فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ
3 بار آسکر ونر بننے والی 63 سالہ ہالی وڈ اداکارہ کا سفر زیست
فلمی دنیا میں بہترین کارکردگی پر نوازے جانے والے ایوارڈز میں سب سے بڑا ایوارڈ آسکر کو قرار دیا جاتا ہے اور بلاشبہ یہ ایوارڈ کسی بھی اداکار، ڈائریکٹر یا لکھاری کے لئے بہت بڑے فخر کی علامت ہے۔
1929ء سے شروع ہونے والے اس ایوارڈ کو بنیادی طور پر اکیڈمی ایوارڈ کہا جاتا ہے لیکن بعدازاں اسے آسکر کے نام سے مقبولیت حاصل ہوئی۔ گزشتہ دنوں یعنی 25 اپریل 2021ء کو 93ویں اکیڈمی ایوارڈز کی منفرد تقریب منعقد ہوئی۔ یہ میلہ چینی خاتون ڈائریکٹر کلوئی زاؤ کی پیش کردہ فلم نومیڈ لینڈ نے لوٹ لیا کیوں کہ اس فلم نے تین ایوارڈز حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کر دی۔
اکیڈمی آف موشن پیکچر آرٹس اینڈ سائنسز کی طرف سے نومیڈ لینڈ کو 2021ء کے لئے بہترین فلم، بہترین ڈائریکٹر اور بہترین اداکارہ کی سند عطا کی گئی۔ اگرچہ اس فلم کی ڈائریکٹر کلوئی زاؤ نے بھی یہ ایوارڈ اپنے نام کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے لیکن بہترین اداکارہ قرار پانے والی 63 سالہ فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ نے تین بار یہ اعزاز حاصل کرکے دنیائے فلم کے باسیوں اور لاکھوں شائقین کو حیران کر دیا ہے۔
میک ڈارمنڈ ایک مقبول زمانہ اداکارہ ہیں، جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر پوری دنیا میں نام کمایا، فلم نومیڈلینڈ کے لئے ملنے والا آسکر ان کی زندگی کی پہلی کامیابی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی وہ درجنوں فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا کر متعدد ایوارڈ اپنے نام کرکے اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ چکی ہیں۔
امریکن اداکارہ و پروڈیوسر فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ امریکی ریاست الینوائے کے گزبن سٹی میں 23 جون 1957ء کو پیدا ہوئیں، تاہم ان کے حقیقی والدین کے بارے میں کسی کے پاس مصدقہ معلومات نہیں، کیوںکہ انہیں صرف ڈیڑھ سال کی عمر میں ایک خاتون نرس نورین (نیکلسن) اور مذہبی رہنما ورنن نے گود لے لیا تھا، اگرچہ یہ جوڑا کینیڈین تھا لیکن بعدازاں وہ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں رہائش پذیر رہے۔ میک ڈورمنڈ کی ایک بہن ڈوروتی اے اور ایک ہی بھائی کینتھ ہے۔
میک ڈورمنڈ کے والد کی وجہ سے یہ خاندان الینسائے ، جارجیا ، کینٹکی اور ٹینیسی کے کئی چھوٹے شہروں میں مختلف اوقات میں رہائش پذیر رہا۔ فرانسیس نے 1975ء میں مونسین ہائی سکول سے گریجویشن کی اور بعدازاں1979ء میں تھیٹر میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے مغربی ورجینیا کے بیتھنی کالج سے تعلیم حاصل کی۔ 1982ء میں انہوں نے ییل سکول آف ڈرامہ سے ماسٹر آف فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ جس وقت وہ نیویارک شہر میں قیام پذیر ہوئیں، وہاں ان کی روم میٹ معروف اداکارہ ہولی ہنٹر تھیں۔
