لیپ ٹاپ اسکیم میں بے ضابطگیاں قومی خزانے کوکروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے کا انکشاف
حکام نے ذمہ داران کا تعین کرنے اور قانونی کاروائی کی ہدایت کر دی ہے۔
ہائیرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعات کے طلبا کے لئے ضرورت سے زائد سینکڑوں لیپ ٹاپس کی خریداری اوربعد ازاں طلبا میں تقسیم نہ کئے جانے کے باعث ان کی وارنٹی کی مدت گزر جانے سے قومی خزانے کو تقریباً پندرہ کروڑ کا نقصان پہنچائے جانے کا انکشاف ہواہے۔
دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق پراجیکٹ مینجمنٹ 'پرائم منسٹر ز لیب ٹاپ سکیم (فیز ٹو) کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن نے میسرزہائرالیکٹریکل اپلائنس کا رپوریشن لمیٹڈ چائنا سے مراسلہ نمبر HEC/IT/PMNLS/PNYP/01/067 کے زریعے دو لاکھ لیپ ٹاپس خریدے تھے۔
آڈٹ حکام کے مطابق ان دولاکھ لیپ ٹاپس میں سے چو دہ کروڑ ساٹھ لاکھ مالیت کے دو ہزارسات سو چھیاسی لیپ ٹاپس دو ہزار اٹھارہ سے اب تک یونیوسٹیوں کے طلبا میں تقسیم نہیں کئے جا سکے ہیں، مذکورہ تمام لیپ ٹاپس کی ایک سال مدت کی وارنٹی بھی ختم ہو چکی ہے اور انتظامیہ نے نئے لیپ ٹاپس کی وارنٹی ختم ہونے کے حوالے سے کمپنی سے بھی رابطہ نہیں کیا، کیونکہ یہ لیپ ٹاپس ضرورت سے زیادہ خریدے گئے تھے اس لئے قومی خزانے کو اس خریداری اور وارنٹی ختم ہونے سے چودہ کروڑ ساٹھ لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آڈٹ حکام نے معاملے پرموقف اختیارکرتے ہوئے کہا کہ ایسا صرف ایچ ای سی کی ناقص حکمت عملی اور لاپروائی کے باعث ہوا ہے۔ اس حوالے سے ایچ ای سی حکام کا موقف تھا کہ مجموعی طور پر خریدے گئے دولاکھ لیپ ٹاپس میں سے ابتدائی طور پر دس ہزار لیپ ٹاپس طلبا میں تقسیم نہیں کئے جا سکے تھے تاہم اس کی وجوہات کا انہیں علم نہیں ہے کہ کیوں مذکورہ لیپ ٹاپس تقسیم نہ کئے جا سکے، بعد ازاں ایچ ای سی نے تصدیق کی کہ آڈٹ حکام کی رپورٹ درست ہے۔ حکام نے ذمہ داران کا تعین کرنے اور قانونی کاروائی کی ہدایت کر دی ہے۔
دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق پراجیکٹ مینجمنٹ 'پرائم منسٹر ز لیب ٹاپ سکیم (فیز ٹو) کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن نے میسرزہائرالیکٹریکل اپلائنس کا رپوریشن لمیٹڈ چائنا سے مراسلہ نمبر HEC/IT/PMNLS/PNYP/01/067 کے زریعے دو لاکھ لیپ ٹاپس خریدے تھے۔
آڈٹ حکام کے مطابق ان دولاکھ لیپ ٹاپس میں سے چو دہ کروڑ ساٹھ لاکھ مالیت کے دو ہزارسات سو چھیاسی لیپ ٹاپس دو ہزار اٹھارہ سے اب تک یونیوسٹیوں کے طلبا میں تقسیم نہیں کئے جا سکے ہیں، مذکورہ تمام لیپ ٹاپس کی ایک سال مدت کی وارنٹی بھی ختم ہو چکی ہے اور انتظامیہ نے نئے لیپ ٹاپس کی وارنٹی ختم ہونے کے حوالے سے کمپنی سے بھی رابطہ نہیں کیا، کیونکہ یہ لیپ ٹاپس ضرورت سے زیادہ خریدے گئے تھے اس لئے قومی خزانے کو اس خریداری اور وارنٹی ختم ہونے سے چودہ کروڑ ساٹھ لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
آڈٹ حکام نے معاملے پرموقف اختیارکرتے ہوئے کہا کہ ایسا صرف ایچ ای سی کی ناقص حکمت عملی اور لاپروائی کے باعث ہوا ہے۔ اس حوالے سے ایچ ای سی حکام کا موقف تھا کہ مجموعی طور پر خریدے گئے دولاکھ لیپ ٹاپس میں سے ابتدائی طور پر دس ہزار لیپ ٹاپس طلبا میں تقسیم نہیں کئے جا سکے تھے تاہم اس کی وجوہات کا انہیں علم نہیں ہے کہ کیوں مذکورہ لیپ ٹاپس تقسیم نہ کئے جا سکے، بعد ازاں ایچ ای سی نے تصدیق کی کہ آڈٹ حکام کی رپورٹ درست ہے۔ حکام نے ذمہ داران کا تعین کرنے اور قانونی کاروائی کی ہدایت کر دی ہے۔