تنخواہوں سے محروم لیڈی ہیلتھ ورکرز نے پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا

حکومت ٹال مٹول سے کام لینا بند کرے، مطالبات کی عدم منظوری پر 20 جنوری کو وزیر اعلیٰ ہائوس پر دھرنا دیں گے، رخسانہ مغل


Numainda Express January 17, 2014
لیڈی ہیلتھ وکرز سمیت دیگر عملے کو 5 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں. فوٹو : فائل

لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت نیشنل پروگرام کے دیگر عملے نے تنخواہیں نہ ملنے اور دیگرمطالبات کی عدم منظوری کی صورت میں 20 جنوری سے سندھ بھر میں شروع ہونے والی پولیو مہم کا بائیکاٹ کرکے وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔

آل پاکستان لیڈی ہیلتھ ورکرز ایمپلائز ایسوسی ایشن حیدرآباد کی صدر رخسانہ مغل نے دیگر رہنماؤں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کوئی ناگہانی آفت، پولیو مہم ہو یا صحت سے متعلق کوئی اور منصوبہ حکومت لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت و دیگر عملے سے کام لیتی ہے لیکن لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر عملے کے مطالبات منظورکرنے میں ٹال مٹول سے کاملیا جاتا ہے اور ہر دفعہ لالی پاپ دے کر لیڈی ہیلتھ ورکرزکو خاموش کرادیا جاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ لیڈی ہیلتھ وکرز سمیت دیگر عملے کو 5 ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں اور نہ ہی حکومت نے فروری 2012 میں سپریم کورٹ کی جانب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل کیے جانے والے نوٹیفیکشن پر عمل کیا ہے جس کے باعث لیڈی ہیلتھ ورکرز میں اپنے مستقبل کے حوالے سے شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

 photo 1_zps18737c73.jpg

انھوں نے بتایا کہ حکومت نہ تو لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پولیو راؤنڈ کا معاوضہ دیتی ہے اور نہ ہی سپروائزرکو پٹرول کا بل ادا کیا جاتا ہے۔ 5 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے باعث نیشنل پروگرام کے ملازمین نہ صرف کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں`۔ فیسیں ادا نہ کرنے پر ان کے بچوں کے نام اسکول سے خارج کر دیے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں لیڈی ہیلتھ ورکرزکے صبرکا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور حکومت کی بے حسی پر مجبوراً پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت سندھ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز سمیت دیگر عملہ کے مطالبات منظور نہ کیے تو20 جنوری کو سندھ بھر میں شروع ہونے والی پولیو مہم کا بائیکاٹ کرکے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