مثبت سوچ پیدا کیجئے زندگی بدل جائے گی

مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ مثبت سوچ، رویہ اور طرز عمل ہے۔


مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ مثبت سوچ، رویہ اور طرز عمل ہے۔

انسانی ذہن پر ہر لمحہ سوچوںکا غلبہ رہتا ہے یا یہ کہنا مناسب ہو گا کہ انسان کی زندگی کا ہر زاویہ اس کی سوچ ہی سے جنم لیتا ہے ۔ اسی سوچ سے انسانی جذبات کی پرداخت ہوتی ہے اور انہی کی بنیاد پر انسان کا عمل شروع ہوتا ہے۔

انسانی ذہن کا زاویہ فکر دو قسم کا ہوتا ہے، ایک مثبت اور دوسرا منفی ۔ مثبت سوچ اور طرزِ فکر صحت مند اور کامیاب زندگی کے راستے دکھاتا ہے اور منفی سوچ ناکامی کی مہیب وادیوں میں دھکیل دیتی ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ مثبت سوچ فرد کی شخصیت کو نکھارنے اور سنوارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

مثبت سوچ سے انسان کے اندر مثبت رویہ جنم لیتا ہے اور اس کی صحت پر بھی اس کے نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ منفی سوچ منفی رویوںکا سبب بنتی ہے جو انسانی صحت اور جسم کوگْھن کی طرح کھوکھلا کر دیتے ہیں اور اس کی شخصیت مسخ ہو جاتی ہے ۔

انسانی زندگی میں سوچ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس کی اہمیت سے انکار نہیںکیا جا سکتا ۔ اس میںکوئی شک نہیںکہ اگر ہم نے اپنی سوچ کو بدلنے کا فن سیکھ لیا تو گویا ہم نے زندگی بدلنے کا ہنر سیکھ لیا ۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔

ہم جیسا سوچتے ہیں، ہماری شخصیت بھی ویسی ہو جاتی ہے ۔ زندگی کے ناخوشگوار حالات و واقعات میں ہر صورت حالات سدھرنے اور بہتری کی امید رکھنے کا مثبت طرزِ فکرکیا جاتا ہے ۔ کامیابی اور خوشی مثبت سوچ کی سہیلیاں ہیں اور ہر طرح سے اس کاساتھ دیتی ہیں ۔ محققین نے مثبت سوچ کے حامل افراد پر تحقیق کی اور یہ نتائج اخذ کیے کہ مثبت سوچ کے حامل افراد طویل عمر پاتے ہیں ۔ وہ مایوسی کا شکار بہت کم ہوتے ہیں اور مخالف حالات کا جوان مردی سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں ۔ ان کی جسمانی و نفسیاتی صحت دوسرے لوگوںکی نسبت بہتر ہوتی ہے ۔

یونیورسٹی آف کینٹکی امریکہ کے ماہرین نے اپنی تحقیقات کے بعد یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ انسان جس طرح اپنی زندگی کے معاملات کے بارے میںسوچتا ہے، اس کے سوچنے کا وہ انداز اس کے جسم کی قوت مدافعت پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ اگرکوئی انسان مثبت سوچ اور رویہ رکھتا ہے تو یہ چیز اس کی جسمانی اور ذہنی صحت میں بہتری کا سبب بنتی ہے۔

زمانہ حال کی مصیبتوں اور مشکلات کے بارے میں مثبت انداز میں سوچنے سے انسان فالج، دل کے بند ہونے اور سکتہ جسیی جان لیوا بیماریوںسے محفوظ رہ سکتا ہے،کیونکہ مستقبل کے بارے میں اچھے انداز میں سوچنے کا اثر دماغ کے سامنے والے درمیانی حصے پر ہوتا ہے جو آنکھ کے پیچھے گہرائی میں واقع ہوتا ہے۔

مثبت سوچ سے یہ حصہ متحرک ہو جاتا ہے، اس حصے کے متحرک ہونے سے جسم کے مدافعتی نظام میں قوت پیدا ہوتی ہے، جس سے مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ مثبت سوچ، طرزِ فکر اور رویوںکی تعمیرکیسے کی جائے، ماہرین نے اس حوالے سے بہت سے طریقے بیان کیے ہیں، جنہیں اپنا کر ہم خود کو منفی سوچوںسے دور رکھ سکتے ہیں ۔

