پاکستان کی بزرگ خاتون سیاستدان بیگم نسیم ولی خان انتقال کرگئیں
بیگم نسیم ولی شوگر اور عارضہ قلب میں مبتلا تھیں، اہل خانہ کی تصدیق
عوامی نیشنل پارٹی کی سابق صوبائی صدر بیگم نسیم ولی خان طویل علالت کے بعد انتقال کرگئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ولی خان کی اہلیہ، اسفندیار ولی کی سوتیلی والدہ اورپاکستان کی بزرگ سیاستدان بیگم نسیم ولی خان دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں، وہ طویل عرصے سے شوگر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ اے این پی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بیگم نسیم ولی کی نماز جنازہ ولی باغ چارسدہ میں اداکی جائے گی۔
بیگم نسیم ولی خان 24 جنوری 1936 کو خدائی خدمتگار تحریک کے اہم رکن اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیرحیدر خان ہوتی کے دادا امیرمحمد خان ہوتی کے ہاں مردان پارہوتی میں پیدا ہوئیں۔ وہ خان عبدالولی خان کی دوسری اہلیہ تھیں۔
بیگم نسیم ولی خان نے 1975 میں میدان سیاست میں قدم رکھا اور 1977 کے عام انتخابات میں چارسدہ اور مردان کے قومی اسمبلی (این اے 4 اور این اے 8) کے حلقوں پر بیک وقت رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں، اور صوبہ خیبر پختون خوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون سیاست دان بنیں، وہ ایک بار رکن قومی اسمبلی، 3 بار رکن صوبائی اسمبلی رہ چکی ہیں، اور 1994ء میں پہلی باراور 1998 میں دوسری بار عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کی صدر منتخب ہوئیں۔
بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر سیاسی رہنماؤں کے تعزیتی پیغامات
بیگم نسیم ولی خان کے انتقال کی خبر سنتے ہوئے ملک بھر سے تعزیت پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا، صدر پاکستان عارف علوی کا نے بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر اظہار افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ مرحومہ کی سیاسی خدمات کو یاد رکھا جائے گا، اللہ تعالیٰ مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور مرحومہ کے بلند درجات کے لئے دعا کی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شبہازشریف نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اے این پی کے رہبر خان عبدالولی خان کی اہلیہ بیگم نسیم ولی خان صاحبہ کی وفات پر تعزیت کرتے ہیں، 1977 میں خیبرپختونخوا سے جنرل سیٹ پر الیکشن جیت کر انہوں نے تاریخ قائم کی، بطور خاتون رہنما انہوں نے قومی سیاست میں ایک نمایاں حیثیت پائی، جمہوریت، ملک وقوم کے لئے ان کے خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ بیگم نسیم ولی کی رحلت جمہوریت کے لیئے جدوجہد کے ایک ناقابلِ فراموش باب کا اختتام ہے، وہ ایک نڈر، ترقی پسند اور باوقار خاتون رہنما تھیں۔ سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بیگم نسیم ولی خان ایک بہادر سیاستدان تھیں، انہوں نے ایم آر ڈی کی تحریک میں جمہوریت کیلئے بھرپور جدو جہد کی۔ سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے بھی مرحومہ کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لئے صبر کی دعاکی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، صدر مسلم لیگ (ق) چودھری شجاعت حسین، اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز، معاون خصوصی پنجاب فردوس عاشق اعوان، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان، قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر طاہر القادری، اور قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بیگم نسیم ولی خاں کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ولی خان کی اہلیہ، اسفندیار ولی کی سوتیلی والدہ اورپاکستان کی بزرگ سیاستدان بیگم نسیم ولی خان دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں، وہ طویل عرصے سے شوگر اور دل کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ اے این پی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ بیگم نسیم ولی کی نماز جنازہ ولی باغ چارسدہ میں اداکی جائے گی۔
بیگم نسیم ولی خان 24 جنوری 1936 کو خدائی خدمتگار تحریک کے اہم رکن اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیرحیدر خان ہوتی کے دادا امیرمحمد خان ہوتی کے ہاں مردان پارہوتی میں پیدا ہوئیں۔ وہ خان عبدالولی خان کی دوسری اہلیہ تھیں۔
بیگم نسیم ولی خان نے 1975 میں میدان سیاست میں قدم رکھا اور 1977 کے عام انتخابات میں چارسدہ اور مردان کے قومی اسمبلی (این اے 4 اور این اے 8) کے حلقوں پر بیک وقت رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں، اور صوبہ خیبر پختون خوا سے منتخب ہونے والی پہلی خاتون سیاست دان بنیں، وہ ایک بار رکن قومی اسمبلی، 3 بار رکن صوبائی اسمبلی رہ چکی ہیں، اور 1994ء میں پہلی باراور 1998 میں دوسری بار عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کی صدر منتخب ہوئیں۔
بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر سیاسی رہنماؤں کے تعزیتی پیغامات
بیگم نسیم ولی خان کے انتقال کی خبر سنتے ہوئے ملک بھر سے تعزیت پیغامات کا سلسلہ شروع ہوگیا، صدر پاکستان عارف علوی کا نے بیگم نسیم ولی خان کی وفات پر اظہار افسوس اور اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ مرحومہ کی سیاسی خدمات کو یاد رکھا جائے گا، اللہ تعالیٰ مرحومہ کی مغفرت فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور مرحومہ کے بلند درجات کے لئے دعا کی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شبہازشریف نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اے این پی کے رہبر خان عبدالولی خان کی اہلیہ بیگم نسیم ولی خان صاحبہ کی وفات پر تعزیت کرتے ہیں، 1977 میں خیبرپختونخوا سے جنرل سیٹ پر الیکشن جیت کر انہوں نے تاریخ قائم کی، بطور خاتون رہنما انہوں نے قومی سیاست میں ایک نمایاں حیثیت پائی، جمہوریت، ملک وقوم کے لئے ان کے خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بیگم نسیم ولی خان کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پیغام میں کہا کہ بیگم نسیم ولی کی رحلت جمہوریت کے لیئے جدوجہد کے ایک ناقابلِ فراموش باب کا اختتام ہے، وہ ایک نڈر، ترقی پسند اور باوقار خاتون رہنما تھیں۔ سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بیگم نسیم ولی خان ایک بہادر سیاستدان تھیں، انہوں نے ایم آر ڈی کی تحریک میں جمہوریت کیلئے بھرپور جدو جہد کی۔ سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی نے بھی مرحومہ کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لئے صبر کی دعاکی۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی، وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، صدر مسلم لیگ (ق) چودھری شجاعت حسین، اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز، معاون خصوصی پنجاب فردوس عاشق اعوان، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان، قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر طاہر القادری، اور قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بیگم نسیم ولی خاں کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