اس سال سپر مون اور ’خونی چاند گرہن‘ ایک ساتھ ہوں گے
اس رات پورا چاند ہوگا جس کی ظاہری جسامت زیادہ ہوگی لیکن اسے مکمل گرہن بھی لگ چکا ہوگا
دو دن بعد ایک منفرد چاند گرہن ہمارا منتظر ہے کیونکہ اس وقت نہ صرف یہ کہ آسمان پر چاند مکمل ہوگا بلکہ ساتھ ہی ساتھ اسے مکمل گرہن بھی لگ چکا ہوگا لیکن پھر بھی اس کی رنگت خون جیسی سرخ ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق، اس انوکھے چاند گرہن کا آغاز 26 مئی 2021 کے روز، پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 47 منٹ اور 39 سیکنڈ پر ہوگا جبکہ:
افسوس کہ یہ دلفریب اور منفرد منظر پورے پاکستان میں کہیں بھی دیکھا نہیں جاسکے گا کیونکہ اس چاند گرہن کے موقع پر پاکستان میں دن کا وقت ہوگا جبکہ پاکستان میں چاند بھی شام سات بجے کے بعد ہی طلوع ہوگا۔
بتاتے چلیں کہ ''سپر مُون'' تب ہوتا ہے جب چاند کا فاصلہ زمین سے نسبتاً کم ہو جس کی وجہ سے وہ (زمین سے دیکھنے پر) وہ نہ صرف مکمل بلکہ ظاہری طور پر معمول سے بڑا بھی نظر آئے۔ (چاند اور زمین کا اوسط درمیانی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہے۔)
26 مئی والے چاند گرہن کا معاملہ بھی یہی ہوگا کیونکہ اس روز چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ، اوسط فاصلے سے لگ بھگ 26 ہزار کلومیٹر کم (تقریباً 3 لاکھ 58 ہزار کلومیٹر) ہوگا۔
اسے ''خونی چاند گرہن'' کہنے کی وجہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔
اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی بلکہ یہ سورج کی روشنی منعکس کرتا ہے اور ہمیں چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
دوسری جانب سورج کی روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے جو آپس میں مل کر سفید روشنی بناتے ہیں۔
چاند گرہن کے دوران بعض مواقع پر سورج کی روشنی، زمینی کرہ ہوائی سے ٹکرا کر منتشر ہوتی ہے اور چاند تک پہنچتی ہے لیکن زمینی کرہ ہوائی قدرتی طور پر نیلی روشنی جذب کرتا ہے۔
نتیجتاً گرہن کے دوران چاند کی سطح تک پہنچنے والی روشنی میں سرخ رنگ غالب ہوتا ہے۔
لہذا جب چاند کی سطح سے وہ روشنی منعکس ہو کر زمین پر آتی ہے تو ہمیں چاند گرہن کے دوران چاند کی رنگت بھی سرخی مائل دکھائی دیتی ہے۔
یہی وہ کیفیت ہے جسے ''خونی چاند'' کہا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، اس انوکھے چاند گرہن کا آغاز 26 مئی 2021 کے روز، پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 47 منٹ اور 39 سیکنڈ پر ہوگا جبکہ:
- سہ پہر چار بج کر 11 منٹ اور 26 سیکنڈ پر مکمل چاند گرہن کا آغاز ہوگا؛
- سہ پہر چار بج کر 18 منٹ اور 42 سیکنڈ پر مکمل چاند گرہن کا عروج ہوگا؛ اور
- سہ پہر چار بج کر 25 منٹ اور 54 سیکنڈ پر مکمل چاند گرہن اختتام پذیر ہوجائے گا۔
- اس کے بعد یہ گرہن بتدریج ختم ہوتے ہوئے، شام 6 بج کر 49 منٹ اور 44 سیکنڈ پر مکمل طور پر ختم ہوجائے گا۔
افسوس کہ یہ دلفریب اور منفرد منظر پورے پاکستان میں کہیں بھی دیکھا نہیں جاسکے گا کیونکہ اس چاند گرہن کے موقع پر پاکستان میں دن کا وقت ہوگا جبکہ پاکستان میں چاند بھی شام سات بجے کے بعد ہی طلوع ہوگا۔
بتاتے چلیں کہ ''سپر مُون'' تب ہوتا ہے جب چاند کا فاصلہ زمین سے نسبتاً کم ہو جس کی وجہ سے وہ (زمین سے دیکھنے پر) وہ نہ صرف مکمل بلکہ ظاہری طور پر معمول سے بڑا بھی نظر آئے۔ (چاند اور زمین کا اوسط درمیانی فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر ہے۔)
26 مئی والے چاند گرہن کا معاملہ بھی یہی ہوگا کیونکہ اس روز چاند اور زمین کا درمیانی فاصلہ، اوسط فاصلے سے لگ بھگ 26 ہزار کلومیٹر کم (تقریباً 3 لاکھ 58 ہزار کلومیٹر) ہوگا۔
اسے ''خونی چاند گرہن'' کہنے کی وجہ بھی دلچسپی سے خالی نہیں۔
اس کی وضاحت کچھ یوں ہے کہ چاند کی اپنی کوئی روشنی نہیں ہوتی بلکہ یہ سورج کی روشنی منعکس کرتا ہے اور ہمیں چمکتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
دوسری جانب سورج کی روشنی سات رنگوں پر مشتمل ہوتی ہے جو آپس میں مل کر سفید روشنی بناتے ہیں۔
چاند گرہن کے دوران بعض مواقع پر سورج کی روشنی، زمینی کرہ ہوائی سے ٹکرا کر منتشر ہوتی ہے اور چاند تک پہنچتی ہے لیکن زمینی کرہ ہوائی قدرتی طور پر نیلی روشنی جذب کرتا ہے۔
نتیجتاً گرہن کے دوران چاند کی سطح تک پہنچنے والی روشنی میں سرخ رنگ غالب ہوتا ہے۔
لہذا جب چاند کی سطح سے وہ روشنی منعکس ہو کر زمین پر آتی ہے تو ہمیں چاند گرہن کے دوران چاند کی رنگت بھی سرخی مائل دکھائی دیتی ہے۔
یہی وہ کیفیت ہے جسے ''خونی چاند'' کہا جاتا ہے۔