بجٹ میں ٹیکس ہدف 58 کھرب 350 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز

اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 5.2 فیصد اور افراطِ زر کی شرح کا ہدف 8 فیصد مقرر کیے جانے کی توقع

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافے کا ارادہ، 25فیصد الاؤنس آئندہ سال بھی جاری رہے گا۔(فوٹو:فائل)

حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا ارادہ رکھتی ہے اور اور اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس محصولات کا ہدف 5.8 ٹریلین مقرر کیا جائے گا۔

حکومت کے پاس بجٹ میں اضافی 350 بلین روپے کے محصولات عائد کرنے کی تجویز ہے، اس میں سے 81 بلین روپے کے حصول کے لیے اقدامات منی بجٹ کی صورت میں پہلے ہی نافذ کیے جاچکے ہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت آئی ایم ایف اسٹاف کے ساتھ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 5.2 فیصد رکھے گا۔ آئی ایم ایف ان اعدادوشمار کا جائزہ لے گا اور پھر آنے والے دنوں میں بتائے گا کہ اسے یہ اعدادوشمار قبول ہیں یا نہیں۔


ذرائع کے مطابق نان ٹیکس ریونیو ہدف2 ٹریلین روپے کے لگ بھگ ہوگا۔اس ہدف کا بڑا حصہ 650 بلین روپے کے اسٹیٹ بینک کے نفع اور پٹرولیم لیوی کی مد میں 650 تا 700 بلین روپے کی صورت میں حاصل ہوگا۔

وزارت خزانہ کے حکام نے أگاہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں فرق دور کرنے کے لیے دو ماہ قبل دیا گیا 25 فیصد الاؤنس آئندہ مالی سال میں جاری رکھا جائے گا۔ تنخواہوں اور پنشن میں مجوزہ 10فیصد اضافہ اس کے علاوہ ہوگا۔ آئندہ مالی سال میں افراطِ زر کی شرح کا ہدف 8 فیصد مقرر کیے جانے کی توقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس محصولات کا ہدف 5.8 ٹریلین روپے تجویز کیا ہے جو آئی ایم ایف کے تجویز کردہ ہدف سے 163 بلین روپے کم ہے۔ رواں مالی سال میں ٹیکس محصولات کا حجم 4.7 بلین روپے تک رہنے کی توقع ہے۔ ٹیکس محصولات کا ہدف حاصل کرنے کے لیے حکومت نے 350 بلین روپے مالیت کے ٹیکس اقدامات کرنے کی تجویز دی ہے۔

 
Load Next Story