تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں کیلیے ایک اور کوشش کا فیصلہ
بجٹ میں FBRسے آن لائن منسلک ہونیوالے ریٹیلرز کیلیے ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز
حکومت نے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایک اور کوشش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے اس بار آئندہ بجٹ میں انتظامی تبدیلیوں اور ٹیکس کی شرح میں کمی جیسے اقدامات سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق زیادہ سے زیادہ تاجروں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے آئندہ مالی سال میں ہر ماہ ان صارفین میں 20کروڑ روپے کے انعامات بھی تقسیم کیے جائیں گے جو ایف بی آر سے الیکٹرانیکلی طور پر منسلک تاجروں سے خریداری کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ کے صف اول ( top-tier) کے ریٹیلرز کی تعریف اور اسکوپ کو وسیع کرنے جیسے اقدامات ٹیکس نیٹ کی وسعت کے لیے اہم ہوں گے۔ 50000 سیلز پوائنٹس ک آن لائن انٹیگریٹنگ کے علاوہ صف اول کے ریٹیلرز کی تعریف کو وسعت دینے سے 50 سے 70ارب روپے کا اضافی ٹیکس حاصل ہوسکے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اس تجویز پر غور کیا ہے کہ Tier-I ریٹیلرز کو ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کی جانب حوصلہ افزائی کے لیے کم سے کم ٹیکس 1.5 فیصد سے کم کرکے 1.25 فیصد کردیا جائے۔ اسی طرح ایف ایم سی جی کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کرکے 0.25 فیصد کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔
حکومت کی جانب سے اس بار آئندہ بجٹ میں انتظامی تبدیلیوں اور ٹیکس کی شرح میں کمی جیسے اقدامات سے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش جائے گی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق زیادہ سے زیادہ تاجروں کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے آئندہ مالی سال میں ہر ماہ ان صارفین میں 20کروڑ روپے کے انعامات بھی تقسیم کیے جائیں گے جو ایف بی آر سے الیکٹرانیکلی طور پر منسلک تاجروں سے خریداری کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر خزانہ کے صف اول ( top-tier) کے ریٹیلرز کی تعریف اور اسکوپ کو وسیع کرنے جیسے اقدامات ٹیکس نیٹ کی وسعت کے لیے اہم ہوں گے۔ 50000 سیلز پوائنٹس ک آن لائن انٹیگریٹنگ کے علاوہ صف اول کے ریٹیلرز کی تعریف کو وسعت دینے سے 50 سے 70ارب روپے کا اضافی ٹیکس حاصل ہوسکے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اس تجویز پر غور کیا ہے کہ Tier-I ریٹیلرز کو ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کی جانب حوصلہ افزائی کے لیے کم سے کم ٹیکس 1.5 فیصد سے کم کرکے 1.25 فیصد کردیا جائے۔ اسی طرح ایف ایم سی جی کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کرکے 0.25 فیصد کرنے کی تجویز زیرغور ہے۔