ہالی وڈ سٹار فرانسیس میک ڈورمنڈ بچپن سے ہی اداکاری میں خاص شغف رکھتی تھیں اور بعدازاں وقت نے ثابت کیا کہ ان کا شوق ہی انہیں دنیا میں کامیابی سے ہمکنار کر گیا۔ بیتھنی کالج اور ییل سکول آف ڈرامہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر ایک پروفیشنل کی حیثیت سے اداکاری کے میدان میں قدم رکھا۔ اداکاری میں ان کا پہلا کام معروف شاعر اور ڈرامہ نگارسر ڈیرک ولکوٹ کے ایک ڈرامے The Last Carnival کے ایک محدود کردار سے شروع ہوا، جس کے بعد انہوں نے 1984ء میں میں ریلیز ہونے والی فلم Blood Simple سے فلمی دنیا کے سفرک آغاز کیا، یہ فلم ان کے مستقبل میں بننے والے شوہر جوئیل کوائن کی پیش کش تھی۔
96 منٹ پر مشتمل اس فلم کا بجٹ ڈیڑھ ملین ڈالر جبکہ کمائی تقریباً 4 ملین ڈالر رہی، یوں سرمایہ کے اعتبار سے بھی اس فلم کو کامیاب قرار دیا گیا اور فلم کی کامیابی بلاشبہ فرانسیس کے لئے نئی راہیں کھولنے کے مترادف تھی۔ 1987ء میں اداکارہ کو ایک مذاحیہ فلم Raising Arizona میں نیکولس کیج اور ہولی ہنٹر جیسے بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کو شائقین کی طرف سے بے حد پسند کیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ Raising Arizona کو امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ اور براوو کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
فلم کے ساتھ میک ڈورمنڈ نے ٹیلی ویژن اور تھیٹر کو بھی اہمیت دی اور وہاں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے۔ 1985ء میں معروف ایکشن ڈرامہ Hunter سے اداکارہ نے ٹی وی کا سفر شروع کیا، جس سے وہ دیگر ڈائریکٹرز کی نظروں میں بھی آ گئیں۔ محنت، لگن اور خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر میک نے بہت کم وقت میں اپنا نام پیدا کیا، جس کی ایک واضح دلیل 1988ء میں یعنی اس پروفیشن میں آئے صرف 4 سال بعد ہی فلم Mississippi Burning میں بہترین سپورٹنگ اداکارہ کے طور پر آسکر کے لئے نامزد کر دیا گیا۔
تاہم وہ یہ ایوارڈ جیت نہ سکیں لیکن یہ ٹرافی ان کے بغیر نہ رہ سکیں اور اگلی بار فلم Fargo کے لئے نامزدگی کے ساتھ ہی انہیں یہ ایوارڈ تھما دیا گیا۔ اس فلم کے بارے میں شائقین کے ساتھ بڑے بڑے ناقدین نے بھی اپنی تحسین کا اظہار کیا۔ Fargo کے بعد 21 ویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی میک ڈورمنڈ کی کامیابیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا، 2000ء میں یعنی ایک ہی برس میں انہیں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر نہ صرف اکیڈمی ایوارڈ بلکہ گولڈن گلوب ایوارڈ کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ فرانسیسی میک ڈورمنڈ نے اپنے پورے کیرئیر میں متعدد فلموں اور ڈراموں کے ذریعے شوبز کی دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام پیدا کیا اور رواں برس ہونے والی آسکر کی تقریب میں تو انہیں چار چاند ہی لگ گئے، جہاں ان کی فلم نومیڈ لینڈ نے پورا میلہ لوٹ لیا، اس فلم کو مجموعی طور پر تین آسکرز سے نوازا گیا۔
