35 اداروں کے سربراہ مقرر کرنیکا اختیار کمیشن سے واپس اعلامیہ جاری
کمیشن اب صرف 23 اداروں کے سربراہان کاتقررکریگا،افادیت سوالیہ نشان بن گئی
سرکاری اداروں میں سربراہوں کی تعیناتی کیلیے قائم اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے اختیارات صرف 23 اداروں تک محدود کرنیکا نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا ہے۔
وزیراعظم آفس کابینہ ڈویژن ،داخلہ ڈویژن، نیشنل ہیلتھ سروسز ڈویژن اور مذہبی امور ڈویژن کے نو اداروں کے سربراہان کی تقرری کااختیار بدستور عبدالرئوف چوہدری کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیشن کے پاس ہی رکھا گیاہے۔نظر ثانی شدہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم کے حکم پرجن 35 اداروںمیںسربراہان کی تقرری کا اختیار کمیشن سے واپس لیا گیا،کابینہ ڈویژن کے ماتحت نیپرا، اوگرا ،پیپرا اور پی ٹی اے کے سربراہوںکی تعیناتی اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے ذریعے ہی ہو گی۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ماتحت پی ایم ڈی سی اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ، مذہبی امور ڈویژن کے ماتحت وقف املاک ٹرسٹ بورڈ،وزارت داخلہ کے ماتحت نادرا اور وزیراعظم آفس کے ماتحت پاکستان بیت المال کے سربراہوںکی تقرری اعلیٰ اختیاراتی کمیشن ہی کریگا ۔
ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا اختیار وزارت خزانہ کے پاس جبکہ بقیہ ماتحت ادارے مسابقتی کمیشن اور سیکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے سربراہ کی تقرری کمیشن کریگا،پاسکو وزارت فوڈ سیکیورٹی کو واپس کیا گیا اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار کمیشن کو سونپا گیا۔وزارت صنعت و پیداوارکے ماتحت گیارہ اداروں میں سے سات کے سربراہوں کی بھرتی کا اختیار وزارت کو واپس جبکہ چار ادارے انجنیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ ، پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر، سمیڈا اور اسٹیٹ سیمنٹ کارپوریشن کے سربراہ کی بھرتی کمیشن کریگا،وزرات اطلاعات سے پی ٹی وی کو کمیشن سے واپس لیا گیا جبکہ پیمرا اور لوک ورثہ کے سربراہوں کی بھرتی کمیشن ہی کریگا۔
وزارت آئی ٹی کے چار اداروں میں دو وزارت کو واپس کیے گئے جبکہ نیشنل ٹیلی کمیونیکشن کارپوریشن اور ٹیلی کام فائونڈیشن کے سربراہ کی بھرتی کا اختیار کمیشن کے پاس رہے گا۔ ذرائع کا کہناہے کہ کمیشن کیلیے شارٹ لسٹنگ کرنیوالی معروف چارٹرڈ اکائونٹنگ فرم کے پاس ہیومن ریسورس کے حوالے سے تجربہ نہیں ہے۔ پاکستان میں340 کے قریب سرکاری ادارے ہیں ، اب صرف 23اداروں میں بھرتی کا اختیار کمیشن کے پاس رہ گیا ہے، جس کے بعد اس اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کی افادیت سوالیہ نشان بن گئی ہے،کمیشن نے اب تک صرف سات عہدوں کیلیے وزیر اعظم کو سمری بھجوائی جس میں پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل شاہ کی تقرری ہوسکی ہے۔ پی آئی اے اور نیپرا کیلیے سربراہوں کی تقرری کیلیے کمیشن کے نام وزیر اعظم نے مستردکردیے اورکمیشن کو لکھاگیا کہ اہل امیدواروں سے کمیشن ازخود بھی رابطہ کرسکتا ہے، بعض حلقوں کے نزدیک کمیشن کو یہ اختیار سونپے جانے سے من پسند تعیناتیوںکا راستہ کھل گیا ہے، قانونی حلقوںکے مطابق حالیہ اقدامات سے قومی اداروں کے سربراہوںکے چنائو پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے تو حکومت مخالف قوتیں یہ معاملہ ایک بار پھر اعلیٰ عدلیہ میں اٹھا سکتی ہیں۔
