تربوز کی قیمت میں کمی پر کاشتکار پریشان
پہلے تربوز کافی من ریٹ ساڑھے تین سے چار سو روپے من تھا لیکن اب ڈھائی سے تین سو روپے من تک ہے
ISLAMABAD:
پنجاب کی منڈیوں میں تربوز کی قیمت میں کمی کے باعث کاشتکار مالی طور پر پریشانی کا ظہار کررہے ہیں۔
تربوز موسم گرما کا خاص پھل ہے جو بھوک اور پیاس مٹانے کے علاوہ بے شمار طبی فوائد رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق تربوز کا استعمال کورونا سے بچاؤ کے لئے بھی مفید ہے، تربوز پنجاب کے تمام میدانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے تاہم سب سے زیادہ کاشت ضلع بہاولپور اور سب سے زیادہ پیداوار حافظ آباد پہلے نمبرہیں، مقامی کاشتکاروں کے مطابق سیزن کے آغاز میں کاشت کی گئی فصل کا ریٹ تسلی بخش تھا لیکن آخرمیں کاشت کئے گئے تربوز کی قیمت کم ہوگئی ہے۔
لاہور اور اس کے مضافات میں بھی بڑے رقبے پرتربوزہ کاشت کیا گیا ہے، ان دنوں تربوز کی فصل تیار ہوچکی ہے ،محنت کش بڑی مہارت سے پکے اور لال تربوز کی پہچان کرتے اور اسے توڑ لیتے ہیں۔
مقامی زمیندار چوہدری خالد نمبردار نے 10 ایکڑ سے زائد رقبے پر تربوز کاشت کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ سیزن کے شروع میں جوفصل کاشت کی تھی وہ پہلے تیارہوگئی اوراس کا ریٹ بھی اچھامل گیا تھا۔لیکن جوفصل بعد میں کاشت کی وہ ابھی تیارہورہی ہے اس کا ریٹ کم ملے گا۔ ایک ایکڑ پر تقریباً ایک لاکھ روپے خرچ آیا ہے جبکہ پچھلی فصل سے جو تربوز حاصل ہوا وہ دو سے ڈھائی لاکھ روپے میں فروخت ہوا تھا۔ پہلے تربوز کافی من ریٹ ساڑھے تین سے چار سو روپے من تھا لیکن اب ڈھائی سے تین سو روپے من تک ہے۔
کچے اور پکے تربوز کی پہچان بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، کھیت مزدور بڑی مہارت سے پکا اورلال تربوز توڑتے ہیں، کھیت مزدور عبدالرحمان نے بتایا کہ تربوز کی رنگت بتادیتی ہے کہ وہ پک چکا ہے یاابھی کچاہے، ا س کے علاوہ اگرآپ پکے تربوزپرہلکاہاتھ ماریں توواضع آوازپیداہوگی لیکن کچے تربوزکی آوازنہیں آتی ، اس کے علاوہ جوبیل سر سبز ہوتی ہے اس کے ساتھ لگے تربوزکچے ہوتے ہیں جب بیل سوکھ جائے توتربوزپکے ہوئے ہوتے ہیں
دیہات میں رہنے والےنوجوان،بزرگ اوربچے گرمیوں میں بڑے شوق سے تربوزکھاتے ہیں، کھیتوں سے تازہ تربوز توڑکراسے ٹیوب ویل کے پانی میں ٹھنڈاکیاجاتا ہے اورپھرپارٹی شروع ہوجاتی ہے۔مقامی شہری اسلام دین کمبوہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا تربوز اللہ تعالی کی بہترین نعمت ہے، دیہات میں تو مہمانوں کی تواضع بھی تربوزسے ہی کرتے ہیں۔ دوپہر کو ٹیوب ویل کنارے بیٹھ کر یا کسی نہر اور راجباہ کے ٹھنڈے پانی میں تربوز پھینک دیئے جاتے ہیں جب وہ ٹھنڈے ہوجاتے ہیں توپھرکسی درخت کے سائے یاپھرٹیوب ویل اورنہرکنارے بیٹھ کرکھایاجاتا ہے۔ اس طرح تربوزکھانے کااپناہی مزاہے۔
زرعی ماہرین کاکہناہے تربوزکی کاشت کے لئے موزوں درجہ حرارت 21 سے30ڈگری سینٹی گریڈ ہے، تربوزکی کاشت فروری کے وسط میں شروع جبکہ مئی اور جون تک پک کرتیارہوجاتاہے، ایک کلوگرام صحت مند بیج فی ایکڑ استعمال ہوتا ہے،شوگربے بی منظورشدہ بیج ہے،ایک بیل سے آپ تیس سے چالیس کلو تربوز آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق تربوز کا پھل بڑا رسدار اور میٹھا ہوتاہے جبکہ تربوز میں پانی کی مقدار 92 فیصد تک ہوتی ہے اور اس میں بیٹا کیروٹین ، فولک ایسڈ ، وٹامن بی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے بہت ضروری ہیں اورکوروناوائرس کامقابلہ کرنے کے لئے قوت مدافعلت بڑھاتی ہے۔
