آسٹریلوی بھیڑیں بیماری سے پاک اورصحت مند ہیں ہائی کمشنر
مقصد کاروبار اورگوشت کی قیمت گھٹانا تھا لیکن سازش کی گئی، سربراہ خریدار کمپنی
پاکستان میں آسٹریلیا سے درآمد کی جانے والی بھیڑیں صحت مند اور انسانی استعمال کے لیے بہترین ہیں۔
یہ بات پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنرپیٹرہیورڈ نے ہفتے کو کراچی چیمبر آف کامرس میں بھیڑوں کے کنسائمنٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہی، پیٹرہیورڈ نے بتایا کہ آسٹریلیا سے ایک ہی بحری جہاز کے ذریعے مسقط اور دوہاقطر میں دو کنسائمنٹ اتارے گئے جس کے بعد تیسرا کنسائمنٹ بحرین میں اتارا جانا تھا لیکن بحرین کے درآمدکنندہ اورآسٹریلین برآمدکنندہ کے درمیان تجارتی تنازع کی وجہ سے آسٹریلوی بھیڑوں کے اس کنسائمنٹ کو بحرین نہیں اتاراجاسکا اور یہ کنسائمنٹ پاکستان کو برآمد کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں بھیڑوں کو برآمد کرنے سے قبل ایک خودمختار ادارہ ان کا تفصیلی معائنہ کرتا ہے جس کے بعد انہیں ایکسپورٹ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے، پاکستان درآمد ہونے والے کنسائمنٹ کو بھی اسی ادارے نے جانچ پڑتال کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا اور پاکستان کی متعلقہ اتھارٹیز نے بھی بھیڑوں کوبیماریوں سے پاک اورصحت مند قراردیا جس کے بعد ہی انہیں پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر اتارا گیا۔انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں اسکیبی مائوتھ ڈیزیز ہوتی ہے لیکن پاکستان پہنچنے والی بھیڑوں میں کسی قسم کی بیماری نہیں ہے۔
دریں اثناء آسٹریلوی بھیڑیں درآمد کرنے والی کمپنی پی کے لائیواسٹاک کے سربراہ طارق وحید بٹ نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ پاکستان پہنچنے والی 20465 بھیڑیں مکمل طور پر صحت مند ہیں جن کے حوالے سے یہ تاثر عام کیا گیا کہ ان بھیڑوں کو بحرین نے غیرصحت مند قراردیکر واپس کردیا ہے لیکن بحیثیت درآمدکنندہ کمپنی ہمارے پاس اپنے موقف کے تمام ثبوت موجود ہیں حتیٰ کے بحرین کی وزارت لائیو اسٹاک کا وہ سرٹیفکیٹ بھی موجود ہے جس میں مویشیوں کو صحت مند قراردیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ بحرین کے بعد یہی 7000 آسٹریلوی بھیڑیں مسقط میں بھی اتاری گئیں جبکہ قطر دوہا کے بھی ایک خریدار نے 4500 بھیڑیں خریدیں اور ان ممالک کی متعلقہ سرکاری اتھارٹیز نے بھیڑوں کوبیماری سے پاک اور صحت مند قراردیا ہے۔
پاکستان کے متعلقہ اداروں نے بھی بندرگاہ پر بھیڑوں کے ٹیسٹ کیے تھے اور اب بھی مختلف محکمہ جات جانچ پڑتال کررہے ہیں لیکن نتائج بہرصورت بہتر آئیں گے کیونکہ ان بھیڑوں میں کوئی بیماری نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں اگر غیرجانبدارانہ تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے تو سازش کے تانے بانے تلاش کیے جاسکتے ہیں کیونکہ اس کنسائمنٹ کو درآمد کرنے کا مقصد کاروبار کے ساتھ گوشت کی قیمتوں کو کم کرنا بھی تھا جسے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی ہے، ان کی کمپنی پاکستان سے مختلف ممالک کو نہ صرف سالانہ 8 تا10 کروڑ ڈالر مالیت کا گوشت مستقل بنیادوں پر برآمد کررہی ہے۔
