کے ایم سی انسداد تجاوزات سیل نے ہل پارک میں قائم چاربنگلوں کومسمارکردیا

کروڑوں روپے مالیت کے بنگلوں کے متاثرین نے غیر قانونی تعمیرات کا ذمے دار متعلقہ اداروں کو قرار دے دیا۔


ویب ڈیسک May 25, 2021
کروڑوں روپے مالیت کے بنگلوں کے متاثرین نے غیر قانونی تعمیرات کا ذمے دار متعلقہ اداروں کو قرار دے دیا

عدالتی حکم پرکے ایم سی انسداد تجاوزات سیل نے ہل پارک میں قائم چاربنگلوں کومسمارکردیا۔

تفصیلات کے مطابق کے ایم سی کے انسداد تجاویزات سیل کی جانب سے ہل پارک میں قائم 4غیرقانونی بنگلوں کوہیوی مشینری کی مدد سے مسمارکردیا گیا۔ اس موقع پرپولیس، رینجرز، علاقہ اسٹنٹ کمشنر، اینٹی انکروچمنٹ پولیس کی بھاری نفری ہل پارک میں تعینات ہے۔

آپریشن کی نگرانی کرنے والے سربراہ اینٹی انکروچمنٹ سیل بشیرصدیقی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آپریشن سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر کیا جارہا ہے، مسمارکیے جانے والے بنگلے تقریباً 20 سال قبل ہل پارک کی پہاڑی کو کاٹ کرتعمیرکیے گئے تھے جسے پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نے لیزدی ہوئی تھی اورکافی عرضے سے حکم امتناع تھا آج کے ایم سی نے ان بنگلوں کوگرانے کا کام شروع کیا ہے۔ بنگلوں کو مسمارکرنے کے بعد ڈی جی ہل پارک کے حوالے کردیا جائے گا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ ہل پارک کی اراضی میں مجموعی طور پر17 پلاٹس تھے جن میں سے یہ چاربنگلے آباد تھے باقی پانچ پانچ سوگزکے پلاٹس ایک سال قبل ہی وگزارکرائے جاچکے ہیں۔

بشیر صدیقی نے بتایا کہ جس اراضی میں بنگلے قائم ہیں اس کی مالیت کروڑوں روپے ہے، ہل پارٹ کی اراضی پرقبضہ منظم انداز میں کیا گیا تھا اوررات کی تاریکی میں پہاڑ کاٹ پر اراضی پرقبضہ کیا گیا دوسری جانب مسمارکیے جانے والے ایک بنگلے کے مکین اخترسعید نے بتایا کہ انھوں نے بائیس سال پہلے یہ بنگلہ بلڈرخریدا تھا وکیل کے ذریعے بنگلے کے تمام دستاویزات چیک کرائے تھے جن میں کے ڈی اے ، کے ایم سی ، ڈی جی پارک ، محکمہ ورکس کی این او سی ،اے لیز ،بی لیز شامل تھی جس میں پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی کی این او سی کے علاوہ ہائیکورٹ کا بھی فیصلہ شامل تھا،جس کے بعد سپریم کورٹ نےبنگلے کے مکینوں کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔

انھوں نے بتایا کہ ان کا ایک بھائی کو جب بنگلہ گرانے کا نوٹس ملا تو وہ اس صدمے سے ہی انتقال کرگیا تھا انھوں نے کہا کہ 22 سال پہلے جن تمام متعلقہ اداروں نے اجازت دی آج وہی ادارے کہہ رہے ہیں کہ یہ غیر قانونی ہیں ان تمام متعلقہ اداروں سے پوچھ گچھ کی جائے اور متاثرین کومعاوضہ دیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