شوبز کی اسی چکا چوند میں میک ڈورمنڈ اور معروف امریکی ڈائریکٹر جوائیل کوائن کے درمیان محبت کے جذبے نے جنم لے لیا، چند ہی ملاقاتوں کے بعد ان دونوں نے ہمیشہ کے لئے ایک ہونے کا عہد کیا اور 1984ء میں یہ جوڑا شادی کے بندھن میں بندھ گیا۔ کوائن اور میک کی اپنی کوئی اولاد نہیں، اسی لئے انہوں نے 1995ء میں جنوبی امریکی کے ملک پیرا گوئے سے ایک بچے کو گود لیا، پیڈرو میک ڈورمنڈ صرف 6 ماہ کا تھا، جب اسے گود لیا گیا اور آج والدین کی یہ اکلوتی اولاد جوانی کی سیڑھیاں چڑھ چکا ہے۔ امریکا کے آزاد ماحول کے باوجود میک ڈورمنڈ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جوائیل اور میک نے 1984ء میں شادی کی اور آج تک وہ اپنے اس مقدس رشتے کو نبھا رہے ہیں۔
فلم اور ٹی وی کا سفر
فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ نے اگرچہ اپنی عملی زندگی کا آغاز معروف شاعر اور ڈرامہ نگارسر ڈیرک ولکوٹ کے ایک ڈرامے The Last Carnival کے ایک محدود کردار سے کیا لیکن فلموں میں ان کی باقاعدہ انٹری 1984ء میں ریلیز ہونے والی فلم Blood Simple سے ہوئی، جو میک ڈارمنڈ کے شوہر و معروف امریکی فلمی ڈائریکٹر جوئل کوئن کی پیش کش تھی، فلم میں مستقبل کی معروف اداکارہ فرانسیس کو مرکزی کردار ادا دیا گیا، جسے انہوں نے خوب نبھایا، اگلے ہی برس یعنی 1985ء میںاداکارہ کو فلم Crimewave کی آفر ہو گئی، جس کے بعد فلمی دنیا کا وہ سفر شروع ہوا، جو آج تک جاری ہے۔
فرانسیس میک ڈارمنڈ نے MISSISSIPPI BURNING (1988ء)، Raising Arizona (1987ء)، Short Cuts (1993ء)، FARGO (1996ء)، ALMOST FAMOUS (2000ء)، The Man Who Wasn't There (2001ء)، NORTH COUNTRY (2005ء)، Burn After Reading (2008ء)، Transformers: Dark of the Moon(2011ء)، Olive Kitteridge (2014ء)، THREE BILLBOARDS OUTSIDE EBBING MISSOURI (2017ء) اور Nomadeland (2020ء) سمیت 50 کے قریب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھلائے۔ فلم کے ساتھ انہوں نے ٹی وی کو بھی برابر اہمیت دی۔ ٹیلی ویژن پر ان کا پہلا ڈرامہ Hunter تھا، جو 1985ء میں نشر کیا گیا۔ فرانسیس نے مجموعی طور پر درجن بھر ٹی وی پروگرامز میں کام کیا۔
سوا سو سے زائد ایوارڈ
بلاشبہ عام سی شکل و صورت کی حامل فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر وہ نام کمایا، جو بہت کم اداکاروں کے حصے میں آیا ہے۔ اداکارہ کے کام کو سراہائے جانے کی ایک بہت بڑی دلیل ان کے وہ اعزازات ہیں، جو انہیں دنیا بھر سے عطا کئے گئے۔ فرانسیس کے بارے میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ شوبز کی دنیا کا شائد ہی کوئی ایسا ایوارڈ یا اعزاز ہے، جسے وہ حاصل نہ کر سکیں۔ اداکارہ کو اکیڈمی ایوارڈ (آسکر) سے لے گولڈن گلوب، بافٹا، ایمی، ٹونی، برٹش اکیڈمی فلم، پرائم ٹائم ایمی، سکرین ایکٹر گیلڈ، امریکن کامیڈی، الائنس آف ویمن فلم، افریقن امریکن فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، اٹلانٹا فلم کریٹکس سرکل، آسٹن فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، ایوارڈز سرکٹ کمیونٹی، بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ، شکاگو فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، کریٹکس چوائس، گوتھم، کینساس سٹی فلم کریٹکس سرکل، لندن فلم کریٹکس سرکل، نیشنل بورڈ آف ریویو، نیویارک فلم کریٹکس سرکل، فونکس فلم کریٹکس سوسائٹی، سیٹلائٹ، ٹورنٹو فلم کریٹکس ایسوسی ایشن اور ویمن فلم کریٹکس سرکل تک 245 مختلف ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا، جن میں سے سوا سو سے زائد ایوارڈز کی وہ حق دار ٹھہریں، جو بلاشبہ ان کے بہترین کام کی شائقین اور ناقدین میں قبولیت کی ایک سند ہے۔
