڈی اس شخص کوتعینات کیا جائے گا جو ادارہ کو معاشی طور پر مستحکم کرے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے طرف سے ادارے پر دبائوکے حوالے سے کوئی صداقت نہیں۔انھوں نے کہا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویزرشید نے کفایت شعاری، سادگی اور میرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
وزارت اطلاعات ونشریات نے اسلام آبادہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے کے تین ہفتے بعد بالآخر پاکستان ٹیلی ویژن کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر مصطفی کمال قاضی کوعہدے سے ہٹادیا ہے۔
مصطفی کمال قاضی کانوٹیفکیشن سرے سے غیرقانونی قراردیاگیاتھا جس کیخلاف انھوں نے درخواست دائرکی جوڈویژن بینچ نے گزشتہ روز15جنوری کوابتدائی سماعت میں ہی خارج کردی۔ قانونی ماہرین کی رائے ہے اسلام آبادہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے فیصلے کے روزہی وزارت اطلاعات ونشریات کوقائم مقام ایم ڈی کوعہدے سے ہٹادیناچاہیے تھالیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پروزارت نے ایسانہیںکیااوروہ عہدے پرکام کرتے رہے۔ یہ امردلچسپی سے خالی نہیںکہ وزارت اطلاعات ونشریات کے وکیل نے دوران سماعت عدالت کوبتایاتھاکہ قائم مقام ایم ڈی مصطفی کمال قاضی کے دورمیں پی ٹی وی کو ریونیوکی مدمیں80کروڑکانقصان ہواہے۔یوسف بیگ مرزا نے سنگل بینچ کی جانب سے 12اپریل2013کو ایم ڈی پی ٹی وی کے عہدے سے ہٹانے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل دائرکی تھی ۔جسٹس ریاض احمدخان اورجسٹس نورالحق این قریشی پرمشتمل ڈویژن بینچ نے سنگل بینچ کا فیصلہ غیرقانونی قراردیا تھا ۔پاکستان ٹیلی ویژن کے ذرائع نے بتایاکہ کچھ مشکوک وجوہات کی بنا پر عدالتی احکامات کے باوجودقائم مقام ایم ڈی کوہٹانے میں تین ہفتوںکی تاخیرکی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ قائم مقام ایم ڈی کوہٹانے سے پہلے کچھ بااثرشخصیات ان کے ذریعے مخصوص معاملات نمٹانا چاہتی تھیں،ان میں پی ٹی وی کی ڈیجیٹلائزیشن،ڈائریکٹ ٹوہوم پراجیکٹ (ڈی ٹی ایچ )میں پیشرفت اورکچھ اہم منصوبوںمیں بھرتیاں شامل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ قائم مقام ایم ڈی نے عہدے پربرقراررکھنے یاکم ازکم ڈپٹی ایم ڈی بنانے کی شرط پریہ تمام کام کرنے کاوعدہ کر لیاتھااسی بنا پرانہیں ہٹانے میں غیرقانونی تاخیرکی جاتی رہی۔ مصطفی کمال قاضی کی نااہلی اورعہدے پرغیرقانونی ہونے کی وجہ سے بعد میں ان کے مالیاتی اورانتظامی اختیارات کوکم کیاگیا تھا ۔ بطورقائم مقام ایم ڈی انھوں نے میرٹ سے صرف نظرکرتے ہوئے اپنی پسندکے لوگوںکوترقیاں دیں اورسب سے بڑھ کرپی سی بی کرکٹ کے نشریاتی حقوق لینے کے عمل میں مخالف نجی ٹی وی کے سامنے دستبردارہوئے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چیئرمین پی ٹی وی نے پی ٹی وی کاچارج بھی اپنے پاس رکھاہوا ہے اورانھوں نے مصطفی کمال قاضی کی طرف سے بطورقائم مقام ایم ڈی احکامات واپس لے لیے ہیں، یہ بھی معلوم ہواہے کہ پی ٹی وی کا ڈیجیٹلائزیشن منصوبہ دوچینی کمپنیوں زیڈٹی ای ZTEاورہواوے Huaweiنے تجویزکیاہے اور زیادہ منافع کی وجہ سے دونوںکمپنیاں یہ منصوبہ لیناچاہتی ہیں۔اس منصوبہ کاتخمینہ لاگت لگ بھگ ساڑھے تین کروڑ ڈالرہے ۔یہ رقم چینی حکومت سے گرانٹ کی صورت میں ملنی ہے اوردونوںکمپنیوں نے یہ رقم دلانیکاوعدہ کیا ہے۔ پی ٹی وی کومحض پیشکش کے ٹیکنیکل امور سے اتفاق اورڈیجیٹلائزیشن کی لاگت کی منظوری دینا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب یہ کام بھی کردیاگیا ہے۔