یہ بات پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنرپیٹرہیورڈ نے ہفتے کو کراچی چیمبر آف کامرس میں بھیڑوں کے کنسائمنٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہی، پیٹرہیورڈ نے بتایا کہ آسٹریلیا سے ایک ہی بحری جہاز کے ذریعے مسقط اور دوہاقطر میں دو کنسائمنٹ اتارے گئے جس کے بعد تیسرا کنسائمنٹ بحرین میں اتارا جانا تھا لیکن بحرین کے درآمدکنندہ اورآسٹریلین برآمدکنندہ کے درمیان تجارتی تنازع کی وجہ سے آسٹریلوی بھیڑوں کے اس کنسائمنٹ کو بحرین نہیں اتاراجاسکا اور یہ کنسائمنٹ پاکستان کو برآمد کیا گیا۔
انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں بھیڑوں کو برآمد کرنے سے قبل ایک خودمختار ادارہ ان کا تفصیلی معائنہ کرتا ہے جس کے بعد انہیں ایکسپورٹ سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے، پاکستان درآمد ہونے والے کنسائمنٹ کو بھی اسی ادارے نے جانچ پڑتال کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا اور پاکستان کی متعلقہ اتھارٹیز نے بھی بھیڑوں کوبیماریوں سے پاک اورصحت مند قراردیا جس کے بعد ہی انہیں پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر اتارا گیا۔انھوں نے بتایا کہ آسٹریلیا میں اسکیبی مائوتھ ڈیزیز ہوتی ہے لیکن پاکستان پہنچنے والی بھیڑوں میں کسی قسم کی بیماری نہیں ہے۔
دریں اثناء آسٹریلوی بھیڑیں درآمد کرنے والی کمپنی پی کے لائیواسٹاک کے سربراہ طارق وحید بٹ نے ''ایکسپریس'' کے استفسار پر بتایا کہ پاکستان پہنچنے والی 20465 بھیڑیں مکمل طور پر صحت مند ہیں جن کے حوالے سے یہ تاثر عام کیا گیا کہ ان بھیڑوں کو بحرین نے غیرصحت مند قراردیکر واپس کردیا ہے لیکن بحیثیت درآمدکنندہ کمپنی ہمارے پاس اپنے موقف کے تمام ثبوت موجود ہیں حتیٰ کے بحرین کی وزارت لائیو اسٹاک کا وہ سرٹیفکیٹ بھی موجود ہے جس میں مویشیوں کو صحت مند قراردیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ بحرین کے بعد یہی 7000 آسٹریلوی بھیڑیں مسقط میں بھی اتاری گئیں جبکہ قطر دوہا کے بھی ایک خریدار نے 4500 بھیڑیں خریدیں اور ان ممالک کی متعلقہ سرکاری اتھارٹیز نے بھیڑوں کوبیماری سے پاک اور صحت مند قراردیا ہے۔
پاکستان کے متعلقہ اداروں نے بھی بندرگاہ پر بھیڑوں کے ٹیسٹ کیے تھے اور اب بھی مختلف محکمہ جات جانچ پڑتال کررہے ہیں لیکن نتائج بہرصورت بہتر آئیں گے کیونکہ ان بھیڑوں میں کوئی بیماری نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں اگر غیرجانبدارانہ تحقیقات کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے تو سازش کے تانے بانے تلاش کیے جاسکتے ہیں کیونکہ اس کنسائمنٹ کو درآمد کرنے کا مقصد کاروبار کے ساتھ گوشت کی قیمتوں کو کم کرنا بھی تھا جسے ناکام بنانے کی کوشش کی گئی ہے، ان کی کمپنی پاکستان سے مختلف ممالک کو نہ صرف سالانہ 8 تا10 کروڑ ڈالر مالیت کا گوشت مستقل بنیادوں پر برآمد کررہی ہے۔