1929ء سے شروع ہونے والے اس ایوارڈ کو بنیادی طور پر اکیڈمی ایوارڈ کہا جاتا ہے لیکن بعدازاں اسے آسکر کے نام سے مقبولیت حاصل ہوئی۔ گزشتہ دنوں یعنی 25 اپریل 2021ء کو 93ویں اکیڈمی ایوارڈز کی منفرد تقریب منعقد ہوئی۔ یہ میلہ چینی خاتون ڈائریکٹر کلوئی زاؤ کی پیش کردہ فلم نومیڈ لینڈ نے لوٹ لیا کیوں کہ اس فلم نے تین ایوارڈز حاصل کرکے نئی تاریخ رقم کر دی۔
اکیڈمی آف موشن پیکچر آرٹس اینڈ سائنسز کی طرف سے نومیڈ لینڈ کو 2021ء کے لئے بہترین فلم، بہترین ڈائریکٹر اور بہترین اداکارہ کی سند عطا کی گئی۔ اگرچہ اس فلم کی ڈائریکٹر کلوئی زاؤ نے بھی یہ ایوارڈ اپنے نام کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے لیکن بہترین اداکارہ قرار پانے والی 63 سالہ فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ نے تین بار یہ اعزاز حاصل کرکے دنیائے فلم کے باسیوں اور لاکھوں شائقین کو حیران کر دیا ہے۔
میک ڈارمنڈ ایک مقبول زمانہ اداکارہ ہیں، جنہوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر پوری دنیا میں نام کمایا، فلم نومیڈلینڈ کے لئے ملنے والا آسکر ان کی زندگی کی پہلی کامیابی نہیں بلکہ اس سے قبل بھی وہ درجنوں فلموں اور ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا کر متعدد ایوارڈ اپنے نام کرکے اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ چکی ہیں۔
امریکن اداکارہ و پروڈیوسر فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ امریکی ریاست الینوائے کے گزبن سٹی میں 23 جون 1957ء کو پیدا ہوئیں، تاہم ان کے حقیقی والدین کے بارے میں کسی کے پاس مصدقہ معلومات نہیں، کیوںکہ انہیں صرف ڈیڑھ سال کی عمر میں ایک خاتون نرس نورین (نیکلسن) اور مذہبی رہنما ورنن نے گود لے لیا تھا، اگرچہ یہ جوڑا کینیڈین تھا لیکن بعدازاں وہ امریکہ کی مختلف ریاستوں میں رہائش پذیر رہے۔ میک ڈورمنڈ کی ایک بہن ڈوروتی اے اور ایک ہی بھائی کینتھ ہے۔
میک ڈورمنڈ کے والد کی وجہ سے یہ خاندان الینسائے ، جارجیا ، کینٹکی اور ٹینیسی کے کئی چھوٹے شہروں میں مختلف اوقات میں رہائش پذیر رہا۔ فرانسیس نے 1975ء میں مونسین ہائی سکول سے گریجویشن کی اور بعدازاں1979ء میں تھیٹر میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے مغربی ورجینیا کے بیتھنی کالج سے تعلیم حاصل کی۔ 1982ء میں انہوں نے ییل سکول آف ڈرامہ سے ماسٹر آف فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ جس وقت وہ نیویارک شہر میں قیام پذیر ہوئیں، وہاں ان کی روم میٹ معروف اداکارہ ہولی ہنٹر تھیں۔
