اینٹی کرپشن پنجاب نے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی انکوائری کا آغاز کردیا

انکوائری ٹیم قانونی ، تکنیکی اور معاشی ماہرین پر مشتمل ہے۔


ویب ڈیسک May 24, 2021
انکوائری ٹیم قانونی ، تکنیکی اور معاشی ماہرین پر مشتمل ہے۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی ہدایات پر اینٹی کرپشن نے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل پر انکوائری کا آغاز کر دیا۔

ترجمان اینٹی کرپشن پنجاب کے مطابق ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب محمد گوہر نفیس نے انکوائری ٹیم تشکیل دے دی جو قانونی ، تکنیکی اور معاشی ماہرین پر مشتمل ہے۔

انکوائری ٹیم نے اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور مکمل تحقیقات کے بعد اسکینڈل کے تمام حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: رنگ روڈ اسکینڈل؛ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی ٹوٹنے سے تحقیقات لٹک گئی

ترجمان نے کہا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کا معتبر اور غیر جانبدار تفتیشی ادارہ ہے جو قانونی تقاضوں کے مطابق بلاتخصیص احتساب پر یقین رکھتا ہے۔

رنگ روڈ اسکینڈل کیا ہے؟

2017 میں اس وقت کی پنجاب حکومت نے راولپنڈی پر ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کے لیے 40 کلومیٹر کی رنگ روڈ بنانے کا فیصلہ کیا تھا' اس سلسلے میں تمام ضابطے کی کارروائی مکمل ہوگئی تھی تاہم 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں نئی حکومت برسراقتدار آگئی اور یہ منصوبہ ٹھپ ہوگیا لیکن گزشتہ برس یہ منصوبہ اچانک فعال ہوا اور اس میں 26 کلومیٹر کا اضافہ کردیا گیا۔ اس منصوبے سے کم از کم 10 ہاؤسنگ پراجیکٹس کو غیر ضروری طور پر اربوں روپے کا فائدہ ہوا۔


معاملے میں کرپشن کی خبر ملنے پر وزیر اعظم نے اس کا نوٹس لیا اور کمشنر راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ محمود احمد کو ہٹا کر سید گلزار حسین شاہ کو تعینات کردیا۔ وزیر اعظم نے انہیں تحقیقات کا حکم دیا، اس سلسلے میں پنجاب حکومت نے کمیٹی بنائی۔

کمیٹی نے اپنی پہلی رپورٹ میں چند سیاسی شخصیات، ریٹائرڈ فوجی اور سول بیوروکریٹس کو فائدہ پہنچانے کا الزام بھی عائد کرتے ہوئے بتایا گیا کہ رنگ روڈ کے 2017 میں منظور شدہ نقشے میں تبدیلی کے ذریعے کچھ ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور بااثر سیاسی شخصیات کو فائدہ پہنچایا گیا تھا۔سابق کمشنر کیپٹن (ر) محمود احمد اور معطل ہونے والے لینڈ ایکوزیشن کمشنر وسیم تابش نے سڑک کے لیے زمین کے حصول کی غرض سے غلط طریقہ کار سے دو ارب 30 کروڑ کا معاوضہ ادا کیا اور اراضی حاصل کرتے ہوئے سنگ جانی کے معروف خاندان کو فائدہ پہنچایا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ محمود احمد اور دیگر اہلکاروں نے 2017 کی نیسپاک کی جانب سے بنائی جانے والی الائنمنٹ میں تبدیلی کر کے اس میں اٹک لوپ اور پسوال زگ زیگ کو غیر قانونی طور پر شامل کرکے اردگرد کے علاقوں میں درجنوں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو فائدہ پہنچایا تھا جس میں کئی میں وہ بے نامی دار مالک بھی تھے۔



تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں