شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر حکومت سے جواب طلب
شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے بعد عدالتی حکم پر کیسے عملدرآمد کروایا جاسکتا ہے؟ لاہور ہائی کورٹ
ANKARA:
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیخلاف درخواست پر حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دیدی
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے اور ہائیکورٹ کا عبوری حکم سپریم کورٹ میں چیلنج ہونے کے بعد کیا یہ درخواست قابل سماعت ہے؟ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے بعد عدالت کے عبوری حکم پر کیسے عملدرآمد کروایا جا سکتا ہے؟۔
اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے دلیل دی کہ عدالت حکومت سے جواب منگوا لے ساری بات کلیئر ہو جائے گی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بیرون ملک جانے سے متعلق عدالتی حکم کو کسی متعلقہ حکام کو جمع نہیں کروایا، بلکہ وہ سیدھا ایئر پورٹ چلے گئے اور عملے کو عدالتی حکم دے دیا، شہباز شریف کی ذمہ داری تھی کہ عدالتی حکم کی سروس کرواتے، ایئرپورٹ عملے نے شہباز شریف کو کہا کہ انکا نام بلیک لسٹ میں نہیں ہے جبکہ عدالتی حکم بلیک لسٹ سے متعلق تھا۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر کے 26 مئی کو جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیخلاف درخواست پر حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دیدی
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ شہباز کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے اور ہائیکورٹ کا عبوری حکم سپریم کورٹ میں چیلنج ہونے کے بعد کیا یہ درخواست قابل سماعت ہے؟ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہونے کے بعد عدالت کے عبوری حکم پر کیسے عملدرآمد کروایا جا سکتا ہے؟۔
اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے دلیل دی کہ عدالت حکومت سے جواب منگوا لے ساری بات کلیئر ہو جائے گی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بیرون ملک جانے سے متعلق عدالتی حکم کو کسی متعلقہ حکام کو جمع نہیں کروایا، بلکہ وہ سیدھا ایئر پورٹ چلے گئے اور عملے کو عدالتی حکم دے دیا، شہباز شریف کی ذمہ داری تھی کہ عدالتی حکم کی سروس کرواتے، ایئرپورٹ عملے نے شہباز شریف کو کہا کہ انکا نام بلیک لسٹ میں نہیں ہے جبکہ عدالتی حکم بلیک لسٹ سے متعلق تھا۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر کے 26 مئی کو جواب طلب کر لیا۔