کراچی تنزلی پانیوالے متعدد پولیس افسران روپوش
کالعدم تنظیموں کا خوف، ایسا کوئی افسرنہیں جو خود دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرسکے۔
ISLAMABAD:
عدالت کے حکم پر تنزلی پانے کے بعد متعدد پولیس افسران کالعدم تنظیموں کے خوف سے اپنے اپنے گھروں یا آبائی علاقوں میں روپوش ہیں۔
موجودہ پولیس افسران میں کوئی ایسا افسر نہیں جو اپنے طور پر یا حساس اداروں کے ساتھ مل کرکالعدم تنظیموں یا خطرناک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر سکے، موجودہ پولیس افسران چھوٹے موٹے جرائم پیشہ یا گٹکا فروشوں کے علاوہ کسی کے خلاف کارروائی کرنے پرتیار نہیں ہیں یہ بات سی آئی ڈی میں تعینات ایک پولیس افسر اور ایک مخبر نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی، سی آئی ڈی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ پولیس افسران میں شہید ایس ایس پی محمد اسلم خان وہ واحد پولیس افسر تھے جواپنی ٹیم کے ساتھ شہرمیںکالعدم تنظیموں کے خلاف نہ صرف کھل کرکام کررہے تھے بلکہ ان کی دہشت گردی کے قصوں کا میڈیا پر آکربرملا اظہاربھی کرتے تھے، چوہدری اسلم کی کارروائیوں سے کالعدم تنظیمیں اور منشیات کے اسمگلرخوف زدہ تھے اور وہ شہر میں کھلے عام کارروائیوں سے خوف زدہ تھے انھیں معلوم تھا کہ شہید اسلم کے مخبروں کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ کسی بھی کارروائی کا انھیں کسی نہ کسی طرح پتہ چل جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ شہید اسلم خان کے علاوہ جو پولیس افسران کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف تھانوں یا پولیس کی ایجنسیوں میں بیٹھ کر مخبروں کے ذریعے کارروائیاں کر رہے تھے ان کی آئی جی سندھ نے عدالت کے حکم پر ایک نوٹیفکیشن کی ذریعے تنزلی کردی تھی جس کے باعث کارکردگی کی بنیاد پر ترقیاں پانے والے ایس ایس پیز ، ایس پیز ، ڈی ایس پیز ، انسپکٹر اور سب انسپکٹروں کی دو یا تین درجے تنزلی ہو گئی جس سے کراچی پولیس کا مورال گرنا شروع ہو گیا اور اب یہ حال ہے کہ ترقیوں کی لالچ میں کام کرنے والے پولیس اہلکاروں اور افسران نے اپنی جان کی پروا کرنا شروع کر دی کیونکہ اہلکاروں کو جو اگلے عہدے پر ترقی کا لالچ تھا وہ ختم ہوگیا۔
عدالت کے حکم پر تنزلی پانے کے بعد متعدد پولیس افسران کالعدم تنظیموں کے خوف سے اپنے اپنے گھروں یا آبائی علاقوں میں روپوش ہیں۔
موجودہ پولیس افسران میں کوئی ایسا افسر نہیں جو اپنے طور پر یا حساس اداروں کے ساتھ مل کرکالعدم تنظیموں یا خطرناک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کر سکے، موجودہ پولیس افسران چھوٹے موٹے جرائم پیشہ یا گٹکا فروشوں کے علاوہ کسی کے خلاف کارروائی کرنے پرتیار نہیں ہیں یہ بات سی آئی ڈی میں تعینات ایک پولیس افسر اور ایک مخبر نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی، سی آئی ڈی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ پولیس افسران میں شہید ایس ایس پی محمد اسلم خان وہ واحد پولیس افسر تھے جواپنی ٹیم کے ساتھ شہرمیںکالعدم تنظیموں کے خلاف نہ صرف کھل کرکام کررہے تھے بلکہ ان کی دہشت گردی کے قصوں کا میڈیا پر آکربرملا اظہاربھی کرتے تھے، چوہدری اسلم کی کارروائیوں سے کالعدم تنظیمیں اور منشیات کے اسمگلرخوف زدہ تھے اور وہ شہر میں کھلے عام کارروائیوں سے خوف زدہ تھے انھیں معلوم تھا کہ شہید اسلم کے مخبروں کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ کسی بھی کارروائی کا انھیں کسی نہ کسی طرح پتہ چل جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ شہید اسلم خان کے علاوہ جو پولیس افسران کالعدم تنظیموں اور دہشت گردوں کے خلاف تھانوں یا پولیس کی ایجنسیوں میں بیٹھ کر مخبروں کے ذریعے کارروائیاں کر رہے تھے ان کی آئی جی سندھ نے عدالت کے حکم پر ایک نوٹیفکیشن کی ذریعے تنزلی کردی تھی جس کے باعث کارکردگی کی بنیاد پر ترقیاں پانے والے ایس ایس پیز ، ایس پیز ، ڈی ایس پیز ، انسپکٹر اور سب انسپکٹروں کی دو یا تین درجے تنزلی ہو گئی جس سے کراچی پولیس کا مورال گرنا شروع ہو گیا اور اب یہ حال ہے کہ ترقیوں کی لالچ میں کام کرنے والے پولیس اہلکاروں اور افسران نے اپنی جان کی پروا کرنا شروع کر دی کیونکہ اہلکاروں کو جو اگلے عہدے پر ترقی کا لالچ تھا وہ ختم ہوگیا۔