کورونا نے واہگہ سرحد کی رونقیں بھی ماند کردیں
کورونا کی وجہ سے واہگہ بارڈر پر 2020 سے مشترکہ پریڈ بند ہے
واہگہ سرحد پران دنوں غروب آفتاب سے پہلے پاکستان رینجرز پنجاب اور بارڈر سیکیورٹی فورس انڈیا کے جوان اپنے اپنے ملک کا قومی پرچم عزت اوراحترام کے ساتھ اتارتے ہیں اوراسے سلامی بھی دیتے ہیں لیکن اب یہاں کی فضا میں دل کوگرمادینے والے فلگ شگاف نعرے سنائی نہیں دیتے اور نہ ہی دونوں ملکوں کی سرحدی فورسز کے جوان ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کراورگردن کو جھٹکا د کر جواب دیتے ہیں۔
پاکستان اوربھارت کے سرحدی جوانوں کے مابین لاہور میں واہگہ بارڈ اورقصور میں گنڈا سنگھ اور ہیڈسلیمانکی کے مقام پرمشترکہ پریڈ ہوتی تھی،اس پریڈ کےلئے پنجاب رینجرزکے انتہائی قدآور اورصحت مند جوانوں کا انتخاب کیا جاتا ہے ،پریڈ دستے کوخاص خوراک دی جاتی ہے جبکہ ان کی تیاری بھی بہت سخت ہوتی ہے تاہم ان دنوں یہ پریڈ میں حصہ لینے والے جوان بھی معمول کی ڈیوٹی سرانجام دیتے نظرآتے ہیں۔
لاہور کے واہگہ بارڈر پر ہر شام قومی پرچم اتارے جانے کی تقریب ہوتی ہے۔ پاکستان رینجرز کے جوان سورج ڈھلنے سے پہلے بارڈر پرلگے قومی پرچم کو عزت اوراحترام کے ساتھ اتارتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان رینجرزپنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی مشترکہ پریڈ بھی ہوتی ہے جسے دیکھنے کے لئے ناصرف ملک کے مختلف شہروں بلکہ بیرون ملک سے سیاح بھی یہاں آتے ہیں لیکن اب کورونا کی وجہ سے پاک بھارت سرحد ہونے کے بعد گزشتہ ایک سال سے مشترکہ پریڈ بھی معطل ہے۔
واہگہ گاؤں کے رہائشی محمد شکیل کہتے ہیں کورونا کی وجہ سے واہگہ کی رونقیں ماند پڑگئی ہیں، یہاں دوپہر کو ہی رش ہوناشروع ہوجاتا تھا۔ ملک بھرسے آنے والے شائقین کی لمبی قطاریں ، پھر اسٹیڈیم میں پریڈ کے دوران اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعرے سنائی دیتے تھے۔ شائقین ڈھول کی تھاپ پربھنگڑے ڈالتے جبکہ ملی نغمے خون گرماتے تھے، یہ پریڈ واہگہ کی پہچان ہے مگراب یہاں وہ رونق نظرنہیں آتی۔
گلبرگ لاہور کی رہائشی عائشہ احمد نے بتایا وہ اپنی فیملی کے ساتھ 23 مارچ اور 14 اگست کی پریڈ دیکھنے لازمی جاتی تھیں، وہاں بہت زیادہ رش ہوتا تھا ،ہم پریڈشروع ہونے سے کئی گھنٹے پہلے گھرسے نکلتے تھے اور بڑی مشکل سے پہنچ پاتے تھے لیکن اب تو کئی تہوارگزر گئے پریڈ دیکھنے نہیں جاسکے ۔عائشہ احمد کہتی ہیں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مشترکہ پریڈ انوکھی ہے کیونکہ یہ تناؤ کے بدترین اوقات میں بھی ہوتی رہی ہے تاہم اب گزشتہ سال سے پریڈ کو اس وقت منسوخ کیا گیا جب دونوں فریقوں نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اپنی سرحدیں بند کردیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق کورونا کی وجہ سے مشترکہ پریڈ بند ہے جس کی وجہ سے اب عام شہریوں کو بھی یہاں آنے کی اجازت نہیں د جاتی ہے تاہم شام ہونے سے پہلے قومی پرچم اتارانا ایک پروٹوکول کا حصہ ہے۔ ہمارے چند جوان قومی پرچم کوسلامی دیتے اوراتارتے ہیں ۔دوسری طرف بھارتی سٹیڈیم بھی خالی نظرآتا ہے۔بی ایس ایف کے جوان پاکستان سے چندمنٹ پہلے اپنا ترنگااتارلیتے ہیں۔ اس سے قبل واہگہ سرحدپرلگے آہنی گیٹ کھولے جاتے تھے اور دونوں فورسزکے جوان ایک دوسرے سے گرمجوشی سے ہاتھ ملاتے پھر گیٹ بند کردیئے جاتے تھے تاہم اب یہ گیٹ بند ہی رہتا ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران یہ گیٹ بھارت میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی اوریہاں سے بھارتی شہریوں کی واپسی کے موقع پر ہی کھولے گئے ہیں۔اسی طرح سکھ اور ہندو یاتریوں کی پاکستان آمد اور واپسی پر بھی گیٹ خصوصی طورپر کھولے گئے تھے۔