اس عمل میںکل لاگت کے لگ بھگ35 فیصد(ایک کروڑبیس لاکھ ڈالر)کی اضافی رقم شامل کی گئی ہے جس سے شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ قائم مقام ایم ڈی نے بات چیت میںابتدائی رکاوٹوںکودورکیااوراہم شخصیات کے کہنے پران کی پسندیدہ پارٹی کے حق میں سفارشات دیں۔اس عمل پرانھیں تمام امورجلدنمٹانے کاکہاگیاکیونکہ متعلقہ لوگوںکوانہیں نہ ہٹانے پر توہین عدالت درخواست دائرہونے کاخوف تھا۔ذرائع کے مطابق قائم مقام ایم ڈی کوہٹانے میں تاخیر اورمذکورہ بالا بات چیت کے تمام عمل اورمعاملات میں ایک اہم شخصیت کے بھائی بہت سرگرم رہے ہیں ۔ایک دوسرا شخص جو مصطفی کمال قاضی کی جانب سے بات چیت میںشامل رہا وہ اردواخبارکاایک مشہورکالم نویس ہے ،انھوں نے قاضی کے عہدے پر قائم رہنے میں توسیع کیلیے کرداراداکیا۔ اس معاملے میںدلچسپی لینے والوںکی خواہش تھی کہ نیاایم ڈی آنے سے پہلے تمام معاملات طے کرلیے جائیں۔ ابھی یہ پتا نہیںچل سکاآیا مصطفی کمال متعلقہ بڑے فریقوںکے مطالبات پورے کرگئے ہیں یاکچھ باقی رہ گیا ہے۔ایک دوسرا پرکشش منصوبہ ڈائریکٹ ٹوہوم ہے جس پر پی ٹی وی گزشتہ چندہفتوں سے سرگرمی کے ساتھ کام کررہا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اس منصوبہ پروزارت اطلاعات کومتعدد بریفنگزدی گئیں،اس میں بھی مارکیٹ کے کچھ بااثرلوگوں کے نام لیے جارہے ہیں جن کی خواہش ہے کہ یہ منصوبہ جلدشروع ہواوروہ فائدہ اٹھائیں۔اس میںبھی ان کیلیے وقت کم تھااورڈی ٹی ایچ کیلیے پیمرا سے لائسنس کے حصول سمیت کئی فنی رکاوٹیں تھیں ۔ پیمرا نے ماضی میںدونجی نشریاتی اداروں کیلیے ڈی ٹی ایچ لائسنسوں کی منظوری دی تھی لیکن ادائیگی نہ ہونے پریہ لائسنس جاری نہ ہوسکے اوریہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔ ڈی ٹی ایچ کامنصوبہ ماضی میںمختلف وجوہات کی بنا پر تاخیرکاشکارہوتا رہاہے ۔
اس منصوبہ پربارہ کروڑڈالرلاگت آئے گی۔یہ اس صورت میںقابل عمل ہوسکتاہے اگر پیمرا بھارتی موادنشر کرنے کی اجازت دے اورمارکیٹ میں پائریسی والابھارتی مواد روکاجائے۔وزارت اطلاعات کے ذرائع نے بتایاکہ وزیراطلاعات کوان منصوبوں پرپیشرفت کے بارے میںمکمل طورپرنہیں بتایاگیا، ضرورت اس امرکی ہے کہ یہی وقت ہے کہ وہ تمام امورکاجائزہ لیں۔ پی ٹی وی کے ایم ڈی کی تعیناتی کے حوالے سے وفاقی سیکریٹری اطلاعات و نشریات ڈاکٹر نذیر سعید نے کہا کہ فیصلہ میرٹ پرکیا جائے گا،انھوں نے کہا سابق ایم ڈی مصطفی کمال قاضی کی برطرفی عدالت کا فیصلہ ہے ۔انھوں نے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی حکومت کا اہم ترین ادارہ ہے، بطور سیکریٹری اس ادارے کی کارکردگی، اہمیت اور دیگر امورکا بہتر اندازہ ہے۔انھوں نے کہا پی ٹی وی کاایم ڈی اس شخص کوتعینات کیا جائے گا جو ادارہ کو معاشی طور پر مستحکم کرے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے طرف سے ادارے پر دبائوکے حوالے سے کوئی صداقت نہیں۔انھوں نے کہا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف، وفاقی وزیراطلاعات و نشریات پرویزرشید نے کفایت شعاری، سادگی اور میرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