پاکستان میں 25 لاکھ سے زیادہ اسٹریٹ چلڈرن کو تاریک مسقتبل کا سامنا
ریاستی اداروں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کے لیے دوستانہ ماحول کو یقینی بنائیں
RAWALPINDI:
بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی این جی اوز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 25 لاکھ سے زیادہ اسٹریٹ چلڈرن کو تاریک مسقتبل کا سامنا ہے۔ تقریباً 56 فیصد بچے گھریلو تشدد سے گھر سے بھاگتے ہیں ۔ 22 فیصد بچے اسکول یا دیگر تعلیمی سہولیات سے محروم ہے اور ان میں سے 22 فیصد بچے اپنے خاندان کی کفالت کیلے فیملی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
بچوں کے حقوق سے متعلق کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم سپارک کے پروگرام کوآرڈنیٹر نعیم احمد کہتے ہیں کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے کنونشن آن دی رائٹس ٓف دی چلڈرن (یواین سی آرسی ) پر1990 میں دستخط کر کے دنیا میں چھٹا ملک اور اسلامی ممالک میں پہلا ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا،جس نے بچوں کے عالمی قوانین کی توثیق کی تھی۔ سی آر سی دنیا کے بچوں کے حقوق پر ایک عالمی معیار فراہم کرتا ہے۔ پاکستان اس معاہدے کا دستخط کنندہ ہونے کی حیثیت سے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں تا کہ بچوں کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
نعیم احمد کے مطابق پاکستان میں 30 سال گزرنے کے باوجود بھی بچوں کی حالت تشویش ناک ہےجبکہ پاکستان کی آبادی 45 فیصد سے زیادہ بچوں پر مشتمل ہے ۔ بچوں کی صحت کے اعداد و شمار حیرت زدہ ہیں ایک سال سے کم عمرایک ہزار بچوں میں سے 74 بچے اپنی زندگی کے پہلے سال جبکہ ایک ہزارنومولودبچوں میں سے 44 بچے پہلے مہینے میں ہی فوت ہوجاتے ہیں
محمد عابد وقاص ایڈوکیٹ ، کوارڈینیٹر سی آر ایم ، پنجاب نے بتایا کہ عالمی سطح پرجاری تنازعات کی وجہ سے تقریبا 28 ملین بچے بے گھر ہیں اور اقوام متحدہ کے کنونشن آف چلڈرن یواین سی آرسی کے قریب نصف پناہ گزینوں کی آبادی کا ذمہ دار ہے ۔ بین الاقوامی اور قومی سطح پر کوششوں اور نظر آنے والی کاروائیوں کی خاطر خواہ کمی ہے۔ سڑکوں ، گلیوں، محلوں میں کام کرنے والے بچوں کی حالت زار بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں 25 لاکھ سے زیادہ اسٹریٹ چلڈرن کو تاریک مسقتبل کا سامنا ہے۔ تقریباً 56 فیصد بچے گھریلو تشدد سے گھر سے بھاگتے ہیں ۔ 22 فیصد بچے اسکول یا دیگر تعلیمی سہولیات سے محروم ہے اور ان میں سے 22 فیصد بچے اپنے خاندان کی کفالت کیلے فیملی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
چائلڈرائٹس کلب کے ممبران کاکہنا ہے کہ دنیا کے تمام بچوں کو کسی بھی طرح سے بلا وجہ تعصب سے محفوظ رکھنے کے حقوق حاصل ہیں۔ حکومت پاکستان ، پاکستانی بچوں کی خیریت، کامیاب ترقی، اور ان کے حقوق کو یقینی بنائے۔ نہ صرف والدین بلکہ تمام حکومتوں ، اور ریاستی اداروں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کے لیے دوستانہ ماحول کو یقینی بنائیں ۔ اور مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے بچوں کے حقوق کو فروغ دیں۔
بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی این جی اوز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 25 لاکھ سے زیادہ اسٹریٹ چلڈرن کو تاریک مسقتبل کا سامنا ہے۔ تقریباً 56 فیصد بچے گھریلو تشدد سے گھر سے بھاگتے ہیں ۔ 22 فیصد بچے اسکول یا دیگر تعلیمی سہولیات سے محروم ہے اور ان میں سے 22 فیصد بچے اپنے خاندان کی کفالت کیلے فیملی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
بچوں کے حقوق سے متعلق کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم سپارک کے پروگرام کوآرڈنیٹر نعیم احمد کہتے ہیں کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے کنونشن آن دی رائٹس ٓف دی چلڈرن (یواین سی آرسی ) پر1990 میں دستخط کر کے دنیا میں چھٹا ملک اور اسلامی ممالک میں پہلا ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا،جس نے بچوں کے عالمی قوانین کی توثیق کی تھی۔ سی آر سی دنیا کے بچوں کے حقوق پر ایک عالمی معیار فراہم کرتا ہے۔ پاکستان اس معاہدے کا دستخط کنندہ ہونے کی حیثیت سے یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں تا کہ بچوں کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
نعیم احمد کے مطابق پاکستان میں 30 سال گزرنے کے باوجود بھی بچوں کی حالت تشویش ناک ہےجبکہ پاکستان کی آبادی 45 فیصد سے زیادہ بچوں پر مشتمل ہے ۔ بچوں کی صحت کے اعداد و شمار حیرت زدہ ہیں ایک سال سے کم عمرایک ہزار بچوں میں سے 74 بچے اپنی زندگی کے پہلے سال جبکہ ایک ہزارنومولودبچوں میں سے 44 بچے پہلے مہینے میں ہی فوت ہوجاتے ہیں
محمد عابد وقاص ایڈوکیٹ ، کوارڈینیٹر سی آر ایم ، پنجاب نے بتایا کہ عالمی سطح پرجاری تنازعات کی وجہ سے تقریبا 28 ملین بچے بے گھر ہیں اور اقوام متحدہ کے کنونشن آف چلڈرن یواین سی آرسی کے قریب نصف پناہ گزینوں کی آبادی کا ذمہ دار ہے ۔ بین الاقوامی اور قومی سطح پر کوششوں اور نظر آنے والی کاروائیوں کی خاطر خواہ کمی ہے۔ سڑکوں ، گلیوں، محلوں میں کام کرنے والے بچوں کی حالت زار بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں 25 لاکھ سے زیادہ اسٹریٹ چلڈرن کو تاریک مسقتبل کا سامنا ہے۔ تقریباً 56 فیصد بچے گھریلو تشدد سے گھر سے بھاگتے ہیں ۔ 22 فیصد بچے اسکول یا دیگر تعلیمی سہولیات سے محروم ہے اور ان میں سے 22 فیصد بچے اپنے خاندان کی کفالت کیلے فیملی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
چائلڈرائٹس کلب کے ممبران کاکہنا ہے کہ دنیا کے تمام بچوں کو کسی بھی طرح سے بلا وجہ تعصب سے محفوظ رکھنے کے حقوق حاصل ہیں۔ حکومت پاکستان ، پاکستانی بچوں کی خیریت، کامیاب ترقی، اور ان کے حقوق کو یقینی بنائے۔ نہ صرف والدین بلکہ تمام حکومتوں ، اور ریاستی اداروں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کے لیے دوستانہ ماحول کو یقینی بنائیں ۔ اور مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے بچوں کے حقوق کو فروغ دیں۔