پنجاب کی منڈیوں میں تربوز کی قیمت میں کمی کے باعث کاشتکار مالی طور پر پریشانی کا ظہار کررہے ہیں۔
تربوز موسم گرما کا خاص پھل ہے جو بھوک اور پیاس مٹانے کے علاوہ بے شمار طبی فوائد رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق تربوز کا استعمال کورونا سے بچاؤ کے لئے بھی مفید ہے، تربوز پنجاب کے تمام میدانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے تاہم سب سے زیادہ کاشت ضلع بہاولپور اور سب سے زیادہ پیداوار حافظ آباد پہلے نمبرہیں، مقامی کاشتکاروں کے مطابق سیزن کے آغاز میں کاشت کی گئی فصل کا ریٹ تسلی بخش تھا لیکن آخرمیں کاشت کئے گئے تربوز کی قیمت کم ہوگئی ہے۔
لاہور اور اس کے مضافات میں بھی بڑے رقبے پرتربوزہ کاشت کیا گیا ہے، ان دنوں تربوز کی فصل تیار ہوچکی ہے ،محنت کش بڑی مہارت سے پکے اور لال تربوز کی پہچان کرتے اور اسے توڑ لیتے ہیں۔
مقامی زمیندار چوہدری خالد نمبردار نے 10 ایکڑ سے زائد رقبے پر تربوز کاشت کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ سیزن کے شروع میں جوفصل کاشت کی تھی وہ پہلے تیارہوگئی اوراس کا ریٹ بھی اچھامل گیا تھا۔لیکن جوفصل بعد میں کاشت کی وہ ابھی تیارہورہی ہے اس کا ریٹ کم ملے گا۔ ایک ایکڑ پر تقریباً ایک لاکھ روپے خرچ آیا ہے جبکہ پچھلی فصل سے جو تربوز حاصل ہوا وہ دو سے ڈھائی لاکھ روپے میں فروخت ہوا تھا۔ پہلے تربوز کافی من ریٹ ساڑھے تین سے چار سو روپے من تھا لیکن اب ڈھائی سے تین سو روپے من تک ہے۔
کچے اور پکے تربوز کی پہچان بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، کھیت مزدور بڑی مہارت سے پکا اورلال تربوز توڑتے ہیں، کھیت مزدور عبدالرحمان نے بتایا کہ تربوز کی رنگت بتادیتی ہے کہ وہ پک چکا ہے یاابھی کچاہے، ا س کے علاوہ اگرآپ پکے تربوزپرہلکاہاتھ ماریں توواضع آوازپیداہوگی لیکن کچے تربوزکی آوازنہیں آتی ، اس کے علاوہ جوبیل سر سبز ہوتی ہے اس کے ساتھ لگے تربوزکچے ہوتے ہیں جب بیل سوکھ جائے توتربوزپکے ہوئے ہوتے ہیں
دیہات میں رہنے والےنوجوان،بزرگ اوربچے گرمیوں میں بڑے شوق سے تربوزکھاتے ہیں، کھیتوں سے تازہ تربوز توڑکراسے ٹیوب ویل کے پانی میں ٹھنڈاکیاجاتا ہے اورپھرپارٹی شروع ہوجاتی ہے۔مقامی شہری اسلام دین کمبوہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا تربوز اللہ تعالی کی بہترین نعمت ہے، دیہات میں تو مہمانوں کی تواضع بھی تربوزسے ہی کرتے ہیں۔ دوپہر کو ٹیوب ویل کنارے بیٹھ کر یا کسی نہر اور راجباہ کے ٹھنڈے پانی میں تربوز پھینک دیئے جاتے ہیں جب وہ ٹھنڈے ہوجاتے ہیں توپھرکسی درخت کے سائے یاپھرٹیوب ویل اورنہرکنارے بیٹھ کرکھایاجاتا ہے۔ اس طرح تربوزکھانے کااپناہی مزاہے۔
زرعی ماہرین کاکہناہے تربوزکی کاشت کے لئے موزوں درجہ حرارت 21 سے30ڈگری سینٹی گریڈ ہے، تربوزکی کاشت فروری کے وسط میں شروع جبکہ مئی اور جون تک پک کرتیارہوجاتاہے، ایک کلوگرام صحت مند بیج فی ایکڑ استعمال ہوتا ہے،شوگربے بی منظورشدہ بیج ہے،ایک بیل سے آپ تیس سے چالیس کلو تربوز آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق تربوز کا پھل بڑا رسدار اور میٹھا ہوتاہے جبکہ تربوز میں پانی کی مقدار 92 فیصد تک ہوتی ہے اور اس میں بیٹا کیروٹین ، فولک ایسڈ ، وٹامن بی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کیلئے بہت ضروری ہیں اورکوروناوائرس کامقابلہ کرنے کے لئے قوت مدافعلت بڑھاتی ہے۔