پولیس کی غفلت دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے چالان عدالتوں میں جمع نہیں ہوسکے
کرائم برانچ ،سی آئی ڈی ،اے وی سی سی اورشعبہ انوسٹی گیشن نے 4 ماہ بعد بھی تحقیقاتی تفصیلات جمع نہیں کرائیں.
پولیس کی غفلت ،لاپروائی اور دہشت گردی کی ایکٹ کی خلاف ورزی کے باعث قتل ،اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار درجنوں ملزمان کے مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع نہیں ہوسکے۔
ایس ایس پی نے تفتیشی افسر کو روپوش قرار دیدیا ، عدالت نے سخت نوٹس لیا اور آئی جی سندھ سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے ،تفصیلات کے مطابق کراچی میں بدامنی اور قتل وغارت گری ، بھتہ خوری کے خاتمے کیلیے پولیس اور رینجرز حکام کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کا 5ستمبر کوحکم دیا تھا، اس دوران پولیس اور رینجرز حکام نے سیکڑوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ، 30سے زائد ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا عدالت نے ملزمان کو تحقیق کیلیے تفتیشی پولیس کے حوالے کیاتھا ،تحقیقات مکمل ہونے پرعدالت نے ملزمان کو جیل بھیج کر تفتیشی افسران کو ان کے خلاف چالان جمع کرانے کا حکم دیا تھا، تفتیشی افسران انسداد دہشت گردی کی ایکٹ کے تحت تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کرنے اور چالان جمع کرانے کے پابند ہیں۔
فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت مقدمہ 7یوم میں نمٹانے کی پابند ہے لیکن کرائم برانچ ، سی آئی ڈی ، اے وی سی سی اور ضلع شرقی کے تفتیشی شعبوںکے افسران نے قتل ، اقدام قتل ، بم دھماکوں، بھتہ خوری اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار فرحت عباس زیدی ، اورنگ زیب ، محمد کامران ، محمد زاہد ، نقیب اﷲ ، محمد ناصر خان ، ساجد وغیرہ ، بابل ، مصطفی ، عبدالرزاق ، شہباز ، ناصر ، طاہر ، محمد اقبال ، محمد احمد ، ساجد خان ، ماجد ، ساجد خان مسعود سمیت دیگر کیخلاف مقدمات کے چالان4 ماہ گزر جانے کے باوجود عدالت میں جمع نہیں کرائے، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے آئی جی سندھ کو کرائم برانچ کے انسپکٹر دین محمد مزاری ، اے وی سی سی کے انسپکٹروں خان طارق ، عرس راجر ، امجد ، خان طارق سمیت10 افسران جبکہ سی آئی ڈی کے انسپکٹر محمد امیر گوندل سمیت 3 افسران ضلع شرقی کے تفتیشی افسروں انسپکٹر غلام عباس ، عبدالوحید ، محمد ندیم صدیقی، امتیاز احمد ، محمدبگٹی ، سید بنال شاہ ، بشیر احمد سمیت 9 افسران عزیز بھٹی ، مبین آباد ، لانڈھی، شارع فیصل و دیگر تھانوں میں تعینات ہیں ان افسران کو عدالت نے حتمی چالان کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
ایس ایس پی نے تفتیشی افسر کو روپوش قرار دیدیا ، عدالت نے سخت نوٹس لیا اور آئی جی سندھ سے 24گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے ،تفصیلات کے مطابق کراچی میں بدامنی اور قتل وغارت گری ، بھتہ خوری کے خاتمے کیلیے پولیس اور رینجرز حکام کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کا 5ستمبر کوحکم دیا تھا، اس دوران پولیس اور رینجرز حکام نے سیکڑوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ، 30سے زائد ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا عدالت نے ملزمان کو تحقیق کیلیے تفتیشی پولیس کے حوالے کیاتھا ،تحقیقات مکمل ہونے پرعدالت نے ملزمان کو جیل بھیج کر تفتیشی افسران کو ان کے خلاف چالان جمع کرانے کا حکم دیا تھا، تفتیشی افسران انسداد دہشت گردی کی ایکٹ کے تحت تحقیقات ایک ماہ میں مکمل کرنے اور چالان جمع کرانے کے پابند ہیں۔
فرد جرم عائد ہونے کے بعد عدالت مقدمہ 7یوم میں نمٹانے کی پابند ہے لیکن کرائم برانچ ، سی آئی ڈی ، اے وی سی سی اور ضلع شرقی کے تفتیشی شعبوںکے افسران نے قتل ، اقدام قتل ، بم دھماکوں، بھتہ خوری اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار فرحت عباس زیدی ، اورنگ زیب ، محمد کامران ، محمد زاہد ، نقیب اﷲ ، محمد ناصر خان ، ساجد وغیرہ ، بابل ، مصطفی ، عبدالرزاق ، شہباز ، ناصر ، طاہر ، محمد اقبال ، محمد احمد ، ساجد خان ، ماجد ، ساجد خان مسعود سمیت دیگر کیخلاف مقدمات کے چالان4 ماہ گزر جانے کے باوجود عدالت میں جمع نہیں کرائے، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے آئی جی سندھ کو کرائم برانچ کے انسپکٹر دین محمد مزاری ، اے وی سی سی کے انسپکٹروں خان طارق ، عرس راجر ، امجد ، خان طارق سمیت10 افسران جبکہ سی آئی ڈی کے انسپکٹر محمد امیر گوندل سمیت 3 افسران ضلع شرقی کے تفتیشی افسروں انسپکٹر غلام عباس ، عبدالوحید ، محمد ندیم صدیقی، امتیاز احمد ، محمدبگٹی ، سید بنال شاہ ، بشیر احمد سمیت 9 افسران عزیز بھٹی ، مبین آباد ، لانڈھی، شارع فیصل و دیگر تھانوں میں تعینات ہیں ان افسران کو عدالت نے حتمی چالان کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