تمام ٹیموں کے کپتان پی ایس ایل 6 کے بقیہ میچز کیلیے تیار
یو اے ای کی پچز اور کنڈیشنز ہمیشہ ہمارے لیے سازگار رہتی ہیں، سرفراز احمد
LONDON:
کورونا وائرس کے باعث ملتوی ہونے والی پی ایس ایل 6 کے بقیہ 20 میچز ابوظہبی میں کھیلے جائیں گے۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت، ان کی نیشنل ایمرجنسی کرائسز اینڈڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، ایمریٹس کرکٹ بورڈ اور ابوظہبی اسپورٹس کونسل کے تعاون اور پی سی بی کی انتھک کوششوں کے باعث ایونٹ کو مکمل کرنا ممکن ہوسکا۔
پاکستان سپر لیگ کا 2016 میں آغاز ہوا۔ لیگ کے پہلے ایڈیشن کے تمام24،دوسرے ایڈیشن کے 23، ایڈیشن 2018 کے 31 اور ایڈیشن 2019کے26 میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے۔ شیخ زید اسٹیڈیم ابوظہبی اس سے قبل بھی ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 4 میچز کی میزبانی کرچکا ہے۔لیگ کا پانچواں ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں کھیلا گیا جبکہ ایڈیشن 2021 کے ابتدائی 14 میچز کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث 4 مارچ کولیگ کو ملتوی کردیا گیا تھا۔لیگ میں شامل تمام ٹیموں کے چھ کپتان اب متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں ٹرافی کے حصول کی جنگ لڑنے کے منتظر ہیں۔ دفاعی چیمپئن کراچی کنگز پانچ میچز (3 جیتے، 2 ہارے) میں 6 پوائنٹس کے ساتھ فی الحال پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہے۔ دلچسپ طور کراچی کنگز کے علاوہ تین ٹیموں، پشاور زلمی، اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے پوائنٹس کی تعداد بھی 6 ہی ہے تاہم بہتر نیٹ رن ریٹ (0.697)کی بنیاد پر کراچی کنگزکو پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل ہے۔
ایڈیشن 2017 کی چیمپئن پشاور زلمی کو بھی لیگ کے ابتدائی مرحلے کے دوران تین میچز میں کامیابی اور دو میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چھ پوائنٹس حاصل کرنے والی پشاور زلمی کی ٹیم کا نیٹ رن ریٹ 0.273 ہے۔2016 اور 2018 کی فاتح اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم 0.202 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن پر موجود ہے۔اسی طرح تین میچز میں فتح سمیٹنے اور ایک میں شکست کا سامنا کرنے والی لاہور قلندرز کا پوائنٹس ٹیبل پر نمبر چوتھا ہے۔
ملتان سلطانز کی ٹیم ایونٹ کے پانچ میچز میں صرف ایک جیت کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر موجود ہےجبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کاپوائنٹس ٹیبل پرنمبر آخری ہے۔
کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 6 کا دوبارہ آغازکھلاڑیوں اور لیگ کے مداحوں کے لیے بہت خوش آئند خبر ہے، ہم نے کراچی میں پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کیا اور اب متحدہ عرب امارات پر بھی اسی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مارٹن گپٹل اور تھیسارا پریرا جیسے تجربہ کار ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ کی ریپلیسمنٹ ڈرافٹ کے ذریعے اسکواڈ میں شمولیت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے، متحدہ عرب امارات میں کھیلنا ہمیشہ اچھا لگا،ٹائٹل کا کامیاب دفاع کرنے کی کوشش کریں گے۔ عماد وسیم کا مزید کہنا ہے کہ شرجیل خان کراچی کنگز کے لیے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں جبکہ محمد عامر ہمارے باؤلنگ اٹیک کا اہم ترین ہتھیار ہوں گے۔
پشاور زلمی کے کپتان وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ وہ لیگ کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں، متحدہ عرب امارات میں زلمی کا ریکارڈ شاندار رہا ہے اور وہاں کی کنڈیشنز ہمیشہ زلمی کے لیے موزوں رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دیگر ٹیموں کی طرح ہم نے بھی متبادل غیرملکی کھلاڑیوں کو پک کرلیا ہے، فابین آلین، رؤمان پاؤل اور فیڈل ایڈورڈز ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ ہیں، کوشش کریں گے ان تینوں کھلاڑیوں کی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر متحدہ عرب امارات میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کریں۔وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ وہ، عمید آصف اور محمد عرفان ابوظہبی میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باوجود ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 کےبقیہ میچز کا انعقاد بہت بڑا اقدام ہے، یو اے ای میں کرکٹ سے کئی حسین یادیں وابستہ ہیں،یونائیٹڈ نے یہاں کھیلا گیا ایڈیشن 2016 جیتا تھا، 2017 میں ایونٹ کے دوران عمدہ کارکردگی کی بدولت مجھے قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک با رپھر متحدہ عرب امارات میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے پرامید ہیں اور عثمان خواجہ جیسےغیرملکی کھلاڑیوں کی موجودگی سے ہماری بیٹنگ لائن اپ مزید مضبوط ہوگئی ہے، حسین طلعت، افتخار احمد،حسن علی، آصف علی اور فہیم اشرف جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کی موجودگی میں انہیں اپنی ٹیم سے بہت اچھی توقعات وابستہ ہیں۔
لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر کا کہنا ہے کہ لیگ کے کراچی میں کھیلے گئے میچز بہت سنسنی خیز رہے، گوکہ قلندرز کی ٹیم فی الحال چوتھی پوزیشن پر موجود ہے تاہم پوائنٹس ٹیبل پر براجمان ابتدائی تینوں پوزیشنز کی ٹیموں کے پوائنٹس بھی قلندرز کے برابر ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشن کے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات میں ہونے سے ہمیں یو اے ای میں اپنا پرانا ریکارڈ بہتر کرنے کا بھی موقع مل رہا ہے۔
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہا کہ بلاشبہ کراچی میں کھیلے گئے لیگ کے ابتدائی میچز میں ہماری کارکردگی متاثرکن نہیں رہی تاہم ریپلیسمنٹ ڈرافٹ میں بہترین غیرملکی کھلاڑیوں کو پک کرنے کے بعد اب ہمیں متحدہ عرب امارات میں بہتر کھیل کی امید ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے باؤلنگ اور آلراؤنڈر زکے شعبے کو تقویت ملی ہے، شاہد آفریدی، اور عثمان قادر جیسے ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ کی موجودگی سے ہمارا اسکواڈ بہت بہتر ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ہمارے لیے کراچی لیگ چیلنجنگ رہی تاہم لیگ کے التواء سے قبل آخری میچ میں ہدف کا کامیابی سے دفاع کرنے سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا، ہم اسی اعتماد کے ساتھ یو اے ای کے میدانوں کا رخ کریں گے، وہاں کی پچز اور کنڈیشنز ہمیشہ ہمارے لیے سازگار رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ آندرے رسل کی آمد سے ہمارا اسکواڈ مزید مضبوط ہوگا۔
کورونا وائرس کے باعث ملتوی ہونے والی پی ایس ایل 6 کے بقیہ 20 میچز ابوظہبی میں کھیلے جائیں گے۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت، ان کی نیشنل ایمرجنسی کرائسز اینڈڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، ایمریٹس کرکٹ بورڈ اور ابوظہبی اسپورٹس کونسل کے تعاون اور پی سی بی کی انتھک کوششوں کے باعث ایونٹ کو مکمل کرنا ممکن ہوسکا۔
پاکستان سپر لیگ کا 2016 میں آغاز ہوا۔ لیگ کے پہلے ایڈیشن کے تمام24،دوسرے ایڈیشن کے 23، ایڈیشن 2018 کے 31 اور ایڈیشن 2019کے26 میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے۔ شیخ زید اسٹیڈیم ابوظہبی اس سے قبل بھی ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 4 میچز کی میزبانی کرچکا ہے۔لیگ کا پانچواں ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں کھیلا گیا جبکہ ایڈیشن 2021 کے ابتدائی 14 میچز کے بعد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث 4 مارچ کولیگ کو ملتوی کردیا گیا تھا۔لیگ میں شامل تمام ٹیموں کے چھ کپتان اب متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں ٹرافی کے حصول کی جنگ لڑنے کے منتظر ہیں۔ دفاعی چیمپئن کراچی کنگز پانچ میچز (3 جیتے، 2 ہارے) میں 6 پوائنٹس کے ساتھ فی الحال پوائنٹس ٹیبل پر سرفہرست ہے۔ دلچسپ طور کراچی کنگز کے علاوہ تین ٹیموں، پشاور زلمی، اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے پوائنٹس کی تعداد بھی 6 ہی ہے تاہم بہتر نیٹ رن ریٹ (0.697)کی بنیاد پر کراچی کنگزکو پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل ہے۔
ایڈیشن 2017 کی چیمپئن پشاور زلمی کو بھی لیگ کے ابتدائی مرحلے کے دوران تین میچز میں کامیابی اور دو میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چھ پوائنٹس حاصل کرنے والی پشاور زلمی کی ٹیم کا نیٹ رن ریٹ 0.273 ہے۔2016 اور 2018 کی فاتح اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم 0.202 کے نیٹ رن ریٹ کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن پر موجود ہے۔اسی طرح تین میچز میں فتح سمیٹنے اور ایک میں شکست کا سامنا کرنے والی لاہور قلندرز کا پوائنٹس ٹیبل پر نمبر چوتھا ہے۔
