بھارتی جیلوں میں قید 67 پاکستانی سزامکمل کرنے کے باوجود برسوں سے رہائی کے منتظر

عبدالرشید ولد غلام رسول کی سزا 1998 میں پوری ہوگئی تھی تاہم اب بھی وہ بھارت میں قید ہے

بھارتی جیلوں میں 263 پاکستانی شہری اور 77 ماہی گیر قید ہیں فوٹو: فائل

پاکستان اوربھارت کے مابین کشیدگی اورلاک ڈاؤن کے باعث سرحدوں کی بندش سے دونوں ملکوں کی جیلوں میں قید ایک دوسرے ملک کے قیدیوں کی رہائی بھی التوا کا شکار ہے۔ بھارتی جیلوں میں 67 ایسے پاکستانی شہری قید ہیں جو کئی برس پہلے اپنی سزائیں مکمل کرچکے مگر ابھی تک انہیں رہانہیں کیا گیا ہے، ایک پاکستانی شہری ایسا بھی ہے جس کی سزا 1998 میں مکمل ہوگئی تھی، دوسری طرف پاکستانی جیلوں میں بھی کئی ایسے بھارتی شہری ہیں جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں۔

پاکستان اوربھارت کے مابین امن اوردوستی کے فروغ کے لئے کام کرنیوالی این جی او آغاز دوستی نے پاکستانی اور بھارتی سویلین قیدیوں اورماہی گیروں کی تازہ فہرست جاری کی ہے جو سرحد کی دوسری طرف جیلوں میں بند ہیں۔ یہ فہرست پاکستان اور بھارت کے مابین یکم جنوری 2021 کو دونوں حکومتوں کے مابین قونصلر رسائی معاہدے کے تحت تبادلے کے اعداد و شمار کے مطابق ہے جس پر دستخط 2008 میں ہوئے تھے۔

آغاز دوستی کے بانی و کنونئیر روی نتیش نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کو جو اعداد و شمار موصول ہوئے ہیں ان کے مطابق بھارتی جیلوں میں 263 پاکستانی شہری قید ہیں۔ ان میں سے 67 اپنی سزا پوری کرچکے ہیں جس میں ایک قیدی عبدالرشید ولد غلام رسول بھی شامل ہے جس نے 1998 میں سزا مکمل کی تھی اوراس وقت امرتسر کے ڈیٹینشن سینٹر میں ہے۔ اسی طرح 2006 ، 2010 اور 2014 میں سزائیں مکمل کرنے والے کئی قیدی بھی اب تک رہا نہیں ہوسکے ہیں۔ اسی طرح 54 قیدی ایسے ہیں جو ابھی سزا بھگت رہے ہیں۔ 125 زیرحراست افراد میں سے 6 گونگے اور بہرے ہیں جبکہ 17 ایسے ہیں جن کی ابھی تک شہریت کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ اسی طرح 77 ماہی گیر بھارتی جیلوں میں ہیں زیادہ تر ماہی گیر 2018 اور2020 کے دوران گرفتارکئے گئے، کچھ پاکستانی ماہی گیر ایسے بھی ہیں جو 2013 اور2014 میں گرفتارہوئے مگرابھی تک انہیں رہا نہیں کیاجاسکا ہے۔

روی نتیش کے مطابق پاکستان کی جیلوں میں 49 ہندوستانی شہری قید ہیں۔ ان میں سے 32 افراد ایسے ہیں جن کی سزا پوری کرچکی ہے، ان میں 18 قیدی ایسے ہیں جن کی سزا مکمل ہوئے پانچ سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔ ایک بھارتی قیدی کی سزا 2004 میں مکمل ہوگئی تھی مگر 17 سال سے ابھی تک جیل میں ہے۔ دو بھارتی قیدی گونگے اور بہرے ہیں۔ ایک بھارتی قیدی کو سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ 6 قیدیوں کے کیس زیرسماعت ہیں جنہیں 2019 اور2020 میں گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح مجموعی طور پر 270 بھارتی ماہی گیر پاکستانی جیلوں میں ہیں۔

آغاز دوستی کی طرف سے تجویز دی گئی ہے کہ دونوں ملکوں کی جیلوں میں قید گونگے اور بہرے افراد اور سزائیں مکمل کرنے والے قیدیوں کو ترجیح بنیادوں پر رہا کیا جائے اور ان کی رہائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں۔ یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ دونوں ملکوں کی جیلوں میں قید ایک دوسرے ملک کے شہریوں کی رہائی کے لئے این جی اوز کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور قیدیوں کی تفصیلات دونوں ممالک کی حکومتی سرکاری سطح پر شائع کریں تاکہ ان قیدیوں کے خاندانوں کو معلوم ہوسکے۔ سزائیں مکمل ہونے کے باوجود جن قیدیوں کی رہائی عمل میں نہیں آسکی ان میں زیادہ ترایسے ہیں جن کی شناختی دستاویزات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے یاپھران کی رہائی سے متعلق متعلقہ اداروں کی طرف سے این اوسی نہیں ملاہے۔
Load Next Story