پشاور کے تبلیغی مرکز میں نماز مغرب کے دوران دھماکا 9 افراد جاں بحق 65 سے زائد زخمی
تبلیغی مرکز دھماکے سے کوئی تعلق نہیں تاہم شانگلہ اور مالاکنڈ میں کارروائیاں ہم نے کیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان
چارسدہ روڈ پر واقع تبلیغی مرکز میں نماز مغرب کے دوران دھماکے کے نتہیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 65 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے واقعے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب تبلیغی مرکز کی پہلی منزل پر بڑی تعدادمیں لوگ نماز مغرب ادا کر رہے تھے، دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ تبلیغی مرکز کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ، زخمیوں کو فوری طور پر اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال پہنچا یا گیا تاہم جلد ہی امدادی ٹیمیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے، ابتدائی طور پر 65 سے زائد زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسپتال انتظامیہ نے 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں ایک کمسن بچہ بھی شامل ہے جبکہ کئی کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
اے آئی جی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 5 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، یہ دھماکا خودکش نہیں تھا بلکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کارروائی کی گئی، انہوں نے کہا کہ بارودی مواد گھی کے ڈبے میں رکھا گیا تھا جسے ایک بستر میں چھپایا گیا تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ تبلیغی مرکز میں ہونے والے دھماکے سے ان کی تنظیم کا کوئی تعلق نہیں تاہم وہ شانگلہ، مانسہرہ اور مالاکنڈ میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف، ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اور عوامی نیشنل پارٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے تیسری قوت دھماکے کرارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔
بعد ازاں تبلیغی مرکز سے گھی کے کنستر میں موجود 5,5 کلو وزنی 2 اور بم برآمد کئے گئے جنہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر واٹر ڈسپوزل طریقے کے ذریعے ناکارہ بنادیا۔
واضح رہے کہ تبلیغی مرکز میں شب جمعہ کے موقع پر خصوصی دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتظامات کئے جاتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب تبلیغی مرکز کی پہلی منزل پر بڑی تعدادمیں لوگ نماز مغرب ادا کر رہے تھے، دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ تبلیغی مرکز کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا ، زخمیوں کو فوری طور پر اپنی مدد آپ کے تحت اسپتال پہنچا یا گیا تاہم جلد ہی امدادی ٹیمیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے، ابتدائی طور پر 65 سے زائد زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اسپتال انتظامیہ نے 9 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جن میں ایک کمسن بچہ بھی شامل ہے جبکہ کئی کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
اے آئی جی بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 5 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، یہ دھماکا خودکش نہیں تھا بلکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کارروائی کی گئی، انہوں نے کہا کہ بارودی مواد گھی کے ڈبے میں رکھا گیا تھا جسے ایک بستر میں چھپایا گیا تھا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ تبلیغی مرکز میں ہونے والے دھماکے سے ان کی تنظیم کا کوئی تعلق نہیں تاہم وہ شانگلہ، مانسہرہ اور مالاکنڈ میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف، ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اور عوامی نیشنل پارٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لئے تیسری قوت دھماکے کرارہی ہے جو قابل مذمت ہے۔
بعد ازاں تبلیغی مرکز سے گھی کے کنستر میں موجود 5,5 کلو وزنی 2 اور بم برآمد کئے گئے جنہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے موقع پر پہنچ کر واٹر ڈسپوزل طریقے کے ذریعے ناکارہ بنادیا۔
واضح رہے کہ تبلیغی مرکز میں شب جمعہ کے موقع پر خصوصی دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اس موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتظامات کئے جاتے ہیں۔