وزیراعظم آفس کابینہ ڈویژن ،داخلہ ڈویژن، نیشنل ہیلتھ سروسز ڈویژن اور مذہبی امور ڈویژن کے نو اداروں کے سربراہان کی تقرری کااختیار بدستور عبدالرئوف چوہدری کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیشن کے پاس ہی رکھا گیاہے۔نظر ثانی شدہ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم کے حکم پرجن 35 اداروںمیںسربراہان کی تقرری کا اختیار کمیشن سے واپس لیا گیا،کابینہ ڈویژن کے ماتحت نیپرا، اوگرا ،پیپرا اور پی ٹی اے کے سربراہوںکی تعیناتی اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے ذریعے ہی ہو گی۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ماتحت پی ایم ڈی سی اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ، مذہبی امور ڈویژن کے ماتحت وقف املاک ٹرسٹ بورڈ،وزارت داخلہ کے ماتحت نادرا اور وزیراعظم آفس کے ماتحت پاکستان بیت المال کے سربراہوںکی تقرری اعلیٰ اختیاراتی کمیشن ہی کریگا ۔
ہائوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کا اختیار وزارت خزانہ کے پاس جبکہ بقیہ ماتحت ادارے مسابقتی کمیشن اور سیکیورٹیزاینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے سربراہ کی تقرری کمیشن کریگا،پاسکو وزارت فوڈ سیکیورٹی کو واپس کیا گیا اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین کی تقرری کا اختیار کمیشن کو سونپا گیا۔وزارت صنعت و پیداوارکے ماتحت گیارہ اداروں میں سے سات کے سربراہوں کی بھرتی کا اختیار وزارت کو واپس جبکہ چار ادارے انجنیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ ، پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر، سمیڈا اور اسٹیٹ سیمنٹ کارپوریشن کے سربراہ کی بھرتی کمیشن کریگا،وزرات اطلاعات سے پی ٹی وی کو کمیشن سے واپس لیا گیا جبکہ پیمرا اور لوک ورثہ کے سربراہوں کی بھرتی کمیشن ہی کریگا۔
وزارت آئی ٹی کے چار اداروں میں دو وزارت کو واپس کیے گئے جبکہ نیشنل ٹیلی کمیونیکشن کارپوریشن اور ٹیلی کام فائونڈیشن کے سربراہ کی بھرتی کا اختیار کمیشن کے پاس رہے گا۔ ذرائع کا کہناہے کہ کمیشن کیلیے شارٹ لسٹنگ کرنیوالی معروف چارٹرڈ اکائونٹنگ فرم کے پاس ہیومن ریسورس کے حوالے سے تجربہ نہیں ہے۔ پاکستان میں340 کے قریب سرکاری ادارے ہیں ، اب صرف 23اداروں میں بھرتی کا اختیار کمیشن کے پاس رہ گیا ہے، جس کے بعد اس اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کی افادیت سوالیہ نشان بن گئی ہے،کمیشن نے اب تک صرف سات عہدوں کیلیے وزیر اعظم کو سمری بھجوائی جس میں پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل شاہ کی تقرری ہوسکی ہے۔ پی آئی اے اور نیپرا کیلیے سربراہوں کی تقرری کیلیے کمیشن کے نام وزیر اعظم نے مستردکردیے اورکمیشن کو لکھاگیا کہ اہل امیدواروں سے کمیشن ازخود بھی رابطہ کرسکتا ہے، بعض حلقوں کے نزدیک کمیشن کو یہ اختیار سونپے جانے سے من پسند تعیناتیوںکا راستہ کھل گیا ہے، قانونی حلقوںکے مطابق حالیہ اقدامات سے قومی اداروں کے سربراہوںکے چنائو پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے تو حکومت مخالف قوتیں یہ معاملہ ایک بار پھر اعلیٰ عدلیہ میں اٹھا سکتی ہیں۔