دوسروں کے ساتھ موازنہ مت کریں

ہر انسان دوسرے سے مختلف گھریلو ماحول، معاشی و معاشرتی حالات، والدین، بہن بھائی، دوست، رشتے دار رکھتا ہے ۔ عمر، مواقع، قابلیت، مزاج ، فطرت اور ذہنی صلاحیتیںبھی جب ایک جیسی نہیں ہیں تو پھر موازنہ کرنا کہاںکی دانشمندی ہے؟

اپنے ذہن میںیہ بات واضح انداز میں بٹھا لیںکہ موازنہ ہمیشہ یکساں خصوصیات اور حالات کے حامل افراد یا اشیاء میں ہی ہو سکتا ہے۔ اگر زندگی میںکبھی آپ کو خود میںخامیاں ہی خامیاں اور دوسروں میں خوبیاں ہی خوبیاں نظر آنے لگیں تو اپنے آپ کو خود ترسی کے اندھیروںکے حوالے کرنے سے پہلے ذہن کی کھڑکی کھول کر یہ ضروردیکھ لیںکہ کیا آپ کے حالات اور صلاحیتیں سو فیصد اس شخص کی مانند ہیں، جس کے ساتھ آپ اپنا موازنہ کر رہے ہیں ۔ اگر جواب نفی میںآئے تو بغیرکسی مقابلے کے اپنی صلاحیتوںکا بھرپور استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھتے چلے جائیے۔

ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے

جب بھی کوئی وقتی ناکامی آپ کے حوصلے پست کرنے لگے، خود کو سنبھالیں، تسلی دیں اور چپکے سے کہیںکہ تھوڑی سی ہمت اور... ذرا سی اور کوشش... کامیابی انہی لوگوںکو ملتی ہے جو راستے کے مصائب سے تھک کر بیٹھ نہیں جاتے۔ حوصلہ شکنی سے سفر ادھورا چھوڑ دینامنفی رویہ ہوتا ہے ۔ باہمت لوگ طے شدہ مقاصد کے حصول کے لیے کوشش اور تھوڑی سی اور کوشش کے فارمولے پر عمل کرتے ہیں ۔

جو ذرا سی ناکامی پر حوصلہ چھوڑکر بیٹھ جاتے ہیں، کامیابی ان کے لئے کبھی سر نہ ہونے والا پہاڑ بن جاتی ہے ۔ کامیابی انہی لوگوںکے لیے ہے جو مثبت سوچ کے ساتھ روزانہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر پہاڑوں کو سر کرنے کا عزم اور جذبہ رکھنے والے ہوتے ہیں ۔ یاد رکھیں زندگی میں صرف وہی کام نا ممکن ہیں، جن کے بارے میں آپ منفی سوچ کر انہیںکرنا ناممکن سمجھ لیتے ہیں ۔

اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں

جب بھی حالات مایوسی کی دلدل میں دھکیلنے لگیں، مٹھی سے خوابوںکی تعبیرات ریت کی طرح پھسلتی محسوس ہو رہی ہوں، زندگی کے صحرا میںکامیابی انجان مسافر کی طرح بچھڑ رہی ہو اور ناامیدی کی ریت اْڑ اْڑکر آنکھوںمیں چْبھن کا سبب بن رہی ہو، تو ایسے میں صرف ایک مثبت سوچ اس صحرا کو نخلستان میں تبدیل کر دے گی۔

زندگی میں جب بھی کبھی مایوسی والی سوچیں ذہن کو قبضے میں لینے لگیں تو خود کو یاد دلائیں کہ ماضی میں کتنی بار ایسا ہوا کہ بہت سے مشکل اور ناممکن دکھائی دینے والے کام اللہ کی طرف سے غیبی مدد سے تکمیل کو پہنچے۔ کتنی بار اللہ تعالیٰ نے کٹھن حالات سے نجات دی اور کتنی بار ناموافق حالات اس کی رحمت سے موافق ہوگئے۔ جب آپ سارے حالات و واقعات کو یاد کریںگے تو اللہ پرآپ کا بھروسہ مزید مضبوط ہو جائے گا ، جس سے آپ کو منفی سوچوں سے نجات مل جائے گی۔

