غداری کیس پرویز مشرف کی علامتی گرفتاری کیلئے پراسیکیوٹر کی درخواست مسترد

گرفتاری سے متعلق اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتاجب تک میڈیکل بورڈ کی جائزہ رپورٹ نہیں آجاتی، خصوصی عدالت

پرویز مشرف نے کورکمانڈرز اور اہم شخصیات سے مشاورت کے بعد ایمرجنسی نافذ کی، وکیل سابق صدر فوٹو: فائل

خصوصی عدالت نے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو علامتی حراست میں لینے سے متعلق پراسیکیوٹر اکرم شیخ کی درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد کی نیشنل لائبریری میں پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے کی۔ سماعت کے دوران پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف بار بار طلب کئے جانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے جب کہ عدالت 3 بار اپنے حکم میں لکھ چکی ہےکہ اگر سابق صدر پیش نہ ہوئے تو پھر ان کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔ اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی علامتی گرفتاری سے متعلق حکم جاری کیا جائے تاکہ وہ بیرون ملک نہ جاسکیں۔

اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے اکرم شیخ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کو بتایا گیا ہے کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے وہ بیرون ملک نہیں جاسکتے۔ ان کی گرفتاری سے متعلق اس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جب تک میڈیکل بورڈ کی حتمی جائزہ رپورٹ نہیں آجاتی، کسی کو خوش کرنے کےلئے فیصلہ نہیں دے سکتے۔ بعد ازاں خصوصی عدالت نے غداری کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


اس سے قبل سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ سابق صدر نے مسلح افواج کے سربراہان، کورکمانڈرز اور اہم شخصیات سے مشاورت کے بعد ایمرجنسی نافذ کی۔ انور منصور نے عدالت میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کا پرویز مشرف کو لکھا جانے والا خط پڑھ کر سنایا، ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے وزیر اعظم کے خط میں دی گئی تجویز پر اہم شخصیات سے مشاورت کی، نوٹی فکیشن میں ان تمام افراد کا ذکر ہے جو مشاورت میں شامل تھے۔

انور منصور نے کہا کہ کارروائی صرف ایک شخص کے خلاف کی جارہی ہے، جب کہ ایمرجنسی کا فیصلہ اجتماعی تھا۔ ایمرجنسی نافذ کرنے کے حکم نامےمیں لکھا ہے کہ عدلیہ کے کچھ جج ایگزیکٹو کو کمزور کررہے تھے جب کہ حکومت نے یہ معاملہ اسی عدلیہ کے ججوں کو سپرد کردیا جن پر ایگزیکٹیو کو کمزور کرنے کا الزام تھا۔

سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف ایک شخص سے ذاتی عناد رکھتے ہیں جب کہ غداری کیس سے متعلق مشاورت بھی اُس چیف جسٹس سے کی گئی جو سابق صدر سے عناد رکھتا تھا۔ خصوصی عدالت کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کو تھا۔
Load Next Story