واہگہ بارڈر پر ہونے والی مشترکہ پریڈ کا آغاز 1959 میں ہوا تھا۔ دونوں ملکوں میں جنگ کے دنوں کے علاوہ یہاں پریڈ معمول کے مطابق ہوتی رہی ہے حتی کہ جب نومبر 2014 میں واہگہ بارڈر پرخود کش حملہ ہوا اس کے اگلے روز بھی یہاں پریڈ منعقد ہوئی تھی تاہم مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں ملکوں نے اپنی سرحد بندکردی تھی جس کی وجہ سے پریڈ کا سلسلہ بھی معطل ہوگیا تھا۔
پاکستان اوربھارت کے سرحدی جوانوں کے مابین لاہور میں واہگہ بارڈ اورقصور میں گنڈا سنگھ اور ہیڈسلیمانکی کے مقام پرمشترکہ پریڈ ہوتی تھی،اس پریڈ کےلئے پنجاب رینجرزکے انتہائی قدآور اورصحت مند جوانوں کا انتخاب کیا جاتا ہے ،پریڈ دستے کوخاص خوراک دی جاتی ہے جبکہ ان کی تیاری بھی بہت سخت ہوتی ہے تاہم ان دنوں یہ پریڈ میں حصہ لینے والے جوان بھی معمول کی ڈیوٹی سرانجام دیتے نظرآتے ہیں۔
لاہور کے واہگہ بارڈر پر ہر شام قومی پرچم اتارے جانے کی تقریب ہوتی ہے۔ پاکستان رینجرز کے جوان سورج ڈھلنے سے پہلے بارڈر پرلگے قومی پرچم کو عزت اوراحترام کے ساتھ اتارتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان رینجرزپنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی مشترکہ پریڈ بھی ہوتی ہے جسے دیکھنے کے لئے ناصرف ملک کے مختلف شہروں بلکہ بیرون ملک سے سیاح بھی یہاں آتے ہیں لیکن اب کورونا کی وجہ سے پاک بھارت سرحد ہونے کے بعد گزشتہ ایک سال سے مشترکہ پریڈ بھی معطل ہے۔
واہگہ گاؤں کے رہائشی محمد شکیل کہتے ہیں کورونا کی وجہ سے واہگہ کی رونقیں ماند پڑگئی ہیں، یہاں دوپہر کو ہی رش ہوناشروع ہوجاتا تھا۔ ملک بھرسے آنے والے شائقین کی لمبی قطاریں ، پھر اسٹیڈیم میں پریڈ کے دوران اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعرے سنائی دیتے تھے۔ شائقین ڈھول کی تھاپ پربھنگڑے ڈالتے جبکہ ملی نغمے خون گرماتے تھے، یہ پریڈ واہگہ کی پہچان ہے مگراب یہاں وہ رونق نظرنہیں آتی۔
گلبرگ لاہور کی رہائشی عائشہ احمد نے بتایا وہ اپنی فیملی کے ساتھ 23 مارچ اور 14 اگست کی پریڈ دیکھنے لازمی جاتی تھیں، وہاں بہت زیادہ رش ہوتا تھا ،ہم پریڈشروع ہونے سے کئی گھنٹے پہلے گھرسے نکلتے تھے اور بڑی مشکل سے پہنچ پاتے تھے لیکن اب تو کئی تہوارگزر گئے پریڈ دیکھنے نہیں جاسکے ۔عائشہ احمد کہتی ہیں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مشترکہ پریڈ انوکھی ہے کیونکہ یہ تناؤ کے بدترین اوقات میں بھی ہوتی رہی ہے تاہم اب گزشتہ سال سے پریڈ کو اس وقت منسوخ کیا گیا جب دونوں فریقوں نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اپنی سرحدیں بند کردیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق کورونا کی وجہ سے مشترکہ پریڈ بند ہے جس کی وجہ سے اب عام شہریوں کو بھی یہاں آنے کی اجازت نہیں د جاتی ہے تاہم شام ہونے سے پہلے قومی پرچم اتارانا ایک پروٹوکول کا حصہ ہے۔ ہمارے چند جوان قومی پرچم کوسلامی دیتے اوراتارتے ہیں ۔دوسری طرف بھارتی سٹیڈیم بھی خالی نظرآتا ہے۔بی ایس ایف کے جوان پاکستان سے چندمنٹ پہلے اپنا ترنگااتارلیتے ہیں۔ اس سے قبل واہگہ سرحدپرلگے آہنی گیٹ کھولے جاتے تھے اور دونوں فورسزکے جوان ایک دوسرے سے گرمجوشی سے ہاتھ ملاتے پھر گیٹ بند کردیئے جاتے تھے تاہم اب یہ گیٹ بند ہی رہتا ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران یہ گیٹ بھارت میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی اوریہاں سے بھارتی شہریوں کی واپسی کے موقع پر ہی کھولے گئے ہیں۔اسی طرح سکھ اور ہندو یاتریوں کی پاکستان آمد اور واپسی پر بھی گیٹ خصوصی طورپر کھولے گئے تھے۔
واہگہ بارڈر پر ہونے والی مشترکہ پریڈ کا آغاز 1959 میں ہوا تھا۔ دونوں ملکوں میں جنگ کے دنوں کے علاوہ یہاں پریڈ معمول کے مطابق ہوتی رہی ہے حتی کہ جب نومبر 2014 میں واہگہ بارڈر پرخود کش حملہ ہوا اس کے اگلے روز بھی یہاں پریڈ منعقد ہوئی تھی تاہم مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی وجہ سے دونوں ملکوں نے اپنی سرحد بندکردی تھی جس کی وجہ سے پریڈ کا سلسلہ بھی معطل ہوگیا تھا۔