حلقہ احباب وسیع رکھیں

دوستی، محبت اور اخلاص دوسروں کی خوبیوں کو بے نقاب کرنے کا نام ہے۔ خوشبو صفت، مخلص اور اچھے دوست یہی کرتے ہیں۔ مخلص اور محبت کرنے والے دوست سرِ محفل ہماری خوبیوںکو اجاگرکر کے ہمارے اعتماد میں اضافہ کرتے ہیں۔ اچھے دوستوں سے آپ بہت کچھ اچھا سیکھتے ہیں۔

تعلقات کا وسیع کینوس بعض اوقات کائنات کے حسن کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دیتا ہے، انسانی نفسیات کاادراک ہوتا ہے، رویوں کو سمجھنے اور مختلف مزاج کے لوگوں سے برتاؤ اور انہیں ہینڈل کرنا سکھاتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ جس قدر زیادہ لوگوں سے میل جول ہوگا ، علم، تجربہ اور مشاہدہ بھی اسی قدر بڑھتا جائے گا ، جو حتمی طور پر انسان کو بتائے گا کہ مثبت سوچ رکھنے والے خوشبو صفت لوگ ہی ہردل عزیز ٹھہرتے ہیں۔

ظاہری شخصیت کو نکھاریں

اپنی شخصیت کے نکھار پر توجہ دیں ۔ دوسروںکے ہمارے متعلق رویے کی تعمیر میں ہماری ظاہری شخصیت اہم کردار ادا کرتی ہے اور رویوںکو بدل دیتی ہے۔ اگر آپ خوش لباس ہیں، خوبصورت ہئیر اسٹائل رکھتے ہیں، جوتے لباس کے مطابق اور صاف ستھرے ہیں تو آپ کی شخصیت کی خوبصورتی آپ کو پر اعتماد کرے گی ۔ سادہ اور باوقار شخصیت کا تاثر بہت دیرپا ہوتا ہے۔ اپنی اندرونی شخصیت کو ظاہری شخصیت سے ہم آہنگ کرنے کیلیے مثبت سوچ اور طرزِ عمل اپنائیںکیونکہ اندر کا عکس ظاہرسے ضرور عیاں ہوتا ہے۔

گفتگوکریں

یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ کبھی کبھی ہمارے پاس کہنے کو صرف اور صرف خاموشی ہوتی ہے۔ اگرکوئی شخص آپ کو بیجا تنقیدکا نشانہ بناتا ہے یا ایسے رویے کا مظاہرہ کرتا ہے کہ منفی سوچ کی مکڑی آپ کے اردگرد جالا بْننے لگتی ہے تو اس جالے میں مقید ہونے کی بجائے مثبت سوچ اور رویے کی طاقت سے اسے توڑ ڈالیے ۔ جرات، اعتماد، نرمی اور ملائمت سے اس ناقد سے گفتگوکریں اور اس کی غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کریں۔

اگر وہ آپ کی بات سمجھ جائے تو ٹھیک ورنہ خود کو سمجھائیے کہ ہر انسان کا زاویہ نگاہ اس کی فطرت اور ظرف کے مطابق ہوتا ہے اور ضروری نہیںکہ وہ ہمیشہ سب کیلیے اچھا ہو ۔ بلاوجہ دوسروں کی سوچ اور طرزِ عمل کی وجہ سے خود کومنفی سوچوں کے حوالے مت کریں ۔ ضروری نہیں کہ ہر شخص دوسرے کو اچھا سمجھے، ہر ایک کا دوسرے لوگوںکے بارے میںاپنا نقطہ نگاہ ہوتا ہے، دوسروںکی سوچوں کو خود پر غالب نہ آنے دیں اور نہ ان کی منفی آراء کو سر پر سوار کرکے اپنا مثبت طرزِ زندگی ترک کریں ۔

