حکومت کو خبردار کرتے ہیں کنٹونمنٹس میں الیکشن کرادے چیف جسٹس
لگتاہے حکومت الیکشن کرانا ہی نہیں چاہتی، ریمارکس،کینٹ بورڈزکی عبوری انتظامیہ کو6 فروری تک توسیع،اخراجات کی اجازت
NAWABSHAH:
سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں تاخیرکے بارے میں حکومتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے اور اس بارے میں سیکریٹری قانون سے جامع جواب طلب کر لیا ہے ۔
سیکریٹری قانون کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس تاخیرکے حوالے سے وزیر اعظم سے بھی رابطہ کریں اور دس دن کے اندر رپورٹ دیں کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی الیکشن کا مجوزہ قانون منظوری کے کس مرحلے میں ہے اورکب تک پارلیمنٹ سے مجوزہ قانون منظور ہونے کا امکان ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری دفاع کیخلاف توہین عدالت کا مقدمہ کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کے انعقاد سے مشروط رہے گا جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ کے معاملات چلانے کیلئے عبوری انتظامیہ کی مدت میں6 فروری تک توسیع دیدی ہے۔کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن اور سیکریٹری دفاع کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیے عدالت خبردارکر دیتی ہے کہ وہاں جلد الیکشن کرائے جائیں، مزید تاخیر نہ ہو،حکومتی موقف سے تو یہی لگتا ہے کہ وہ الیکشن کرانا ہی نہیں چاہتی۔
سیکریٹری دفاع آصف یاسین کے وکیل افتخار گیلانی نے بتایا کہ کنٹیمنر ملک میں نہیں اس لیے سماعت ملتوی کردی جائے۔چیف جسٹس نے کہا توہین عدالت مقدمے کو نمٹانے میں نیک نیتی کو دیکھا جائے گا، اگر عدالت نے محسوس کیا کہ کینٹ بورڈز میں الیکشن کرانے میں حکومت مخلص نہیں تو توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائدکی جائے گی اور ضروری ہوا تو سزا بھی دی جائے گی۔ فاضل جج نے کہا کوشش کریں کہ فوری الیکشن ہو جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا قانون کی منظوری کے بعدالیکشن کرائے جائیںگے۔ چیف جسٹس نے کہا پچھلے ڈیڑھ ماہ سے یہی موقف سنتے آرہے ہیں، یہ تاخیری حربے ہیں، حکومت الیکشن کرانا نہیں چاہتی۔آئی این پی کے مطابق عدالت نے کینٹ بورڈزکو5فروری تک فنڈز استعمال کی اجازت دیدی ہے۔
سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں تاخیرکے بارے میں حکومتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا ہے اور اس بارے میں سیکریٹری قانون سے جامع جواب طلب کر لیا ہے ۔
سیکریٹری قانون کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس تاخیرکے حوالے سے وزیر اعظم سے بھی رابطہ کریں اور دس دن کے اندر رپورٹ دیں کہ کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی الیکشن کا مجوزہ قانون منظوری کے کس مرحلے میں ہے اورکب تک پارلیمنٹ سے مجوزہ قانون منظور ہونے کا امکان ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری دفاع کیخلاف توہین عدالت کا مقدمہ کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کے انعقاد سے مشروط رہے گا جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ کے معاملات چلانے کیلئے عبوری انتظامیہ کی مدت میں6 فروری تک توسیع دیدی ہے۔کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن اور سیکریٹری دفاع کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیے عدالت خبردارکر دیتی ہے کہ وہاں جلد الیکشن کرائے جائیں، مزید تاخیر نہ ہو،حکومتی موقف سے تو یہی لگتا ہے کہ وہ الیکشن کرانا ہی نہیں چاہتی۔
سیکریٹری دفاع آصف یاسین کے وکیل افتخار گیلانی نے بتایا کہ کنٹیمنر ملک میں نہیں اس لیے سماعت ملتوی کردی جائے۔چیف جسٹس نے کہا توہین عدالت مقدمے کو نمٹانے میں نیک نیتی کو دیکھا جائے گا، اگر عدالت نے محسوس کیا کہ کینٹ بورڈز میں الیکشن کرانے میں حکومت مخلص نہیں تو توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائدکی جائے گی اور ضروری ہوا تو سزا بھی دی جائے گی۔ فاضل جج نے کہا کوشش کریں کہ فوری الیکشن ہو جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا قانون کی منظوری کے بعدالیکشن کرائے جائیںگے۔ چیف جسٹس نے کہا پچھلے ڈیڑھ ماہ سے یہی موقف سنتے آرہے ہیں، یہ تاخیری حربے ہیں، حکومت الیکشن کرانا نہیں چاہتی۔آئی این پی کے مطابق عدالت نے کینٹ بورڈزکو5فروری تک فنڈز استعمال کی اجازت دیدی ہے۔