ملتان سلطانز کی ٹیم ایونٹ کے پانچ میچز میں صرف ایک جیت کے ساتھ پانچویں پوزیشن پر موجود ہےجبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کاپوائنٹس ٹیبل پرنمبر آخری ہے۔
کراچی کنگز کے کپتان عماد وسیم کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 6 کا دوبارہ آغازکھلاڑیوں اور لیگ کے مداحوں کے لیے بہت خوش آئند خبر ہے، ہم نے کراچی میں پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ کیا اور اب متحدہ عرب امارات پر بھی اسی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مارٹن گپٹل اور تھیسارا پریرا جیسے تجربہ کار ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ کی ریپلیسمنٹ ڈرافٹ کے ذریعے اسکواڈ میں شمولیت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے، متحدہ عرب امارات میں کھیلنا ہمیشہ اچھا لگا،ٹائٹل کا کامیاب دفاع کرنے کی کوشش کریں گے۔ عماد وسیم کا مزید کہنا ہے کہ شرجیل خان کراچی کنگز کے لیے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرچکے ہیں جبکہ محمد عامر ہمارے باؤلنگ اٹیک کا اہم ترین ہتھیار ہوں گے۔
پشاور زلمی کے کپتان وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ وہ لیگ کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں، متحدہ عرب امارات میں زلمی کا ریکارڈ شاندار رہا ہے اور وہاں کی کنڈیشنز ہمیشہ زلمی کے لیے موزوں رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دیگر ٹیموں کی طرح ہم نے بھی متبادل غیرملکی کھلاڑیوں کو پک کرلیا ہے، فابین آلین، رؤمان پاؤل اور فیڈل ایڈورڈز ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ ہیں، کوشش کریں گے ان تینوں کھلاڑیوں کی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر متحدہ عرب امارات میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کریں۔وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ وہ، عمید آصف اور محمد عرفان ابوظہبی میں بھی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے باوجود ایچ بی ایل پی ایس ایل 6 کےبقیہ میچز کا انعقاد بہت بڑا اقدام ہے، یو اے ای میں کرکٹ سے کئی حسین یادیں وابستہ ہیں،یونائیٹڈ نے یہاں کھیلا گیا ایڈیشن 2016 جیتا تھا، 2017 میں ایونٹ کے دوران عمدہ کارکردگی کی بدولت مجھے قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک با رپھر متحدہ عرب امارات میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے پرامید ہیں اور عثمان خواجہ جیسےغیرملکی کھلاڑیوں کی موجودگی سے ہماری بیٹنگ لائن اپ مزید مضبوط ہوگئی ہے، حسین طلعت، افتخار احمد،حسن علی، آصف علی اور فہیم اشرف جیسے باصلاحیت کھلاڑیوں کی موجودگی میں انہیں اپنی ٹیم سے بہت اچھی توقعات وابستہ ہیں۔
لاہور قلندرز کے کپتان سہیل اختر کا کہنا ہے کہ لیگ کے کراچی میں کھیلے گئے میچز بہت سنسنی خیز رہے، گوکہ قلندرز کی ٹیم فی الحال چوتھی پوزیشن پر موجود ہے تاہم پوائنٹس ٹیبل پر براجمان ابتدائی تینوں پوزیشنز کی ٹیموں کے پوائنٹس بھی قلندرز کے برابر ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈیشن کے بقیہ میچز متحدہ عرب امارات میں ہونے سے ہمیں یو اے ای میں اپنا پرانا ریکارڈ بہتر کرنے کا بھی موقع مل رہا ہے۔
ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے کہا کہ بلاشبہ کراچی میں کھیلے گئے لیگ کے ابتدائی میچز میں ہماری کارکردگی متاثرکن نہیں رہی تاہم ریپلیسمنٹ ڈرافٹ میں بہترین غیرملکی کھلاڑیوں کو پک کرنے کے بعد اب ہمیں متحدہ عرب امارات میں بہتر کھیل کی امید ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے باؤلنگ اور آلراؤنڈر زکے شعبے کو تقویت ملی ہے، شاہد آفریدی، اور عثمان قادر جیسے ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ کی موجودگی سے ہمارا اسکواڈ بہت بہتر ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ہمارے لیے کراچی لیگ چیلنجنگ رہی تاہم لیگ کے التواء سے قبل آخری میچ میں ہدف کا کامیابی سے دفاع کرنے سے ہمارے اعتماد میں اضافہ ہوا، ہم اسی اعتماد کے ساتھ یو اے ای کے میدانوں کا رخ کریں گے، وہاں کی پچز اور کنڈیشنز ہمیشہ ہمارے لیے سازگار رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ آندرے رسل کی آمد سے ہمارا اسکواڈ مزید مضبوط ہوگا۔