خوش رہنے کی کوشش کریں

ایسی مصروفیات اپنائیں جو آپ کوسچی خوشی سے ہم کنارکریں۔ اصل خوشی وہی ہوتی ہے جو دوسروںکیلیے کسی بھی طور نقصان کا نہیں، بلکہ فائدے کا باعث ہو ۔ مسکرانا سیکھیںکیونکہ جو لوگ مسکرانا جانتے ہیں، وہ منفی سوچوں کو بھگانا بھی خوب جانتے ہیں۔ روزانہ دس سے پندرہ منٹ ایسی باتیں، کتابیں، وڈیوز سْننے، پڑھنے اور دیکھنے میںگزاریں جو رویے کو مثبت رکھنے کی تحریک پیدا کرتی ہیں۔ اپنے ذہن میں مثبت سوچوں کی لائبریری بنائیں، جب آپ اپنے ذہن میں اچھی اور روشن سوچوں والی لائبریری قائم کر لیںگے تو آپ کی شخصیت سے جھانکتی یہ روشنی اس قدر دل فریب اور سحر انگیز لگنے لگے گی جیسے رات کو پنجاب یونیورسٹی اولڈکیمپس کی عمارت سے جابجا جھانکتی خفیہ بلبوںکی روشنی ۔

اشتعال انگیزی سے دور رہیں

ایسے تمام لوگوں اور محرکات سے دور ہو جائیں جو اشتعال کو ہوا دیتے ہوں اور منفی باتوںکے بیج بوتے ہوں ۔ شاکی اور حاسد لوگوں سے دور رہیں۔ ایسے لوگوں سے مناسب فاصلہ رکھیںکیونکہ صحبت بہرحال اپنا رنگ تو دکھاتی ہے۔ وہ لوگ جو ہر وقت حالات اور قسمت سے شکوہ کناں رہتے ہیں اور اپنا وقت، توانائیاں اور صلاحیتیںضائع کرکے محرومیوں اور ناکامیوںکا تعویذ گلے میں لٹکائے پھرتے ہیں ۔ یہ تعویذ انہیں دوسروںکی سبقت قبول کرنے سے روکتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیںجنہیںاپنا بہت زیادہ بھی بہت کم اور دوسروںکا بہت تھوڑا بھی زیادہ لگنے لگتا ہے ۔ ایسا منفی طرزِ عمل رکھنے والے لوگوںسے دور رہیں ۔

مثبت ذخیرہ الفاظ کا استعمال

گفتگوکرنے کا سلیقہ تو اہم ہے ہی، لیکن لفظوںکا چناؤ اس سے بھی زیادہ اہم ہے۔ منفی الفاظ صورتحال کو اور سنگین اور حالات کو مزیدکشیدہ کردیتے ہیں جبکہ خوبصورت الفاظ اور مثبت لہجہ یہ کہتا ہے کہ پریشان ہونے کی بات نہیں، نئے دروازے آپ کے لیے کْھلیںگے، جہاںآپ اپنی صلاحیتوںکو زیادہ بہتر انداز میں منوا سکتے ہیں ۔ اسی صورت حال میں منفی طرزِ فکر مایوسی پھیلاتے ہوئے کہتا ہے : تم میں یہ صلاحیت ہی نہیںکہ زندگی میںکچھ کر سکو، تم کبھی کامیاب نہیںہو سکتے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی لغت سے ناممکن، نہیںکر سکتا، کوئی فائدہ نہیں، جیسے الفاظ نکال دیںاور ممکن ہے، ضرورفائدہ ہوگا اور کیا جا سکتا ہے جیسے الفاظ کو اپنی ڈکشنری میں جگہ دیں ۔ منفی الفاظ آپ خود استعمال کریں یا کوئی اور آپ کیلیے استعمال کرے، یہ منفی رجحانات کو جنم دیتے ہیں اور آگے بڑھنے کی راہیں مسدود کر دیتے ہیں۔

زندگی خوش ذائقہ اور گلے سڑے...... دونوں طرح کے پھلوںسے بھری ایک ٹوکری ہے ۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ گلے سڑے پھلوںکا انتخاب کرکے اپنی صحت خراب کرتے ہیں یا تازہ اور خوش ذائقہ پھلوںسے لطف، توانائی اور عمدہ صحت کشیدکرتے ہیں۔ یاد رکھیے مثبت سوچ اور مثبت رویہ ضروری نہیںکہ آپ کے تمام مسائل حل کردے لیکن مسائل سے نکلنے کا واحد حل بھی مثبت سوچ، رویہ اور مثبت طرزِ عمل ہی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں