ارسا پر سندھ کے پانی میں کمی کا الزام وفاق معاملات کو سلجھانے میں مدد کرے
پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم، وفاقی حکومت اور حکومت سندھ آمنے سامنے آگئی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)کی جانب سے بین الصوبائی اور انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اور تمام مارکیٹیں اور دکانیں کھولنے کی اجازت دینے کے بعد ملک کی طرح سندھ میں بھی کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں بھی سندھ حکومت نے این سی او سی کے مارکیٹس، ٹرانسپورٹ کھولنے کے فیصلے کی توثیق کی، تاہم وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ جمعرات کو ہم صورتحال کا جائزہ لیں گے اگر ایس او پیز کا احترام نہیں کیا گیا اور کیسز میں اضافہ ہوا تو سخت فیصلے کریں گے۔
صوبائی سیکرٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس میں بتایا کہ 10 سے 16 مئی تک کراچی کے ضلع شرقی میں کیسز مثبت آنے کی شرح 26 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی جنوبی میں17 فیصد، وسطی میں 14 فیصد، حیدرآباد اور ملیر میں 11 فیصد، سکھر میں مثبت کیسز کی شرح 12 فیصد ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 10 سے 16 مئی تک صوبے میں 43 اموات ہوئیں ، جو تشویشناک ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کووڈ صورتحال کے باعث آکسیجن کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیراعلی کا کہنا تھا کہ الیکٹرولیسز کے عمل سے بجلی بنانے والی کمپنیاں آکسیجن تیار کر سکتی ہیں اور دیگر پاور کمپنیاں بھی آکسیجن بنا کر ملک کی ہیلتھ کیئر ضروریات پوری کر سکتی ہیں ۔
وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ آکسیجن کی پیداوار کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاور کمپنی میں پیدا کی گئی آکسیجن کا پی سی ایس آئی آر نے ٹیسٹ کیا اور اپنی رپورٹ میں اس آکسیجن کو میڈیکل استعمال کے لیے مناسب قرار دیا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت آکسیجن کی پیداوار کو سپورٹ کرے گی۔ بظاہر تو سندھ حکومت نے این سی او سی کے فیصلوں کی توثیق کی ہے۔ تاہم اس کی جانب سے اس حوالے سے تحفظات بھی سامنے آرہے ہیں۔
اس ضمن میں ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ شاید این سی او سی نے عجلت میں تمام چیزیں کھولنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سخت فیصلے کرنے کا شوق نہیں، صورت حال کنٹرول سے باہر ہو تب سخت فیصلے کرنے ہوتے ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 30 سال سے زائد عمرکے افراد کی ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن شروع ہو چکی ہے تاہم سندھ بھر میں لاک ڈاؤن 30 مئی تک نافذ العمل رہیگا ۔
محکمہ داخلہ سندھ نے اس حوالے سے پاپندیوں سے متعلق نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔ سندھ میں کورونا ایس او پیز کے تحت سرکاری دفاتر,کاروبار کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔
سرکاری دفاتر کے اوقات کار معمول کے مطابق کردیے گئے ہیں اور دفاتر میں ملازمین کی حاضری 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دی گئی ۔ سندھ میں کاروباری اوقات کار بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں ۔ نئے حکمنامے کے مطابق کاروباری سرگرمیاں صبح چھ بجے سے رات آٹھ بجے تک ہوں گی، ہفتہ اور اتوار کو سیف ڈیز کے تحت کاروباری سرگرمیاں بند ہونگی ۔ ہوٹلز ریسٹورینٹس کے لئے رات بارہ بجے تک کاروبار کی اجازت ہوگی، ریسٹورنٹس ہوٹلز پر ڈائن ان ٹیبل سروس پر پابندی برقرار رہے گی۔
ریسٹورنٹس کو ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہوگی ۔ علاوہ ازیں سینما گھر شادی ہالز, مزارات اور سماجی تقریبات پر پابندی بدستور برقرار رہے گی ۔ نئی پابندیاں اور احکامات کااطلاق 30 مئی تک ہوگا ۔ کام کی جگہ پر ماسک اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا لازمی ہوگا ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث کورونا کے پھیلاؤ میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں نے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جو خوش آئند ہے۔ عوام حکومت کے فیصلوں سے ناراض نظر آرہے ہیں کیونکہ وہ عید کو روایتی انداز میں نہیں منا سکے لیکن ان کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے بروقت فیصلہ کیا ۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے باوجود ابھی تک کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ بھارت کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں تو تمام محنت پر پانی پھر سکتا ہے۔عوام کو چاہیے کہ وہ کورونا ایس او پیز پر عمل کریں اور لازمی ویکسین لگوائیں ۔
پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم، وفاقی حکومت اور حکومت سندھ آمنے سامنے آگئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے عوامی احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے متنبہ کیا ہے کہ جان بوجھ کر سندھ میں پانی کا بحران پیدا کرنے والی پی ٹی آئی حکومت نتائج کی ذمہ دار خود ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے حصے کا پانی روکے جانے کی وجہ سے کراچی کیلئے پانی کی ترسیل انتہائی کم ہو چکی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی سفاکانہ پالیسی کی وجہ سے ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر کو بھی پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت پورے پاکستان کو طے شدہ فارمولے کے تحت پانی ملنا ان کا حق ہے۔ سندھ کے وزیر آبپاشی سہیل انور سیال نے بھی اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ارسا حکام غلط دعوے کرکے غیرقانونی طور پر کسی صوبے کو پانی سے محروم نہیں رکھ سکتے۔ سندھ کو 90 ہزار کیوسک انڈینٹ کے مقابلے میں صرف 66 ہزار کیوسک پانی چشمہ بیراج سے فراہم کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے پانی کی تقسیم کے عمل میں بددیانتی کی نشان دہی کرکے پورے نظام پر سوالیہ نشان کھڑے کردئیے ہیں۔ ترجمان ارسا کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم میں کسی صوبے سے زیادتی نہیں ہو رہی، صوبوں کو واٹر اکارڈ کے تحت پانی تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ارسا حکام کے مطابق دریاوں میں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن پانی کی کمی کا سامنا رہا، سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زیادہ پانی فراہم کیا۔ حکام کے مطابق سندھ کو اب تک صرف 4 فیصد پانی کی کمی ہوئی، اسی عرصے میں پنجاب کو 16 فیصد پانی کی کمی رہی، جنوبی پنجاب کو کپاس کی کاشت کے لیے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
ارسا کا کہنا ہے تونسہ پنجند لنک کینال پر کوئی پاور ہاوس منصوبہ زیر غور نہیں، سندھ پانی کے غلط اعدادوشمار پیش کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ ہمیشہ سے صوبوں میں تنازع کا باعث رہا ہے۔ خصوصاً سندھ کو ہمیشہ اس حوالے سے تحفظات رہے ہیں۔اگر سندھ حکومت کو محسوس ہورہا ہے کہ اس کے حصے کا پانی جانب بوجھ روکا جارہا ہے تو اس سلسلے میں اسے متعلق فورمز سے رجوع کرنا چاہیے اور تمام شواہد سامنے رکھنے چاہئیں۔ارسا اور سندھ حکومت کے اعداد و شمار میں واضح فرق دیکھنے میں آرہا ہے۔اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے آگے آنا چاہیے اور سندھ کے تحفظات پر اس سے بات کرنی چاہیے۔
کراچی کے شہری جہاں کورونا ایس او پیز کے باعث روایتی انداز میں عید نہیں منا سکے وہیں عید کے دنوں میں سمندری طوفان کی خبروں نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے پاکستانی ساحلی پٹی کو کوئی خطرہ نہیں تاہم اس کے زیر اثر کراچی شہر اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور لوگ اپنے گھروں پر رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
بحیرہ عرب میں اٹھنے والے طوفان تاتے نے ماہی گیروں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ مہنگائی اور لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے پہلے سے متاثر ماہی گیر طوفان کی وجہ سے سمندر سے واپس آگئے، خالی ہاتھ لوٹنے والے ماہی گیروں کے مطابق کئی لاکھ روپے ایندھن پر خرچ ہوئے ہاتھ کچھ نہ آیا ، نقصان کا تمام بوجھ خود اٹھانا ہوگا جس کے لیے جلد از جلد موسم بہتر ہونے کے منتظر ہیں۔ادھر شدید گرمی کے موسم میں کے الیکٹر ک کی جانب سے شہر میں غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے جس سے شہری اذیت کا شکار ہیں ۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے موسم میں طویل لوڈشیڈنگ نے ان کے روزہ مرہ کے معمولات پر شدید اثر ڈالا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کے الیکٹرک حکام کو پابند کریں کہ اس سخت موسم میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے گریز کریں۔شہریوں کو چاہیے کہ وہ گرمی سے بچنے کے لیے احتیاط کریں۔
سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 70 ماتلی میں 20 مئی کو ضمنی الیکشن کے سلسلے میں پولنگ ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔یہ پیپلزپارٹی کے مرحوم بشیر احمد ہالیپوٹو کے انتقال کے باعث خالی ہوئی ہے۔ مذکورہ نشست پر 6امید وار مدمقابل ہیں تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے محمد ہالیپوٹو مضبوط امیدوار تصور کیے جارہے ہیں۔ان کا مقابلہ جی ڈی اے کے شاہد احمد سے متوقع ہے ۔
وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں بھی سندھ حکومت نے این سی او سی کے مارکیٹس، ٹرانسپورٹ کھولنے کے فیصلے کی توثیق کی، تاہم وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ جمعرات کو ہم صورتحال کا جائزہ لیں گے اگر ایس او پیز کا احترام نہیں کیا گیا اور کیسز میں اضافہ ہوا تو سخت فیصلے کریں گے۔
صوبائی سیکرٹری صحت کاظم جتوئی نے اجلاس میں بتایا کہ 10 سے 16 مئی تک کراچی کے ضلع شرقی میں کیسز مثبت آنے کی شرح 26 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی جنوبی میں17 فیصد، وسطی میں 14 فیصد، حیدرآباد اور ملیر میں 11 فیصد، سکھر میں مثبت کیسز کی شرح 12 فیصد ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 10 سے 16 مئی تک صوبے میں 43 اموات ہوئیں ، جو تشویشناک ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت کووڈ صورتحال کے باعث آکسیجن کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیراعلی کا کہنا تھا کہ الیکٹرولیسز کے عمل سے بجلی بنانے والی کمپنیاں آکسیجن تیار کر سکتی ہیں اور دیگر پاور کمپنیاں بھی آکسیجن بنا کر ملک کی ہیلتھ کیئر ضروریات پوری کر سکتی ہیں ۔
وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے جامشورو پاور کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ آکسیجن کی پیداوار کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاور کمپنی میں پیدا کی گئی آکسیجن کا پی سی ایس آئی آر نے ٹیسٹ کیا اور اپنی رپورٹ میں اس آکسیجن کو میڈیکل استعمال کے لیے مناسب قرار دیا ہے۔
وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت آکسیجن کی پیداوار کو سپورٹ کرے گی۔ بظاہر تو سندھ حکومت نے این سی او سی کے فیصلوں کی توثیق کی ہے۔ تاہم اس کی جانب سے اس حوالے سے تحفظات بھی سامنے آرہے ہیں۔
اس ضمن میں ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ شاید این سی او سی نے عجلت میں تمام چیزیں کھولنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سخت فیصلے کرنے کا شوق نہیں، صورت حال کنٹرول سے باہر ہو تب سخت فیصلے کرنے ہوتے ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 30 سال سے زائد عمرکے افراد کی ویکسینیشن کے لیے رجسٹریشن شروع ہو چکی ہے تاہم سندھ بھر میں لاک ڈاؤن 30 مئی تک نافذ العمل رہیگا ۔
محکمہ داخلہ سندھ نے اس حوالے سے پاپندیوں سے متعلق نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔ سندھ میں کورونا ایس او پیز کے تحت سرکاری دفاتر,کاروبار کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ۔
سرکاری دفاتر کے اوقات کار معمول کے مطابق کردیے گئے ہیں اور دفاتر میں ملازمین کی حاضری 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دی گئی ۔ سندھ میں کاروباری اوقات کار بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں ۔ نئے حکمنامے کے مطابق کاروباری سرگرمیاں صبح چھ بجے سے رات آٹھ بجے تک ہوں گی، ہفتہ اور اتوار کو سیف ڈیز کے تحت کاروباری سرگرمیاں بند ہونگی ۔ ہوٹلز ریسٹورینٹس کے لئے رات بارہ بجے تک کاروبار کی اجازت ہوگی، ریسٹورنٹس ہوٹلز پر ڈائن ان ٹیبل سروس پر پابندی برقرار رہے گی۔
ریسٹورنٹس کو ٹیک اوے اور ہوم ڈیلیوری کی اجازت ہوگی ۔ علاوہ ازیں سینما گھر شادی ہالز, مزارات اور سماجی تقریبات پر پابندی بدستور برقرار رہے گی ۔ نئی پابندیاں اور احکامات کااطلاق 30 مئی تک ہوگا ۔ کام کی جگہ پر ماسک اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا لازمی ہوگا ۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کے باعث کورونا کے پھیلاؤ میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
وفاقی اور چاروں صوبائی حکومتوں نے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروایا جو خوش آئند ہے۔ عوام حکومت کے فیصلوں سے ناراض نظر آرہے ہیں کیونکہ وہ عید کو روایتی انداز میں نہیں منا سکے لیکن ان کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے بروقت فیصلہ کیا ۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے باوجود ابھی تک کورونا کا خطرہ ٹلا نہیں ہے۔ بھارت کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں تو تمام محنت پر پانی پھر سکتا ہے۔عوام کو چاہیے کہ وہ کورونا ایس او پیز پر عمل کریں اور لازمی ویکسین لگوائیں ۔
پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم، وفاقی حکومت اور حکومت سندھ آمنے سامنے آگئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے عوامی احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے متنبہ کیا ہے کہ جان بوجھ کر سندھ میں پانی کا بحران پیدا کرنے والی پی ٹی آئی حکومت نتائج کی ذمہ دار خود ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ سندھ کے حصے کا پانی روکے جانے کی وجہ سے کراچی کیلئے پانی کی ترسیل انتہائی کم ہو چکی ہے جبکہ وفاقی حکومت کی سفاکانہ پالیسی کی وجہ سے ٹھٹھہ، بدین، سجاول اور تھرپارکر کو بھی پانی کی کمی کا سامنا ہے۔
خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ اور بلوچستان سمیت پورے پاکستان کو طے شدہ فارمولے کے تحت پانی ملنا ان کا حق ہے۔ سندھ کے وزیر آبپاشی سہیل انور سیال نے بھی اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ارسا حکام غلط دعوے کرکے غیرقانونی طور پر کسی صوبے کو پانی سے محروم نہیں رکھ سکتے۔ سندھ کو 90 ہزار کیوسک انڈینٹ کے مقابلے میں صرف 66 ہزار کیوسک پانی چشمہ بیراج سے فراہم کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو نے پانی کی تقسیم کے عمل میں بددیانتی کی نشان دہی کرکے پورے نظام پر سوالیہ نشان کھڑے کردئیے ہیں۔ ترجمان ارسا کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم میں کسی صوبے سے زیادتی نہیں ہو رہی، صوبوں کو واٹر اکارڈ کے تحت پانی تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ارسا حکام کے مطابق دریاوں میں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن پانی کی کمی کا سامنا رہا، سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زیادہ پانی فراہم کیا۔ حکام کے مطابق سندھ کو اب تک صرف 4 فیصد پانی کی کمی ہوئی، اسی عرصے میں پنجاب کو 16 فیصد پانی کی کمی رہی، جنوبی پنجاب کو کپاس کی کاشت کے لیے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔
ارسا کا کہنا ہے تونسہ پنجند لنک کینال پر کوئی پاور ہاوس منصوبہ زیر غور نہیں، سندھ پانی کے غلط اعدادوشمار پیش کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ ہمیشہ سے صوبوں میں تنازع کا باعث رہا ہے۔ خصوصاً سندھ کو ہمیشہ اس حوالے سے تحفظات رہے ہیں۔اگر سندھ حکومت کو محسوس ہورہا ہے کہ اس کے حصے کا پانی جانب بوجھ روکا جارہا ہے تو اس سلسلے میں اسے متعلق فورمز سے رجوع کرنا چاہیے اور تمام شواہد سامنے رکھنے چاہئیں۔ارسا اور سندھ حکومت کے اعداد و شمار میں واضح فرق دیکھنے میں آرہا ہے۔اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو بڑے بھائی کا کردار ادا کرتے ہوئے آگے آنا چاہیے اور سندھ کے تحفظات پر اس سے بات کرنی چاہیے۔
کراچی کے شہری جہاں کورونا ایس او پیز کے باعث روایتی انداز میں عید نہیں منا سکے وہیں عید کے دنوں میں سمندری طوفان کی خبروں نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری طوفان سے پاکستانی ساحلی پٹی کو کوئی خطرہ نہیں تاہم اس کے زیر اثر کراچی شہر اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے اور لوگ اپنے گھروں پر رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
بحیرہ عرب میں اٹھنے والے طوفان تاتے نے ماہی گیروں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا۔ مہنگائی اور لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے پہلے سے متاثر ماہی گیر طوفان کی وجہ سے سمندر سے واپس آگئے، خالی ہاتھ لوٹنے والے ماہی گیروں کے مطابق کئی لاکھ روپے ایندھن پر خرچ ہوئے ہاتھ کچھ نہ آیا ، نقصان کا تمام بوجھ خود اٹھانا ہوگا جس کے لیے جلد از جلد موسم بہتر ہونے کے منتظر ہیں۔ادھر شدید گرمی کے موسم میں کے الیکٹر ک کی جانب سے شہر میں غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے جس سے شہری اذیت کا شکار ہیں ۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے موسم میں طویل لوڈشیڈنگ نے ان کے روزہ مرہ کے معمولات پر شدید اثر ڈالا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کے الیکٹرک حکام کو پابند کریں کہ اس سخت موسم میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے گریز کریں۔شہریوں کو چاہیے کہ وہ گرمی سے بچنے کے لیے احتیاط کریں۔
سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 70 ماتلی میں 20 مئی کو ضمنی الیکشن کے سلسلے میں پولنگ ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔یہ پیپلزپارٹی کے مرحوم بشیر احمد ہالیپوٹو کے انتقال کے باعث خالی ہوئی ہے۔ مذکورہ نشست پر 6امید وار مدمقابل ہیں تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے محمد ہالیپوٹو مضبوط امیدوار تصور کیے جارہے ہیں۔ان کا مقابلہ جی ڈی اے کے شاہد احمد سے متوقع ہے ۔