پنشن جوڈیشل الاؤنس ہاؤس رینٹ پر انکم ٹیکس عائد کرنے پرغور

ٹیکس حکام نے ریٹائرڈسول سرونٹس، ججوں اور جنرلوں کی پنشن پر انکم ٹیکس کی تجویز دی ہے۔

AG آفس کو اخراجات کے آڈٹ کا اختیار، رپورٹ روکنے کی درخواست نہیں کی، وزارت خزانہ (فوٹو:فائل)

وفاقی حکومت کا آئندہ بجٹ میں 2لاکھ سے زائد ماہانہ پنشن ، جوڈیشل الاؤنس اور ہاؤس رینٹ پر انکم ٹیکس نافذ کرنے پر غور۔ یہ تجاویز آئندہ مالی سال سے ٹیکس رعایتیں ختم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔

وزرت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اجلاس سے قبل ٹیکس تجاویز کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک تجویز یہ ہے کہ ریٹائرڈ سول سرونٹس، ججوں اور جنرلوں کی انکم ٹیکس سے مستثنی پینشن پر انکم ٹیکس عائد کردیا جائے۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ابھی تک کوئی کلیہ طے نہیں کیا گیا تاہم ائیڈیا یہ ہے کہ کم از کم، بلند ترین اسکیل میں ریٹائر ہونے والے سول سرونٹس کی پینشن پرتو ٹیکس عائد کیا جائے۔


2019-20 کے اخراجات کی ٹیکس رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کو ٹیکس فری پینشن کی ادائیگی میں 21 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ آئی ایم ایف پاکستان پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ ایسے ٹیکس قوانین پر نظر ثانی کرے جن سے زیادہ تر مالدار طبقہ مستفید ہوتا ہے۔

ٹیکس حکام نے ججوں کو دیے جانے والے ہاؤس رینٹ پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جس کا مقصد ٹیکس قوانین میں امتیاز کو ختم کرنا ہے۔ گذشتہ مالی سال میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کو 32 ملین روپے ہاؤس رینٹ الاؤنس کی مد ادا کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق ٹیکس حکام نے حکومت سے فنانس بل 2021 کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی ایک شق کو ازسرنو تحریر کرنے کی تجویز دی ہے جس میں موجود گنجائش جوڈیشل الاؤنس کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دینے کے عدالتی فیصلے کی بنیاد بنی تھی۔
Load Next Story