ہالی وڈ سٹار فرانسیس میک ڈورمنڈ بچپن سے ہی اداکاری میں خاص شغف رکھتی تھیں اور بعدازاں وقت نے ثابت کیا کہ ان کا شوق ہی انہیں دنیا میں کامیابی سے ہمکنار کر گیا۔ بیتھنی کالج اور ییل سکول آف ڈرامہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر ایک پروفیشنل کی حیثیت سے اداکاری کے میدان میں قدم رکھا۔ اداکاری میں ان کا پہلا کام معروف شاعر اور ڈرامہ نگارسر ڈیرک ولکوٹ کے ایک ڈرامے The Last Carnival کے ایک محدود کردار سے شروع ہوا، جس کے بعد انہوں نے 1984ء میں میں ریلیز ہونے والی فلم Blood Simple سے فلمی دنیا کے سفرک آغاز کیا، یہ فلم ان کے مستقبل میں بننے والے شوہر جوئیل کوائن کی پیش کش تھی۔
96 منٹ پر مشتمل اس فلم کا بجٹ ڈیڑھ ملین ڈالر جبکہ کمائی تقریباً 4 ملین ڈالر رہی، یوں سرمایہ کے اعتبار سے بھی اس فلم کو کامیاب قرار دیا گیا اور فلم کی کامیابی بلاشبہ فرانسیس کے لئے نئی راہیں کھولنے کے مترادف تھی۔ 1987ء میں اداکارہ کو ایک مذاحیہ فلم Raising Arizona میں نیکولس کیج اور ہولی ہنٹر جیسے بڑے فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کو شائقین کی طرف سے بے حد پسند کیا گیا اور یہی وجہ تھی کہ Raising Arizona کو امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ اور براوو کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
فلم کے ساتھ میک ڈورمنڈ نے ٹیلی ویژن اور تھیٹر کو بھی اہمیت دی اور وہاں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے۔ 1985ء میں معروف ایکشن ڈرامہ Hunter سے اداکارہ نے ٹی وی کا سفر شروع کیا، جس سے وہ دیگر ڈائریکٹرز کی نظروں میں بھی آ گئیں۔ محنت، لگن اور خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر میک نے بہت کم وقت میں اپنا نام پیدا کیا، جس کی ایک واضح دلیل 1988ء میں یعنی اس پروفیشن میں آئے صرف 4 سال بعد ہی فلم Mississippi Burning میں بہترین سپورٹنگ اداکارہ کے طور پر آسکر کے لئے نامزد کر دیا گیا۔
تاہم وہ یہ ایوارڈ جیت نہ سکیں لیکن یہ ٹرافی ان کے بغیر نہ رہ سکیں اور اگلی بار فلم Fargo کے لئے نامزدگی کے ساتھ ہی انہیں یہ ایوارڈ تھما دیا گیا۔ اس فلم کے بارے میں شائقین کے ساتھ بڑے بڑے ناقدین نے بھی اپنی تحسین کا اظہار کیا۔ Fargo کے بعد 21 ویں صدی کے آغاز کے ساتھ ہی میک ڈورمنڈ کی کامیابیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا، 2000ء میں یعنی ایک ہی برس میں انہیں بہترین کارکردگی کی بنیاد پر نہ صرف اکیڈمی ایوارڈ بلکہ گولڈن گلوب ایوارڈ کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ فرانسیسی میک ڈورمنڈ نے اپنے پورے کیرئیر میں متعدد فلموں اور ڈراموں کے ذریعے شوبز کی دنیا میں اپنا ایک منفرد مقام پیدا کیا اور رواں برس ہونے والی آسکر کی تقریب میں تو انہیں چار چاند ہی لگ گئے، جہاں ان کی فلم نومیڈ لینڈ نے پورا میلہ لوٹ لیا، اس فلم کو مجموعی طور پر تین آسکرز سے نوازا گیا۔
شوبز کی اسی چکا چوند میں میک ڈورمنڈ اور معروف امریکی ڈائریکٹر جوائیل کوائن کے درمیان محبت کے جذبے نے جنم لے لیا، چند ہی ملاقاتوں کے بعد ان دونوں نے ہمیشہ کے لئے ایک ہونے کا عہد کیا اور 1984ء میں یہ جوڑا شادی کے بندھن میں بندھ گیا۔ کوائن اور میک کی اپنی کوئی اولاد نہیں، اسی لئے انہوں نے 1995ء میں جنوبی امریکی کے ملک پیرا گوئے سے ایک بچے کو گود لیا، پیڈرو میک ڈورمنڈ صرف 6 ماہ کا تھا، جب اسے گود لیا گیا اور آج والدین کی یہ اکلوتی اولاد جوانی کی سیڑھیاں چڑھ چکا ہے۔ امریکا کے آزاد ماحول کے باوجود میک ڈورمنڈ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ جوائیل اور میک نے 1984ء میں شادی کی اور آج تک وہ اپنے اس مقدس رشتے کو نبھا رہے ہیں۔
