توانائی کی مساوات والا آئن اسٹائن کا خط 12 لاکھ ڈالر میں نیلام
نایاب ترین خط میں البرٹ آئن اسٹائن نے اپنے ہاتھ سے E = mc^2 کی تاریخی مساوات تحریر کی ہے
آئن اسٹائن کے ہاتھ سے تحریر کردہ ایک نایاب خط 12 لاکھ ڈالر (یعنی 15 کروڑ روپے) میں نیلام ہوا ہے جس میں انہوں نے بطورِخاص انسانی تاریخ بدل دینے والی مشہور مساوات E = mc^2 اپنے ہاتھوں سے تحریر کی ہے۔
بوسٹن کے ایک نیلام گھر آر آر آکشن نے اس خط کو نیلام کیا ہے جو مشہور سائنسداں البرٹ آئن اسٹائن نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔ کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں موجود آئن اسٹائن پیپر پروجیکٹ اور یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی کے مطابق اس وقت دنیا میں صرف تین خط ایسے ہیں جن میں آئن اسٹائن کے ہاتھ سے لکھی مشہور مساوات دیکھی جاسکتی ہے۔
یہ خط ایک خاندان کی ذاتی ملکیت میں تھا جو حال ہی میں منظرِ عام پر آیا ہے ۔ نیلام گھر کا خیال تھا کہ یہ چار لاکھ ڈالر میں نیلام ہوگا لیکن اب یہ اندازے سے تین گنا زائد قیمت پر فروخت ہوا ہے۔ آر آر آکشن کے نائب صدر بوبی لیونگسٹون نے کہا ہے کہ یہ خط تاریخی اور سائنسی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے جس میں دنیا کی مشہور مساوات اس کے خالق کے ہاتھ سے لکھی ہے۔ توانائی برابر ہے کمیت ضرب روشنی کی رفتار کے مربع والی یہ مساوات طبعیات کی گرہیں کھولتی ہے اور ہماری فکر میں وسعت کی وجہ بنی ہے۔ اس ایک مساوات پر ماہرین نے مقالوں اور کتابوں کے ڈھیر لگادیئے ہیں۔
یہ ایک صفحے کا خط ہے جسے آئن اسٹائن نے پولش امریکی سائنسداں، لڈوک سِلبرسٹائن کو لکھا تھا ۔ سِلبرسٹائن آئن اسٹائن کا مشہور ناقد اور اس کے بعض نظریات کو چیلنج کرنے کی شہرت رکھتا ہے۔ پہلے یہ خط لِڈوک کی ملکیت تھا جس کی وفات کے بعد اہلِ خانہ نے اسے فروخت کردیا تھا۔
بوسٹن کے ایک نیلام گھر آر آر آکشن نے اس خط کو نیلام کیا ہے جو مشہور سائنسداں البرٹ آئن اسٹائن نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔ کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں موجود آئن اسٹائن پیپر پروجیکٹ اور یروشلم کی ہیبریو یونیورسٹی کے مطابق اس وقت دنیا میں صرف تین خط ایسے ہیں جن میں آئن اسٹائن کے ہاتھ سے لکھی مشہور مساوات دیکھی جاسکتی ہے۔
یہ خط ایک خاندان کی ذاتی ملکیت میں تھا جو حال ہی میں منظرِ عام پر آیا ہے ۔ نیلام گھر کا خیال تھا کہ یہ چار لاکھ ڈالر میں نیلام ہوگا لیکن اب یہ اندازے سے تین گنا زائد قیمت پر فروخت ہوا ہے۔ آر آر آکشن کے نائب صدر بوبی لیونگسٹون نے کہا ہے کہ یہ خط تاریخی اور سائنسی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے جس میں دنیا کی مشہور مساوات اس کے خالق کے ہاتھ سے لکھی ہے۔ توانائی برابر ہے کمیت ضرب روشنی کی رفتار کے مربع والی یہ مساوات طبعیات کی گرہیں کھولتی ہے اور ہماری فکر میں وسعت کی وجہ بنی ہے۔ اس ایک مساوات پر ماہرین نے مقالوں اور کتابوں کے ڈھیر لگادیئے ہیں۔
یہ ایک صفحے کا خط ہے جسے آئن اسٹائن نے پولش امریکی سائنسداں، لڈوک سِلبرسٹائن کو لکھا تھا ۔ سِلبرسٹائن آئن اسٹائن کا مشہور ناقد اور اس کے بعض نظریات کو چیلنج کرنے کی شہرت رکھتا ہے۔ پہلے یہ خط لِڈوک کی ملکیت تھا جس کی وفات کے بعد اہلِ خانہ نے اسے فروخت کردیا تھا۔