فلم اور ٹی وی کا سفر
فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ نے اگرچہ اپنی عملی زندگی کا آغاز معروف شاعر اور ڈرامہ نگارسر ڈیرک ولکوٹ کے ایک ڈرامے The Last Carnival کے ایک محدود کردار سے کیا لیکن فلموں میں ان کی باقاعدہ انٹری 1984ء میں ریلیز ہونے والی فلم Blood Simple سے ہوئی، جو میک ڈارمنڈ کے شوہر و معروف امریکی فلمی ڈائریکٹر جوئل کوئن کی پیش کش تھی، فلم میں مستقبل کی معروف اداکارہ فرانسیس کو مرکزی کردار ادا دیا گیا، جسے انہوں نے خوب نبھایا، اگلے ہی برس یعنی 1985ء میںاداکارہ کو فلم Crimewave کی آفر ہو گئی، جس کے بعد فلمی دنیا کا وہ سفر شروع ہوا، جو آج تک جاری ہے۔
فرانسیس میک ڈارمنڈ نے MISSISSIPPI BURNING (1988ء)، Raising Arizona (1987ء)، Short Cuts (1993ء)، FARGO (1996ء)، ALMOST FAMOUS (2000ء)، The Man Who Wasn't There (2001ء)، NORTH COUNTRY (2005ء)، Burn After Reading (2008ء)، Transformers: Dark of the Moon(2011ء)، Olive Kitteridge (2014ء)، THREE BILLBOARDS OUTSIDE EBBING MISSOURI (2017ء) اور Nomadeland (2020ء) سمیت 50 کے قریب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھلائے۔ فلم کے ساتھ انہوں نے ٹی وی کو بھی برابر اہمیت دی۔ ٹیلی ویژن پر ان کا پہلا ڈرامہ Hunter تھا، جو 1985ء میں نشر کیا گیا۔ فرانسیس نے مجموعی طور پر درجن بھر ٹی وی پروگرامز میں کام کیا۔
سوا سو سے زائد ایوارڈ
بلاشبہ عام سی شکل و صورت کی حامل فرانسیس لوئس میک ڈارمنڈ نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے بل بوتے پر وہ نام کمایا، جو بہت کم اداکاروں کے حصے میں آیا ہے۔ اداکارہ کے کام کو سراہائے جانے کی ایک بہت بڑی دلیل ان کے وہ اعزازات ہیں، جو انہیں دنیا بھر سے عطا کئے گئے۔ فرانسیس کے بارے میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ شوبز کی دنیا کا شائد ہی کوئی ایسا ایوارڈ یا اعزاز ہے، جسے وہ حاصل نہ کر سکیں۔ اداکارہ کو اکیڈمی ایوارڈ (آسکر) سے لے گولڈن گلوب، بافٹا، ایمی، ٹونی، برٹش اکیڈمی فلم، پرائم ٹائم ایمی، سکرین ایکٹر گیلڈ، امریکن کامیڈی، الائنس آف ویمن فلم، افریقن امریکن فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، اٹلانٹا فلم کریٹکس سرکل، آسٹن فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، ایوارڈز سرکٹ کمیونٹی، بلاک بسٹر انٹرٹینمنٹ، شکاگو فلم کریٹکس ایسوسی ایشن، کریٹکس چوائس، گوتھم، کینساس سٹی فلم کریٹکس سرکل، لندن فلم کریٹکس سرکل، نیشنل بورڈ آف ریویو، نیویارک فلم کریٹکس سرکل، فونکس فلم کریٹکس سوسائٹی، سیٹلائٹ، ٹورنٹو فلم کریٹکس ایسوسی ایشن اور ویمن فلم کریٹکس سرکل تک 245 مختلف ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا، جن میں سے سوا سو سے زائد ایوارڈز کی وہ حق دار ٹھہریں، جو بلاشبہ ان کے بہترین کام کی شائقین اور ناقدین میں قبولیت کی ایک سند ہے۔